اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان کو آئی ایم ایف سے 8 ویں ریویو کے تحت قرضہ کی 50 کروڑ 48 لاکھ ڈالر کی قسط جاری کرانے کیلئے بجٹ خسارہ اور سٹیٹ بینک سے قرضوں کے حصول کی شرائط پر عملدرآمد نہ کر سکنے کا استثنیٰ لینا پڑا ہے۔ قرضہ کی قسط جاری کرنے کی منظوری کے موقع پر عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے پاکستان کو تین استثنیٰ دینے پڑے جن کیلئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تحریری طور پر درخواست کی تھی۔ سٹیٹ بینک کے ’’نیٹ ڈومیسٹک اثاثے‘‘ کے بارے میں شرط پوری نہ کی جا سکی تھی جس کا استثنیٰ دیا گیا۔ آئی ایم ایف کے بیان میں کہا گیا ہے پاکستان میں معاشی سرگرمی تیزی پکڑ رہی ہے اور خدشات میں کمی آ رہی ہے پاکستانی حکام کا مالی حالات کی بہتری کیلئے عزم قابل تعریف ہے زیادہ معاشی تحفظ، ٹیکس کی بنیاد میں وسعت، ترجیحی شعبوں میں زیادہ اخراجات کیلئے ریونیو میں اضافہ ضروری ہے۔ مالیاتی نظم و ضبط کے لئے صوبوں کیلئے رابطہ کو مستحکم بنانے سے مدد ملے گی پاکستان کو درمیانی مدت میں دیرپا ترقی کیلئے سٹرکچرل اصلاحات کی رفتار کو برقرار رکھنا پڑیگا۔ خاص طور پر اصلاحات کا مقصد بجلی اور گیس کی رسد کو قابل بھروسہ بنانا اور ان سیکٹرز میں خطرات میں کمی لانا ہونا چاہیے۔ ستمبر 2013ء میں آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کیلئے تین سال میں 6 ارب 18 کروڑ ڈالر دینے کا معاہدہ کیا تھا جس میں اب تک 4 ارب 54 کروڑ ڈالر پاکستان کو مل چکے ہیں۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے پاکستان کو 4.54 ارب ڈالر دئیے جا چکے ہیں پاکستان کو بجٹ خسارے اور سٹیٹ بنک سے قرض پر چھوٹ دی گئی پاکستانی معیشت میں بہتری آرہی ہے اور خطرات کم ہو رہے ہیں۔ پاکستان کو ٹیکس دائرہ کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ سٹیٹ بنک کا شرح سود کوریڈور متعارف کرانا مانیٹری پالیسی کیلئے اچھا ہے۔ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی مدد روکنا حکومت کی ترجیح ہونی چاہئے۔ توانائی اور نجکاری میں تیزی اور سرکاری اداروں میں بہتری لانا ضروری ہے۔
پاکستان ٹیکس کا دائرہ بڑھائے، دہشت گردوں کی مالی مدد روکنا ترجیح ہونی چاہئے: آئی ایم ایف
Sep 30, 2015