تہران (اے ایف پی) ایران کے وزیر دفاع احمد وحیدی نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنی قائم کردہ ریڈ لائن کی خود خلاف ورزی کر دی ہے کیونکہ انکا ملک درجنوں ایٹمی وار ہیڈز حاصل کر چکا ہے۔ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ اگر ایٹم بم رکھنا ریڈ لائن یا سرخ لکیر کو پار کرنا ہے تو صہیونی انتظامیہ جس کے پاس درجنوں نیوکلیر وارہیڈ اب وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار موجود ہیں وہ خود اسے کئی برس قبل عبور کر چکے ہیں۔ اس لئے اسے روکنا ہو گا۔ ایرانی وزیر دفاع اسرائیلی وزیراعظم یاہو کی جنرل اسمبلی کی تقریر پر ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا غاصب اور جارح صہیونی انتظامیہ جس کے پاس نیوکلیر وارہیڈز ہیں کیا وہ زیادہ خطرناک ہیں یا کہ ایران جس کے پاس ایٹم بم ہے ہی ہیں اور وہ اصرار کرتا ہے کہ ایٹمی ترک اسلحہ اصل ہدف ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق ایرانی ایٹمی پروگرام مخالفین کا کہنا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملہ کر کے ایران کو طویل عرصے کے لئے ایٹم بم بنانے سے روکا جا سکتا ہے اور ممکن ہے کہ اس عرصے میں اسرائیل ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے میں کامیاب ہو جائے۔ اسرائیلی وزیر دفاع ایہود البراک کا کہنا ہے کہ ایک حملے میں ایرانی ایٹمی پروگرام کو روکا جا سکتا ہے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ایران کا دفاع مضبوط ہو جائے گا اور اسے شکست دینا ناممکن ہو جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق حالات، مارین، فوج اور اسلحہ کنٹرول کے ماہرین، متعدد مضامین اور انٹرویوز کا تجزیہ اسرائیلی وزیر دفاع کے بیان کے برعکس ہے، ان سب کا کہنا ہے کہ ایران پر حملہ کیا گیا تو ایران اپنی کوششیں تیز کر دے گا اور وہ فوراً ایٹم بم بنا لے گا۔ سٹین فورڈ یونیورسٹی کے سیاسی سائنسدان کا کہنا ہے کہ ایران پر حملہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوششوں میں تیزی کا باعث بنے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ایران اس سٹیج پر کھڑا ہے جہاں 1965ءمیں پاکستان کھڑا تھا جب اس وقت کے پاکستانی وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے مشہور زمانہ بات کی تھی کہ اگر بھارت ایٹم بم بناتا ہے تو ہم گھاس اور پتے کھائیں گے، پیٹ پر پتھر باندھیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔ دریں اثناءایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسکی سرزمین کو کسی بھی بیرونی حملے کا نشانہ بنایا گیا تو اسکا بھرپور جواب دیا جائیگا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے لئے ایران کے نائب سفیر اسحاق الحبیب نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ایران کے خلاف جوہری بم کی تیاری کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکا ملک اپنے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور اگر اسکے خلاف حملے کی غلطی کی گئی تو پوری قوت سے حملے کا جواب دیا جائیگا۔