مقبوضہ کشمیر: 7 شہدا سپرد خاک، مظاہرے جاری، مزید فوج تعینات: بھارت کرفیو خاتمہ کا پراپیگنڈا کر رہا ہے: حریت رہنما

سرینگر (کے پی آئی+ نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں میں 7کشمیری نوجوانوں کو شہید کرنے کے بعد حالات مزید سنگین ہوگئے۔ شہداء کو سپردخاک کر دیا گیا۔ قابض انتظامیہ نے پابندیا ں مزید سخت کردیں۔ مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی پابندیوں کے باعث اتوار کو مسلسل 56ویں روز بھی نظام زندگی مفلوج رہا۔ کے پی آئی کے مطابق 9 علاقوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ لوگوں نے سڑکوں پر آکر مظاہرے کئے اور بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔ بھارتی فوج اور پولیس کے اضافی اہلکار تعینات کر دیئے۔ پولیس نے سرینگر کے تجارتی مرکز لال چکوک کی طرف جانے والے تمام راستے خار دار تاریں لگا کر سیل کر دیئے۔ مقبوضہ وادی کشمیراور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوںمیں موبائل فون، انٹرنیٹ سروسز اور ٹیلی ویژن نشریات بھی بند ہیں ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کے خطاب کے متن کو پڑھنے کے اشتیاق نے وادی کشمیر میں لوگوں کو ناشتے کے بجائے اخبار خریدنے پر ترجیح دینے پر مجبور کیا جس کے نتیجے میں ہفتے کی صبح نو بجے تک تمام سٹالوں پر اخبار ختم ہوگئے تھے۔ شہر سری نگر کے علاوہ قصبہ جات میں بھی لوگوں کو دکانوں کے تھڑوں، برلب سڑک چھوٹی پارکوں بلکہ سڑکوں پر بھی اخبار بینی میں مصروف دیکھا گیا اور جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے خطاب کے بارے میں تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے بھی سنا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 48 گھنٹے کے دوران 23 احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران نوجوانوں نے مسجدوں کے سپیکر سے بھارت مخالف اور آزادی کے نعرے لگائے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ سے 20 اگست کے بعد دوسری مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔20 اگست کو 40 سے زائد مقامات پر مقبوضہ وادی میں بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گئی تھی۔ مختلف علاقوں میں بھارتی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جس میں متعدد کشمیری زخمی ہوئے۔ 5 اگست کے بعد بھارتی فوج کے کریک ڈاؤن میں اب تک 20 سے زائد کشمیری شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق دی ہندو اخبار کا کہنا ہے کہ صرف سری نگر میں 24 گھنٹوں کے دوران 23 احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس میں سے رات میں 15 اور دن کی روشنی میں 8 احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ لال بازار سمیت مختلف علاقوں میں بھارتی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی ۔ واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کی تقریر کے بعد وادی میں سکیورٹی مزید سخت کردی تھی۔ بھارتی میڈیا کرفیو ختم کرنے کا پراپیگنڈہ کررہا ہے۔ حریت رہنما الطاف بٹ نے بھارت کا پول کھول دیا۔ الطاف بٹ نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ 56 روز سے نظام زندگی مفلوج ہے۔ خواتین کو ہراساں اور بچوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے۔ فون انٹرنیٹ ، ٹی وی نشریات بند ہیں۔اے پی پی کے مطابق کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں بھارتی پولیس گاڑیوں پر لاوڈ سپیکروں کے ذریعے لوگوں کو کرفیو کی خلاف ورزی کے حوالے سے خبردار کررہی ہے جبکہ مزید مظاہروں کو روکنے کے لیے اضافی فوجی دستے تعینات کئے گئے ہیں اور لوگوں کو بازاروں میں جانے سے روکنے کے لیے سڑکوںکوخاردار تاروں سے بند کردیاگیا ہے۔ الجزیرہ ٹی وی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے جارحانہ خطاب نے 5اگست سے غیر معمولی مواصلاتی بندشوں اور سفری پابندیوں کا سامنا کرنے والے بیشتر کشمیریوں کے دلوں کو چھو لیا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ جب عمران خان نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر ختم کردی تو سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں لوگوں نے پٹاخے چھوڑے اور نعرے بازی کی۔ سرینگر میں ایک ریٹائرڈ سرکاری افسرعبدالمجید نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہاوزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں خطاب کیا تو انہیں دل میں سکون محسوس ہوا۔ ایک اور کشمیری عادل احمد نے کہاکہ لوگوں کواب اپنی جدوجہد جاری رکھنے کی وجہ مل گئی ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کشمیر کے لیے خطرہ مول لینے کے لیے تیار ہے۔ نئی دہلی میں سینٹرفار پیس اینڈ پراگریس نے ایک اجلاس کے بعد جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور ریاست کی دو حصوں میں تقسیم سے کشمیری عوام سیاسی دباو میں ہیںاور ان اقدامات سے بین الاقوامی مداخلت کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے سابق سربراہ اے ایس دلت نے کہاکہ انہیں وادی کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے امکانات کے بارے میں شک ہے۔ آزادی کے متوالوں نے بھارتی مظالم کیخلاف جگہ جگہ احتجاج کیا اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اپنے بچوں کو سسکتے اور مرتے نہیں دیکھ سکتے۔ دنیا کشمیر کا فیصلہ کرے ورنہ بندوق اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔ مظالم کے شکار کشمیریوں نے وارننگ دی کہ بندوق کے زور پر کشمیر آزاد کرالیں گے۔ خواتین بھی حق خودارادیت میں پیش پیش ہیں اور بھارت کیخلاف نعرے لگائے۔

ای پیپر دی نیشن