مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی جانب سے احتجاجی کیلنڈر میں 6 اکتوبر تک توسیع کے اعلان پر ریاستی انتظامیہ بوکھلا گئی , کرفیو میں سختی , لاکھوں کشمیری تاحال گھروں میں محصور , اشیائے خورونوش اور ادویات کی شدید قلت , ترال میں نوجوانوں کا بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ , کرفیو کی پرواہ کئے بغیر بھارتی فوج کے خلاف شدید نعرے بازی , سرینگر کے لال چوک میں دھرنا دیا گیا۔ بھارتی فورسز کا پرامن مظاہرین پر پیلٹ اور مرچی گن کا بے دریغ استعمال , مزید درجنوں کشمیری زخمی ,50 سے زائد نوجوانوں کو حراست میں لے کر مختلف تھانوں میں بند کردیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق حریت قیادت کی کال کے پیش نظر بانڈی پورہ،شوپیاں اور کپواڑہ چلو کال کو ناکام بنانے کیلئے انتظامیہ نے اعلانیہ و غیر اعلانیہ کرفیو کے علاوہ بندشیں عائد کیں جبکہ احتجاجی جلسوں پر پابندی لگاتے ہوئے پیلٹ اور ٹیئر گیس بندوقوں کا استعمال کیاگیا۔اس دوران کئی جگہوں پر جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران فورسز پر نوجوانوں نے سنگباری کی جبکہ فورسز نے اشک آورگیس کے گولے اور چھروں کا استعمال کیا جس میں50افراد زخمی ہوئے۔اس دوران پولیس نے 24گھنٹوں کے دوران وادی میں54نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی اور لالچوک اور ملحقہ بازاروں میںسناٹا چھایا رہا۔ سڑکوں پر صرف اکا دکاپرائیویٹ گاڑیاں ہی نظر آئیں۔ تاہم سڑکوں پر صرف فورسز اور پولیس کی گاڑیاں چلتی رہیں جبکہ فورسز اور پولیس اہلکارگشت کرتے نظر آئے۔ ادھر سرینگر شہر کے نواحی علاقہ نوگام میں بھی مشتعل نوجوانوں اور پولیس وفورسز کے درمیان اس وقت ٹکراﺅ کی صورتحال پیدا ہوتے ہوتے رہ گئی جب یہاں لوگوں نے شبانہ چھاپوں اور نصف درجن سے زیادہ نوجوانوں کی گرفتاری کیخلاف ایک احتجاجی جلوس نکالا۔زانپہ کدل چھتہ بل میں نوجوانوں اور فورسز اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران نوجوانوں نے سنگباری کی جبکہ فورسز نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیئر گیس کے گولے داغے۔دن بھر وقفے وقفے سے پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔کے پی آئی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 84 ویں روز جمعہ کو بھی بھارت کے خلاف مکمل ہڑتال رہی جبکہ آزادی پسند قائدین کو نماز جمعہ پڑھنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ حریت کانفرنس کے مطابق بھارتی فورسز نے عوامی احتجاج کو روکنے کے لئے 84 دنوں میں 8 ہزار سے زائد افراد گرفتار کر لئے۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے ایل او سی پر بھارتی حملے میں شہید دو پاکستانی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوے کہا ہے کہ بھارتی جارحانہ کارروائیاں کشمیریوں کو جذبہ آزادی سے باز رکھ سکی ہیں اور نہ پاکستان کو کشمیریوں کی حمایت سے دستبردار کرایا جا سکتا ہے۔ کشمیری کسی صورت باطل کے آگے سرنڈر کریں گے نہ سرنگوں ہونگے ۔دریں اثنا محرم الحرام کی مناسبت سے جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ نواسہ رسولﷺ امام حسین اور ان کے دوسرے ساتھیوں کی شہادت اور قربانی نے صبرواستقامت اور بہادری کی ایک قابل رشک تاریخ رقم کی اور کمزور جان کر دبائے اور کچلے جارہے لوگوں کے لیے ان کی سیرت میں ایک اہم سبق ہے کہ وہ ظالم اور جابر قوتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور عدل وانصاف کا نظام قائم کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔ حریت چیرمین نے ملی اتحاد کو زیادہ سے زیادہ مضبوط اور مستحکم بنانے اور شرپسندوں کی سازشوں سے خبردار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آج جن حالات سے ہم گزررہے ہیں وہ کربلا سے مختلف نہیں اور حالات کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے صفوں میں زیادہ سے زیادہ اتحاد، بھائی چارہ اور باہمی اخوت اور محبت سے مضبوط بنائیں تاکہ دشمن کو کوئی ایسا موقع نہ ملے جس سے وہ ہماری اس تحریک کو کمزور کرسکے۔ جبکہ جموں وکشمیر فریڈم پارٹی کے محبوس سربراہ شبیر احمد شاہ نے اپنے بیان میں کہاہے کہ بھارت کے منفی پروپیگنڈا کے باوجود عالمی قیادت مسئلہ کشمیر کی جانب متوجہ ہورہی ہے اور بھارت زیادہ دیر تک اس مسئلہ سے ان دیکھی نہیں کرسکتا اور دیر سویر یہ مسئلہ حل کرنے پرمجبور ہوگا۔ جبکہ دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے پاکستان کے خلاف بھارت کی طرف سے سرجیکل سٹرائےک کئے جانے کے دعوے کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب میڈیا اور بھارتی عوام کو خوش کرنے کیلئے کیا جارہا ہے۔ آزاد کشمیر میں کئی لوگوں سے بات کرکے معلوم ہوا ہے کہ ایل او سی پر کراس فائرنگ کے نتیجے میں کچھ جوان شہید اور کچھ زخمی ہوئے ہیں۔ اب خود بھارت نے پاکستان میں گھس کر حملے کا دعوی کیا تو ہے پوری دنیا کو اس کا سنجیدہ نوٹس لینا چاہے۔