جمعرات کو قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس منعقد ہوئے جب کہ سےنٹ آف پاکستان ہول کمےٹی کا ”ان کےمرہ“ اجلاس بھی منعقد ہوا جس مےں لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحےت کی شدےد مذمت کی گئی اور مقبوضہ کشمےر کی صورت حال کے پےش نظر رہنما اصول بنانے کے لئے 13رکنی کمےٹی قائم کر دی گئی، چےئرمےن سےنٹ مےاں رضا ربانی انتھک چےئرمےن ہےں، صبح ہول کمےٹی کے اجلاس کی صدارت کی جب کہ سہ پہر سےنٹ کے باقاعدہ اجلاس کا انعقاد کےا ،سےنٹ کے ارکان کا پہلی بار اےسے چےئرمےن سے واسطہ پڑا ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس مےں اس وقت نےا تنازعہ کھڑا ہو گےا جب مولانا فضل الرحمن نے مقبوضہ کشمےر اور فاٹا کی صورت حال کا تقابل کےا، مولانا فضل الرحمن کی گفتگو کے کئی مطالب نکالے جا سکتے ہےں اسی طرح انہوں نے ”ڈےورنڈ لائن “ پر سےر حاصل تقرےر کی جو سےاسی سے زےادہ ”اےکڈ ےمک “ تھی ،مولانا فضل الرحمن جو آگ لگا کر چلے گئے لےکن ان کے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے علی محمد نے اس پر مولانا کو آڑے ہاتھوں لےنے کی کوشش کی لےکن صدر نشےں نے اجلاس ملتوی کر کے ان کو دل کی بھڑاس نکالنے کا موقع نہےں دےا ۔ مولانا فضل الرحمن نے قبائلی علاقوں کو صوبہ خیبر پی کے میں شامل کرنے کی مخالفت کر دی۔ فاٹا اصلاحات کے معاملے پر مولانا نے انتہائی سخت تقریر کی اور وارننگ دی ”قبائل میں ریفرنڈم کے بغیر سیاسی مستقبل کا تعین کیا گیا تو ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ اٹھ سکتا ہے۔ قبائل کو مستقبل کے تعین کیلئے دو تین آپشن دیئے جائیں“۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قبائل پر جنگ مسلط کی گئی ہے۔ بھارت کے کشمیر میں مسلط قوانین کا فاٹا پر لاگو قوانین میں کوئی فرق نہیں، ایسا لگتا ہے کہ قبائل کا کوئی والی وارث نہیں ہے۔ صوفی محمد آئین کو نہیں مانتا۔ جیل میں پڑا ہے ، اس کے ساتھ معاہدہ کس نے کیا تھا۔ پشتو کے معاہدے کے اردو انگریزی ترجمے الگ الگ کئے گئے۔ سےد خورشےد شاہ نے صدر نشین کی توجہ ایوان میں حکومتی ارکان کی طرف دلائی کہ ایوان میں 25 حکومتی ارکان ہیں اتفاقاً ان کے اپنی پیپلز پارٹی کے صرف چار ارکان موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کو ملتوی کرایا جائے۔قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس کچھ دیر کے لئے ملتوی کرنا پڑا۔ حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اور سپیکر اٹھ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے تحریک انصاف کی رکن مسرت احمد زیب نے بھی کورم کی نشاندہی کرنے کی ذمہ داری سنبھال رکھی ہے اجلاس میں کورم پورا ہونے پر دوبارہ اجلاس پینل آف چیئرمین کے رکن ڈاکٹر غازی گلاب جمال کی صدارت میں شروع ہوا سینٹ میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے مالی سال 2013-14ءکے وفاقی اکاﺅنٹس اور اس کے آڈٹ برائے سال 2014-15ءپر آڈیٹر جنرل کی رپورٹ ایوان میں پیش کی شیخوپورہ پریس کلب کے صحافیوں نے جمعرات کو ایوان بالا کی کارروائی دیکھی۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے یکم جون 2016ءکو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پیش کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 162 چیچہ وطنی سے مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب رکن چوہدری محمد طفیل نے رکنیت کا حلف اٹھا لیا ہے ۔اجلاس کے آغاز پر وقفہ سوالات میں سوال کی منتقلی پر نوید قمر نے کہا کہ وزارتوں کے درمیان سوال کی حدود کا تعین مشکل ہوتا ہے۔ اس پر سپیکر نے کہا کہ یہ کابینہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کابینہ سیکٹرٹریٹ کو بروقت آگاہ کیا کرے۔ فارن سروس اکیڈمی کے زیر تربیت افسران نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی دیکھی، قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن شیخ فیاض الدین نے سپیکر سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کی جانب نظر کرم زیادہ ہوتی ہے تاہم وہ جواب میں زہر اگلتے ہیں۔ تحریک انصاف کے سپیکر کے خلاف رویئے پر انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ
”اس جام محبت کی تاثیر ہی الٹی ہے
جس کو بھی پلاتے ہیں وہ زہر اگلتا ہے“
جس پر سپیکر نے کہا کہ ان کا کام محبت کرنا ہے، دوسری طرف سے کیا ہوتا ہے یہ ممبر کا ذاتی فعل ہے۔ حکومت نے ستمبر 2016ءمیں سارک ممالک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا موازنہ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے، رضاربانی نے بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی)کیسینٹر کلثوم پروین کوسی ڈی اے سے بلوچستان کے ملازمین کو نکالنے کے معاملے پر واک آو¿ٹ سے روک دیا چیئرمین نے کہا جواب آنے دیں کل واک آو¿ٹ کرلینا ایوان میں وزیرمملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے یقین دہانی کروائی ہے کہ سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر تقرری کے معاملے پر چاروں صوبوں کے لئے یکساں پالیسی ہوگی ۔
پارلےمنٹ کی ڈائری