حال ہی میں بعض اخبارات میں القاعدہ لیڈر اسامہ بن لادن کی موت کے ماہ و سال پھر سے موضوع بحث بن گئے ہیں۔ تو میری یادداشت میں لگ بھگ نو بار گزشتہ دہائی میں مختلف ذرائع سے اسامہ بن لادن کی موت کااعلان کیا ہے۔ آج کل ”اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا“ کے حوالے سے OBL کی موت کا محل وقوع اور اوقات کار کی تفصیلات میرے لئے ماضی کی ایک متنازع تاریخی واقعہ سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی لیکن میرے ایک انتہائی قابل احترام صحافی دوست نے اس موضوع پر چونکہ ایک پورا کالم تحریر فرمایا ہے جس میں جامعہ پنجاب کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران کا بھی حوالہ دیتے ہوئے ذکرکیا ہے کہ جامعہ کے سٹاف کے اراکین کی ایک خصوصی نشست میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ OBL کی موت درحقیقت 2006ءمیں واقع ہو گئی تھی جبکہ اس کا اعلان مئی 2011ءمیں پاکستان میں ایبٹ آباد کے مقام پر امریکی SEAL کے ہاتھوں دنیا پر ظاہر کیا گیا۔ راقم کیونکہ پنجاب یونیورسٹی سٹاف کے اراکین کی اس میٹنگ میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران کے خطاب کے دوران موجود تھا۔ اس لئے ریکارڈ کو درست کرنے کیلئے حقیقت کو بیان کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں۔ ایک صاحب کے عدلیہ اور EXECUTIVE ریاست کے دو اہم ستونوں کے درمیان بعض ایشوز پر ٹکراﺅ کے امکانات سے ملکی سلامتی اور فروغ تعلیم کیلئے پرامن ملکی ماحول کی ضرورت کے پیش نظر ایبٹ آباد کمیشن کی فائنل رپورٹ میں تاخیر پر JUSTICE DELAYED کے اثرات کو ختم کرنے کیلئے امید ظاہر کی کہ عوام کی تشفی کیلئے جس قدرجلد OBL کے بارے میں تمام حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں وہ ملک کے بہترین مفاد میں ہو گا۔ جس پر وائس چانسلر نے تمام حاضرین کو یقین دلایا کہ سپریم کورٹ کے احکام کے تحت جلد ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ قوم کے سامنے آنے والی ہے جس سے امید رکھنی چاہئے کہ تمام شکوک و شبہات جلد دور ہوجائیں گے۔ جہاں تک اسامہ بن لادن کی موت کے بارے میں کسی حتمی تاریخ کا تعلق ہے تو یکم مئی 2011ءکی رات کو امریکہ کے صدر بارک اوبامہ نے ٹیلی ویژن کے ذریعے OBLکی موت کااعلان کیا تھا جو کہ اسی رات دنیا بھرکے ممالک میں سنا گیا۔ لیکن دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اس سے قبل 8 بار مختلف ذرائع OBLکی موت کی اطلاع مختلف مواقع پر معتبر ذرائع سے پوری دنیا کو سنا چکے تھے۔ مثال کے طور پر FOX NEWS نے 26 دسمبر 2001ءکو‘ افغان طالبان نے اس ماہ کی ابتداءمیں اسامہ بن لادن کی سرکاری موت کا اعلان کیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق وفات کے 24 گھنٹوں کے اندر ایک غیراعلان شدہ مقام پر وہابی سنی رسومات کے ساتھ القاعدہ کے سربراہ کو سپرد خاک کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد 18 جنوری 2002ءکو پاکستان کے صدر پرویز مشرف نے ان الفاظ میں OBL کا یوں موت کا اعلان کیا تھا۔
QUITE BLUNTLY,I THINK NOW, FRANKLY, HE IS DEAD
17 جولائی 2002ءکو FBL کے COUNTER TERRORISM SECTION کے اس وقت کے سربراہ DALE WATSON نے قانونی ماہرین آفسران کی ایک کانفرنس میں یہ انکشاف کیاتھا۔ ”میری ذاتی معلومات کے مطابق:
BIN LADON IS PROBABLY NOT WITH US ANYMORE
لیکن احتیاط کے طور پر ساتھ یہ کہا:
"I HAVE NO EVIDENCE TO SUPPORT THAT"
اسی طرح اکتوبر 2002ءمیں افغان صدر حامد کرزئی نے امریکی ٹیلی ویژن CNN کو ایک بیان میں کہا کہ بن لادن موت کا جام نوش کر چکا ہے۔ اسی طرح نومبر 2005ءمیں امریکہ کے سینیٹر HERRY REID نے یہ انکشاف کیا کہ:
HE WAS TOLD OSAMA MAY HAVE DIED IN THE PAKISTANI EARTHQUAKE OF OCTOBER 2005
اسی طرح ستمبر 2006ءمیں
FRENCH INTELLIGENCE LEAKED A REPORT SUGGESTING OSAMA HAD DIED IN PAKISTAN
اسی طرح 2 نومبر 2007ءکو پاکستان کی ایک اعلیٰ شخصیت کے حوالے سے الجزیرہ کے DAVID FROST نے یہ دعویٰ کیا کہ:
UMER SHEIKH HAD BEEN KILLED OSAMA BIN LADIN
ایسی خبروں کا سلسلہ 2009ءمیں بھی جاری رہا۔ مارچ 2009ءکو امریکہ کے خارجہ انٹیلی جنس کے ایک آفیسر اور بعد میں بوسٹن یونیورسٹی میں پروفیسر آف انٹرنیشنل ریلیشنز ANGELO CODEVILLA نے بھی OBL کی موت کی تصدیق کی۔
پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے سرسری طورپر مختلف سالوں میں مختلف شخصیات کا ذکر کیا تھا لیکن راقم نے بعد میں ان سے تمام تفصیلات حاصل کیں جن کا میں نے اوپر ذکر کیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب سے بطور صحافی اپنے ریکارڈ میں محفوظ رکھنے کیلئے ان سے حاصل کی ہیں۔
جیسا کہ راقم نے اوپر اس کالم کے ابتداءمیں ذکر کیا ہے میرا مقصد ریکارڈ کو درست کرنا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے سٹاف اراکین کی میٹنگ میں ڈاکٹر مجاہد کامران نے اسامہ کی موت کے 2011ءکے سرکاری بیان کے علاوہ اس سے قبل مختلف سالوں میں مختلف ذرائع سے بیانات کی داستان کا ذکر کرتے ہوئے 2006ءکی کہانی کا بھی سرسری ذکر کیا تھا جس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے اور نہ ہی میں نے اورنہ ہی کسی اور سٹاف ممبر نے یہ تاثر لیا کہ ڈاکٹر مجاہد کامران کے مطابق اسامہ بن لادن کی موت 2006ءمیں واقعہ ہوئی تھی۔ 2006ءکی خبر فرانسیسی انٹیلی جنس کی طرف سے لیک کی گئی کہانی تھی کہ اسامہ پاکستان کی سرزمین میں موت کا شکار ہوا ہے جس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ ماضی کی آٹھ داستانوں میں اسامہ بن لادن کی موت کا کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا جبکہ آخری NINTH موت کے ثبوت میں ٹھوس شہادتیں اور امریکی صدر بارک اوبامہ کا بیان کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں چھوڑتا۔ اس سلسلہ میں JAMES CARBETT کی THE CORBETT REPORT کے علاوہ "OSAMA BIN LADEN PRONOUNCED DEAD .... FOR THE NINTH TIME"
بہت سے لوگ طرح طرح کے سوالات اٹھاتے ہیں کہ پاکستان کی عوام امید کرتی ہے کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کے علاوہ پاکستان کی وزارت داخلہ جو تمام انٹیلی جنس اداروں کی Coordination کی ذمہ دار ہے اور وزارت دفاع تمام حقائق شفاف طریقے سے عوام کے سامنے لائیں گے۔
”مجھے کیا برا تھا مرنا اگر ایک بارہوتا“
Sep 30, 2012