دو روز پیشتر راقم کو سوہنی کے شہر گجرات میں جانے کا اتفاق ہوا۔ گجرات میں جانے کا مقصد ایک تعلیمی کانفرنس سے بطور صدر خطاب کرنا تھا۔ راقم نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر تعلیم نے نجی سکولوں کی من مانی ختم ہونے کا تاثر دینے کیلئے سول سوسائٹی کی مدد سے کاغذی این جی اور پیرینٹس ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھوائی، پیرنٹس ایسوسی ایشن کو نہ تو رجسٹرڈ کروایا گیا اور نہ ہی کوئی دفتر بنایا گیا ہے۔ وزیر تعلیم کی وزیر اعلیٰ سے چند ایک والدین کی ملاقات کروا کر معاملہ ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن ان کی یہ کوشش پوری نہ ہو سکی۔ پنجاب حکومت نے 2014ءمیں اس نوعیت کا کوئی آرڈیننس جاری نہیں کیا تھا کہ پرائیویٹ سکولز فیسوں میں کوئی اضافہ نہیں کر سکتے۔ پرائیویٹ سکولوں نے 2014ءمیں اپنے سکولوں کے اخراجات پورے کرنے کےلئے مناسب فیسوں میں اضافہ کیا تھا اب پنجاب کے گورنر نے جو آرڈیننس جاری کیا اس کے مطابق پرائیویٹ سکولوں کے مالکان کو 2014ءمیں جو فیسوں میں اضافہ کیا ہے وہ فوری طور پر واپس کرنا ہو گا۔ اسی آرڈیننس کو جاری کرنے کے مقصد بلدیاتی انتخابات میں عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنا ہے۔ 2014ءمیں لی گئی فیسیں والدین کو واپس کرنے کا مقصد پرائیویٹ سکولوں سے رشوت لیکر والدین کو دینی ہیں تاکہ وہ بلدیاتی الیکشن میں مسلم لیگ ن کو ووٹ دے سکیں۔ پنجاب میں پبلک سیکٹر کے سکولز تباہ ہو چکے ہیں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی وجہ ہی خواندگی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن حکومت ان اداروں کی کوئی حوصلہ افزائی نہیں کر رہی بلکہ ان کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پاکستان میں تمام چھوٹے بڑے پرائیویٹ سکولوں کو 23 قسم کے ٹیکس بھی ادا کرنے پڑتے ہیں۔ پنجاب حکومت پرائیویٹ سکولوں کے پیچھے تو پڑ گئی ہے لیکن پنجاب حکومت کے جو سکولز ایچی سن کالج، صادق پبلک سکول بہاولپور، لارنس پبلک سکول گھوڑا گلی میں ہیں۔ انکی فیسیں ایلیٹ سکولوں سے بھی بہت زیادہ ہیں۔ یہ تمام سکولز گورنر پنجاب کی زیر نگرانی کام کر رہے ہیں ان کی فیسوں کو پنجاب حکومت کیوں کم نہیں کر رہی۔ سکولز کے اخراجات میں سالانہ بیس فیصد سے زائد اضافہ ہوتا ہے جب کہ ہم فیس میں بیس فیصد سے کم اضافہ کرتے ہیں۔ ملک میں 75 فیصد انٹرولمنٹ کا اضافہ ہماری کامیابی ہے۔ حکومتی نااہلی کو چھپانے کےلئے ہمیں مافیا کہنا ایک بڑی زیادتی ہے۔ گورنر پنجاب کے جاری کردہ آرڈی ننس مجریہ 19.09.2015 کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے اور پرائیویٹ سکولوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے راقم نے بحیثیت صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن اپنے قانونی مشیر ماہر قانون دان رانا ندیم صابر ایڈووکیٹ کی وساطت سے 21 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر دی ہے اس آرڈی ننس کیخلاف اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں ملک بھر کے پرائیویٹ سکولوں کے مالکان احتجاج بھی کرینگے۔راقم کی ضلع گجرات کے ڈی پی او رائے ضمیر الحق سے بھی ملاقات ہوئی انہیں گجرات آئے ہوئے تھوڑا عرصہ ہی ہوا ہے۔ آ پکا شمار پولیس کے ان افسران میں ہوتا ہے جو اپنی پیشہ وارانہ قابلیت کی بدولت نہ صرف عوامی سطح پر محترم ہیں بلکہ محکمہ کےلئے بھی باعث فخر ہیں۔ انہوں نے راقم کو بتایا کہ جرائم کی بیخ کنی کےلئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں جن کی بنا پر کرائمز میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔ امن و امان کی صورت حال پہلے سے کافی بہتر ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گجرات کو امن و امان کا گہوارہ بنانا اور پرامن شہریوں کو انصاف فراہم کرنا ان کا نصب العین ہے، جس کی تکمیل کےلئے وہ دقیقہ فروگزاشت نہیں لائیں گے۔
گجرات کے ڈی پی او رائے ضمیر الحق نے راقم کو بتایا کہ ہم نے گجرات میں مویشیوں کےلئے تین منڈیاں بنا رکھی تھیں۔ گجرات کے علاقے سروس موڑ پر ایک بیوپاری قربانی کے بکروں کو فروخت کر رہا تھا پولیس کے دو تین افسروں نے 80 سے زائد بکروں کو ریلوے لائن کی طرف بھیج دیا حالانکہ انہیں بکرے منڈی مویشیوں میں لے جا کر چھوڑنے چاہیے تھے ٹرین کی زد میں 21 بکرے جاں بحق اور 14 بکرے شدید زخمی ہو گئے زحمی بکروں کو ذبح کر کے انکا گوشت عزیز بھٹی ہسپتال پہنچا دیا گیا جن پولیس افسروں نے بکروں کو ریلوے لائن کی طرف بھیجا تھا انہیں گرفتار کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ لے لیا گیا ہے 26 بکروں کی قیمت 8 لاکھ روپے بنتی ہے زیر حراست پولیس ملازمین سے یہ رقم وصول کی جائےگی اگر ان پولیس ملازمین کے پاس اتنی رقم نہ ہوئی تو ہم گجرات کے معروف دولت مند شخص اورنگزیب بٹ سے لیکر بکروں کے مالکان کو دے دینگے۔ راقم کی اورنگزیب بٹ سے بھی بات ہوئی آپ نے ہمیشہ دکھی، بیمار اور غریب لوگوں کی بڑی مدد کی ہے آپ نے گجرات میں چار دستر خوان بھی بنا رکھے ہیں آپ روزانہ چار ہزار افراد کو فری کھانا کھلا رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اگر زیر حراست پولیس ملازمین جاں بحق ہونے والے بکروں کے مالکوں کو بکروںکی قیمت ادا نہ کر سکے تو یہ رقم میں بکروںکے مالکان کو ادا کروںگا۔
راقم کی گجرات کے ڈی سی او چودھری لیاقت علی چٹھہ سے بھی ملاقات ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عیدالاضحی کے روز ضلع گجرات میں سکیورٹی پلان پر سختی سے عمل درآمد کروایا گیا تھا جس کی وجہ سے ضلع گجرات میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر رہی ہے انہوں نے بتایا کہ محرم الحرام کے دوران بھی سکیورٹی کے فل پروف انتظامات کئے جائینگے۔گجرات کے صحافیوں اور سیاسی رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ وزیر اعظم برسر اقتدار آتے ہی کسان پیکج کا اعلان کر دیتے۔ کہا جاتا ہے کہ کسانوں کو یہ پیکج بلدیاتی الیکشن میں ان سے ووٹ لینے کے لئے کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری ہونے کے بعد کسانوں کیلئے مراعات کا اعلان کیا۔ اب اس پیکج کی مسلسل تشہیر کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اس پیکج کو بلدیاتی اور ضمنی الیکشن پر اثر انداز ہونے سے تعبیر کر رہی ہیں گو کہ الیکشن کمیشن نے اس پیکج کی تمام تفصیلات طلب کر کے اس کا باریک بینی سے جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انتخابات پر اثر انداز ہونے والے پیکجز کا اعلان کرنے سے گریز کرے۔ حکومت اور اپوزیشن کو شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے انتخابی قوانین پر عمل درآمد کرنا چاہیے کیونکہ شفاف انتخابات انتخابی قوامین پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہوں گے لہٰذا تمام جماعتیں اس کی پابندی کریں۔