دوسری بات پہلے کروں گا اور پہلی بات بعد میں۔ ہمارے میں اللہ کی پکڑ اور عذاب سے بالکل بے نیاز اور بے پرواہ ،ذخیرہ اندوزوں نے ایسا اندھیر مچا رکھا ہے کہ جس پر نہ حکومت کا کوئی کنٹرول ہے اور نہ مذہبی جذبات کا.... یہ لوگ ہر مذہبی تہوار کو منافع خوری کا ذریعہ بنانے سے قطعاً نہ گریز کرتے ہیں اور نہ اس پر انہیں شرم و ندامت کا احساس ہوتا ہے.... حالیہ رمضان میں فروٹ کی قیمتیں ان لوگوں نے آسمان تک پہنچا دیں اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جو چیز آسمان تک پہنچ جائے وہ پھر کبھی واپس نہیں آتی۔ سوائے گیسی غباروں کے رمضان کے بعد ان کا ہدف عیدالاضحیٰ ہوتی ہے جب ہر گھر میں پیاز، ادرک اور لہسن کی اشد ضرورت ہے۔ عید قربان پر بڑھی ہوئی سبزی کی قیمتیں آج تک نیچے نہیں آ سکیں۔ اس کے بعد اب محرم الحرام کو بھی ان حرام خوروں نے منافع خوری کا ذریعہ بنا لیا ہے اور ٹماٹر کی مصنوعی قلت پیدا کرکے تیس روپے کلو والا ٹماٹر تین سو روپے کلو میں فروخت کر رہے ہیں چونکہ محرم میں مجالس اور محافل کا سلسلہ تواتر کے ساتھ چہلم تک جاری رہتا ہے۔ لہٰذا ان لوگوں نے اب پکوان کی بنیادی سبزی ٹماٹر کا بحران پیدا کردیا ہے.... اس بحران میں ہمارے ارباب بست و کشاد بھی شامل ہوتے ہیں کیونکہ بھارت، ایران، ترکی سے سبزیاں اور پھل درآمد کرنے میں ان لوگوں کو اچھا خاصا منافع حاصل ہوتا ہے اس لئے یہ لوگ بھی اس گناہ میں برابر کے شریک ہیں ورنہ کیا یہ بات عقل میں سمانے والی ہے کہ پاکستان، جو ایک زرعی ملک ہے، یہاں سبزیوں اور پھل کی قلت پیدا ہو جائے؟ کم از کم ہمار سمجھ میں یہ بات نہیں آتی اور اگر واقعی ایسا ہے تو پھر یہ حکومت کی نااہلی ہے کہ وہ کیونکہ زرعی ترقی کی طرف توجہ نہیں کرتی، کیوں دوسرے ممالک سے ہمیں سبزیاں اور پھل درآمد کرکے کروڑوں کا زر مبادلہ باہر بھیجنا پڑتا ہے؟ پاکستان کی زمین اس قدر زرخیز اور سونا اُگلنے والی ہے کہ ہم پورے ایشیا کو سبزیاں اور پھل برآمد کرکے کروڑوں ڈالر سالانہ کما سکتے ہیں پنجاب کے ساتھ اگر سندھ کی ساری زمینیں بھی کاشت ہونے لگیں تو ہمارے عوام کو سبزیاں اور پھل کوڑیوں کے بھاﺅ ملیں جیسا کہ آج سے تقریباً تیس برس پہلے تھا۔ اب یہاں تو الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور ہماری گنگا سے صرف ہمارے حکمران ہی فیض یاب اور مستفید ہو رہے ہیں عوام تو بے چارے رو رہے ہیں۔ غریب آدمی تو درکنار، اب تو متوسط طبقہ بھی سبزیاں خریدنے کا تصور تک نہیں کر سکتا۔ غریب کو تو ان ذخیرہ اندوزوں نے بھوکا مارنے کی قسم اٹھا رکھی ہے لیکن یہ عوام دشمن یاد رکھیں کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے۔ بہت جلد ان پر عذاب الٰہی نازل ہونے والا ہے۔ بہت جلد یہ لوگ خدا کی پکڑ میں آنے والے ہیں۔ پھر سارا کمایا ہوا حرام مال کیسے ضائع ہوتا ہے، انہیں پتا بھی نہیں چلے گا۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ جو پانچ وقت کے نمازی ہیں، روزہ ایک نہیں چھوڑتے اور اسی حرام کی کمائی سے ہر سال حج بھی کرتے ہیں اور سال میں دو، تین عمرے بھی کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو معاف کردیا ہے، لیکن یہ بات بھول چکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ” میںاپنے حقوق اللہ تو معاف کر سکتا ہوں لیکن حقوق العباد میں کوتاہی ہرگز ہرگز معاف نہیں کروں گا“۔
اس سلسلے میں حکومت کو ان ذخیرہ اندوزوں کے خلاف شدید ترین اور سخت ترین ایکشن لینا چاہئے۔ یہ کام وزارت خوراک کا ہے کہ وہ عوام کو سستی سبزیاں اور پھل فراہم کرنے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے ورنہ عوام کی بددعاﺅں کا اثر ان کو لے ڈوبے گا۔غریب عوام کے دکھ درد کا احساس کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ اگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت چاہتی ہے کہ آئندہ الیکشن میں بھی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں تو پھر اسے سب سے پہلے غریبوں کی مشکلات ومسائل کو حل کرنے اور ختم کرنے کی طرف توجہ دینا ہوگی۔ سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں کو کم کروانا حکومت کی پہلی ذمہ داری ہے۔
اب پہلی بات سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے نااہل ہونے کے بعد یوں لگ رہا ہے کہ جیسے اس وقت ملک چلانے والا کوئی نہیں جیسے گھر کا سربراہ اچانک کہیں چلا جائے یا بیمار پڑ جائے تو گھر کا تمام نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح اس وقت ملک کی حالت ہے اور جب وہ اپنی بیگم کے علاج کی خاطر لندن گئے تو یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ اب وہ کبھی واپس نہیں آئیں گے اور ان کا سیاسی کیریئر ختم ہو گیا ہے لیکن انہوں نے اچانک واپس آکر سب کو ہکا بکا کرکے رکھ دیا۔ سب کی زبانیں خاموش ہو گئیں۔ ان کے آنے سے مسلم لیگ (ن) کے ووٹر کو نیا جذبہ اور نئی تازگی ملی، دوسرا یہ فائدہ ہوا کہ پارٹی ٹوٹ پھوٹ سے نہ صرف بچ گئی بلکہ پہلے سے زیادہ مستحکم بھی ہو گئی اور تیسرا فائدہ یہ ہوا کہ عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے سے ان کی بے گناہی کو مزید تقویت حاصل ہوئی۔ اب میاں نوازشریف کو چاہئے کہ وہ پاکستان میں رہ کر اور تمام مقدمات کا سامنا کرکے خود کو بے گناہ ثابت کریں اور جمہوری عمل کی بقا کیلئے بھی جنگ لڑتے رہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ بفضل ِ پنج تن پاک بیگم کلثوم نواز کو صحت کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے(آمین .... ثم آمین)