روم (آن لائن+ بی بی سی) اٹلی میں سیاسی بحران شدت اختیا کر گیا ، قدامت پسند سیاستدان اور سابق وزیر اعظم سلویو برلسکونی کی سیاسی جماعت پی ڈی ایل کے وزراءنے لیبر پارٹی کے ساتھ قائم مخلوط حکومت سے ایک ساتھ مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ برلسکونی کے وزراءکے استعفوں کے بعد لیبر پارٹی کے رہنما اینریکو لیٹا کی قیادت میں قائم حکومت کا قائم رہنا اب ناممکنات میں سے ہے۔ اب موجودہ وزیر اعظم لیٹا کو مزید ارکان کی حمایت درکار ہے یا پھر نئی اکثریتی جماعت کے مذاکرات اگلے دنوں میں شروع ہو سکتے ہیں۔وزیراعظم اینریکو لیٹا کو اعتماد کے ووٹ کی ضرورت تھی اور انہوں نے برلسکونی کی جماعت سے کہا تھا کہ وہ ان کی پارلیمنٹ میں حمایت کریں۔ اینریکو لیٹا کی کابینہ یورپی یونین کی طے کردہ بجٹ خسارے کی حد کے حوالے سے مجوزہ اقتصادی تجاویز کو منظور کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔ وزیراعظم لیٹا اٹلی میں سیلز ٹیکس کی شرح کو 21 فیصد سے 22 فیصد پر لانے کی تجویز پیش کیے ہوئے تھے اور برلسکونی کی سیاسی جماعت اس کی مخالفت کر رہی تھی۔ کابینہ سے سابق وزیراعظم سلویو برلسکونی کی پارٹی کے وزراءکے استعفے کے بعد زبردست سیاسی بحران پیدا ہوگیا اور اس سے نکلنے کے لئے اطالوی صدر متبادل راستے تلاش کرنے پر غور کررہے ہیں۔ اطالوی صدر جیور جیو نیو لیٹانو نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ وہ اس بات کی کوشش کریں گے کہ کوئی نیا اتحاد بن سکے اور تازہ انتخابات نہ کرانا پڑے۔ یاد رہے کہ اعتماد کے لئے اطالوی پارلیمنٹ میں اگلے ہفتے ووٹنگ ہورہی ہے۔ برلسکونی کی جماعت پیپل آف فریڈم (پی ڈی ایل) سیلز ٹیکس میں حکومت کے مجوزہ اضافے کے خلاف ہے۔ روم میں بی بی سی کے نامہ نگار ایلن جونسٹن کا کہنا ہے حکومت گرنے والی ہے جبکہ برلسکونی سینیٹ سے نکالے جانے کی کوششوں کے خلاف لڑرہے ہیں۔ ادھر برلسکونی سے منسلک قانونی مسائل کو حکومت کے اتحاد میں تنازعہ کی بڑی وجہ کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ادھر صدر اور وزیراعظم میں اہم ملاقات کے دوران نازک صورتحال پر غور کیا گیا۔