ڈیرہ اسماعیل خان (نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسلام آباد آزادی مارچ کا فیصلہ اٹل ہے۔ عمران خان کی ناجائز حکومت کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتے۔ یہ دھاندلی کی پیداوار حکومت ہے۔ اس ناجائز حکومت کی ذمہ دار مقتدر قوتیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہے۔ اداروں سے ٹکرائو نہیں چاہتے۔ ڈیل یا ڈھیل ہم نہیں چاہتے بلکہ حکومت ڈیل یا ڈھیل چاہتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ تقریروں سے نہیں عملی اقدامات سے دنیا میں اپنا موقف منوایا جاسکتا ہے۔ ناکام سفارتی حکمت عملی سے قومیں دھمکیوں پر اتر آتی ہیں، پہلے آئی ایس آئی اور فوج کو القاعدہ کا ذمہ دار کہنے والے اب ایٹمی جنگ کی بات کرکے دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں جامعہ الشرعیہ شور کوٹ میں جمعیت علمائے اسلام کی ضلعی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان امریکا میں کشمیر کیلئے دنیا سے حمایت حاصل نہیں کر سکے، عمران خان کو پاکستان پر مسلط کرنے کیلئے لایا گیا ہے۔ انہوں نے جمعیت علمائے اسلام کی مجلس عاملہ کے رکن مولانا محمد حنیف کی شہادت کے واقعہ کی مذمت کی اور ان کے خاندان سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ ریاستی ادارے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے جو دعوے کر رہے تھے وہ غلط ثابت ہوئے، آج خیبر پی کے اور بلوچستان کے نہتے عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، ادارے خاموش ہیں، احتساب کو اپوزیشن کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مقتدر قوتیں عوام کی خواہشات اور سوچ سے متصادم اقدامات نہیں کرتیں، ہمیں ریاستی اداروں سے اسی قسم کی توقع ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریراچھی ہو یا بری‘ دھاندلی کی حکومت کو جواز فراہم نہیں کر سکتی۔ ہمارے مؤقف میں کوئی تقریر تبدیلی نہیں کر سکتی۔ کشمیر کو بیچنے کے جرم پر پردہ ڈالا گیا۔ ہوائی اور خلائی باتیں اس سے پہلے حکمرانوں نے کیں۔ اس تقریر کے بعد دنیا پاکستان کو ذمہ دار ریاست نہیں کہہ سکتی۔ غیر ذمہ دارانہ تقریر ملک کو غیرمحفوظ بنانے کا باعث بن رہی ہے۔ دھمکیوں کے معنی سفارتی حکمت عملی کی ناکامی ہے۔ فضل الرحمن نے کہا کہ کیا وزیراعظم عمران خان کی ایک تقریر سے مہنگائی ختم اور معیشت اچھی ہوجائیگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم 15 ملین مارچ کر چکے ہیں، شیخ رشید کی آزادی مارچ ملتوی کرنے کی بات کا علم نہیں، اس پر جواب نہیں دے سکتا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ غریب پس رہا ہے، نوجوان نسل کی امیدیں خاک میں مل گئی ہیں اور قوم ایک سال میں تھک چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی طرف جانا جمہوریت کا حصہ ہے، احتجاجی تحریک میں دوبارہ آزادانہ الیکشن کا مطالبہ کریں گے۔