نیویارک(این این آئی+ صباح نیوز) قائم مقام امریکی وزیرخارجہ ایلس ویلزنے کہاہے کہ سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق وزیراعظم کے عزم پر اگر عملدرآمد کیا گیا تو یہ پاکستان بھارت مذاکرات کے لیے ٹھوس بنیاد فراہم کرسکتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قائم مقام امریکی سٹیٹ سیکرٹری نے کہا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش جنوبی ایشیا کے 2 جوہری پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کی خواہش کے تحت کی۔اپنے بیان کے آغاز میں ایلس ویلز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سرحد پار دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہوں کو روکنے کی ضرورت سے متعلق جو اہم عوامی وعدے کیے ہیں اگر ان پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا جائے تو یہ مذاکرات کے لیے ٹھوس بنیاد فراہم کرسکتے ہیں۔آزاد کشمیر کے بعض مظاہرین کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق 5 اگست کو کیے جانے والے بھارتی فیصلے کو مسترد کرنے کے لیے لائن آف کنٹرول جانے کی خواہش کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقین سے لائن آف کنٹرول پر امن اور استحکام برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ایلس ویلز نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان بھارت کشیدگی پر واضح تشویش کا اظہار کیا تھا اور مذاکرات کو آسان بنانے کے لیے رضامندی بھی ظاہر کی تھی۔بعد ازاں جنوبی ایشیا میں کشیدگی میں کمی کے لیے امریکا کے ممکنہ کردار سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ایلس ویلز نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ممالک خاص طور پر 2 جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کی سطح پر اپنے خدشات کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہیں۔ امریکی صدر نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ کشیدگی میں کمی دیکھنا چاہتے ہیں، انہوں نے رضامندی ظاہر کی تھی کہ جو بھی مثبت کردار ادا کرسکے وہ کریں گے اور اگر کہا گیا تو وہ ثالث کا کردار بھی ادا کریں گیا۔ایلس ویلز نے کا کہ امریکا وسیع پیمانے پر مقامی سیاسی اور کاروباری رہنمائوں کی گرفتاریوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے رہائشیوں پر پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔بھارتی حکومت کو ایک مرتبہ پھر کشمیریوں سے پابندی اٹھانے کی یاد دہانی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے مقامی رہنمائوں کے ساتھ سیاسی روابط کی بحالی اور جلد از جلد انتخابات کا وعدہ پورا کرنے کی امید رکھتے ہیں۔امریکی صدر کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی میڈیا بریفنگز کے دوران بھی یہ پیشکش کی گئی تاہم بھارت ان پیشکشوں کو مسترد کرتا رہا ہے۔ایلس ویلز نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں جولائی میں وائٹ ہائوس میں شروع کی گئی بات چیت کو آگے بڑھایا جس میں تجارت کو توسیع دینا بھی شامل تھا۔انہوں نے کہا کہ توانائی، صحت، زراعت اور فرنچائزنگ کے شعبوں میں تجارت اور سرمایہ کاروں میں تعاون کے لیے ہم اگلے سال 15 پاکستانی تجارتی وفود کی میزبانی کریں گے۔ایلس ویلز نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے افغانستان میں قیام امن سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔انہوں نے کہا کہ امریکا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی شرائط پوری کرنے میں پاکستان کی مدد کرنا چاہتا ہے تاکہ اسے بلیک لسٹ ہونے سے روکا جاسکے ورنہ بلیک لسٹ ہونے سے ملک کی معیشت غیر مستحکم ہوسکتی ہے۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ایلس ویلز نے کہا کہ ہم اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف اجلاس میں امید رکھتے ہیں کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی امداد کا مقابلہ کرنے سے متعلق پالیسی اہداف کے حصول کے لیے مستقل اور ناقابل واپس اقدامات کرے تاکہ اپنے بین الاقوامی وعدوں کو مکمل طور پر پورا کرسکے۔ ایلس ویلز نے مقبوضہ وادی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا امریکہ مقبوضہ کشمیر میں حالات کو نارمل دیکھنا چاہتا ہے جس کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصالحت کی پیشکش بھی کی ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کی اپنی لمبی تاریخ اور اپنا بیانیہ ہے جو اس کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ دریں اثنا امریکہ نے جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو ان کے منجمد اکائونٹس تک رقم نکالنے کی اجازت دینے پر اعتراض نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اجازت ایک قانونی عمل ہے۔ یہ درحقیقت ایک مثبت قدم ہے۔ اقوام متحدہ کی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں نامزد افراد کے اہل خانہ کیلئے ان کے بنک اکائونٹس استعمال کرنے کی اجازت دینا متعلقہ ممالک کی ذمہ داری ہے۔
عمران کا بیان مذاکرات کی ٹھوس بنیاد بن سکتا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں اٹھائے: امریکہ
Sep 30, 2019