سی آئی اے ہر ماہ ڈرون حملوں کے بارے میں آئی ایس آئی کو فیکس کرتی ہے : گارڈین کا دعوی

لندن + اسلام آباد + نیویارک (اے پی اے) گارڈین نے الزام لگایا ہے کہ سی آئی اے پاکستان میں جاری آپریشن میں اپنی اتحادی ایجنسی آئی ایس آئی کو ہر ماہ فیکس کرتی ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ کب اور کہاں ڈرون حملہ کیا جائے گا مگر آئی ایس آئی نے گذشتہ ایک سال سے کسی بھی فیکس کا جواب نہیں دیا۔ امریکی سرکاری وکیل اس خاموشی کو رضامندی سمجھتے ہوئے پاکستانی فضائی حدود میں طیارے اڑا رہے ہیں۔ وکی لیکس نے انکشاف کیا ہے کہ پاک فوج کے اعلیٰ حکام نے 2008ءمیں ان حملوں کی اجازت دی تھی، 2008ءمیں ہی یوسف رضا گیلانی نے امریکی سفیر سے کہا تھا کہ انہیں اس بات کی پروا نہیں کہ صحیح لوگوں تک رسائی حاصل کرنے کے لئے امریکہ کا پروگرام کتنا طویل ہے۔ دوسری جانب حکومت نے امریکی اخبار کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ امریکہ کو پاکستانی علاقوں میں ڈرون حملوں کی اجازت دی گئی ہے۔ دفتر خارجہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے کہ اس نے کسی بھی صورت میں امریکہ کو اپنی سرزمین پر ڈرون حملوں کی اجازت دے رکھی ہے یا یہ حملے پاکستان کے ساتھ کسی طے شدہ سمجھوتے کے تحت ہوتے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے غیر قانونی، غیر مفید، بین الاقوامی قوانین اور پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں۔ حکومتی ترجمان نے اپنا م¶قف دہرایا ہے کہ یہ حملے سراسر غیر قانونی ہیں۔ مغربی سفارتکاروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان ان حملوں کے لئے رضامندی دے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان امریکہ مشترکہ تعاون کے اس تمام عرصے میں ڈرون حملے پاکستانی عوام میں ہمیشہ غیر مقبول رہے ہیں خصوصاً عمران خان نے ان حملوں کے خلاف خصوصی مہم چلا رکھی ہے اور اسے ملک کی خودمختاری اور سالمیت پر حملہ تصورکرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس ایشو پر حکومت کے غیر متوازن ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان اس پروگرام کے مقاصد کے حصول کے لئے ہر قسم کا تعاون جاری رکھے گا۔

ای پیپر دی نیشن