اسرائیل اور اسلامی ممالک

Sep 30, 2020

11 ستمبر 2020 کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کی حمایت کرنے کے اپنے سفارتی موقف میں ایک اور پیشرفت کا اعلان کیا۔ بحرین کے شاہ حماد نے باقاعدہ طور پر اسرائیل کو تسلیم کیا اور سفارتی تعلقات استوار کیے۔ یہ تقریب وائٹ ہاؤس میں ہوئی۔ نیتن یاہو فاتح کی حیثیت سے سامنے آئے۔ ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ ممکنہ طور پر آئندہ مہینوں میں نو دیگر ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی مہم میں شامل ہونگے۔ اس سے جتنا فلسطین کو نقصان پہنچ رہا ہے، امن کے یہ نام نہاد معاہدے دنیا کو بھی اتنا ہی غیر مستحکم بنائیں گے۔ بحرین مشرق وسطیٰ میں اہم امریکی بحری اڈااور سعودی عرب کیلئے ایک مصنوعی ریاست ہے۔ یہ اقدام خطے کی آزادی اور خود مختاری کو مجروح کر کے دنیا کو پولرائز کرنے کے مترادف ہے۔ عرب اور خلیجی ریاستیں آنے والے دنوں میں تنازعہ ئِ فلسطین میں ایک حتمی پوزیشن اختیار کرنے جا رہی ہیں، جو فلسطینیوں کی جدوجہدِ آزادی کے یکسر خلاف ہے۔ عرب ریاستوں اور اسرائیل کے مابین تعلقات معمول پر لانے کی اصل وجہ امریکہ ہی ہے۔ اگرچہ خلیجی ممالک نے کئی دہائیوں سے اسرائیل کے ساتھ خفیہ تعلقات قائم رکھے ہوئے تھے، لیکن وہ ردعمل کے خوف اور ظاہری فلسطینی حمایت کی وجہ سے، واضح نہیں تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت میں امریکہ نے فلسطینی مسلمانوں اور اقوام متحدہ کی حالت زار سے قطع نظر اسرائیل کی حمایت کیلئے واضح طور پر فیصلہ کن اقدام کیا ہے۔ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے اقدام پرمسلم دنیا نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔ فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ چار سال تک ناکام سودے بازی کے بعد، ٹرمپ انتظامیہ خارجہ تعلقات کی فتح حاصل کرنا چاہتی تھی۔ انہوں نے ڈھکی چھپی شراکت کو ظاہری حیثیت دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ عملی طور پر مشرق وسطیٰ میں امریکی بحریہ کا اہم گڑھ ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اسی وقت کیوں؟ اس کا جواب 3 نومبر 2020 کو آئندہ انتخابات ہیں۔ ٹرمپ کا ارادہ ہے کہ وہ امریکہ میں یہودی لابی کے ووٹ کو محفوظ بنائے اور ری پبلکنوں کیلئے جیت کا امکان پیدا کرے۔ اندرونی طور پر متعدد دھچکے لگنے سے ٹرمپ انتظامیہ کی کارکردگی کا پول کھل چکا ہے۔ کم از کم اس کے ساتھ، سفارتی سطح پر کوئی کارکردگی شو کی جا سکتی ہے۔ بحرین اسرائیل کو تسلیم کرنیوالا چوتھا مسلمان ملک ہے، یہ ایک یکطرفہ معاہدہ ہے جس پر فلسطینیوں کی نمائندگی کے بغیر امریکہ میں دستخط کیے گئے۔ یہ سارا معاملہ نیویارک کی انتخابی مہم کے اسٹنٹ کی طرح لگتا ہے، اور شاید ایسا ہی ہے۔ یہودی قیادت میں تمام کاروباری اور ووٹر اب ٹرمپ اور ریپبلکن کے حق میں ہونگے۔اس معاہدے کے پیچھے ایک اور وجہ چین ایران کی شراکت داری کا مشترکہ خطرہ ہے۔ بحرین ایک مصنوعی ریاست ہے جیسے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بہت ساری قومیں جلد اسرائیل امریکہ کیمپ میں شامل ہو جائیںگی۔ اس منظر نامے میں، متحدہ عرب امارات، بحرین اور اسرائیل کے ساتھ دیگر ریاستوں کے مابین سفارتی تعلقات خطے میں چین اور ایران کیخلاف اتحاد کا پیش خیمہ ہے۔ چونکہ یہ اتحاد ڈپلومیسی کی دنیا کو تشکیل دے کر چلتا ہے، اسکے نتیجے میں ایک اور اتحاد دنیا کی امریکائزیشن کی حیثیت کو چیلنج کرتا ہے۔ امریکیوں کے اسرائیل کی حمایت کیلئے اس دباؤ کے پیچھے ایک اور اہم وجہ چین کی توسیع اور ترقی ہے واشنگٹن حل کے بجائے مسئلے کا حصہ بن گیا ہے۔امریکی حکومت بار بار بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتی آرہی ہے۔ دوسری طرف، چین مشترکہ آغاز کر رہا ہے۔ ون بیلٹ ون روڈ پروجیکٹ دوسرے مرحلے میں زمینی اور سمندری دونوں ذرائع سے، دیواریں اٹھانے کی بجائے دنیا کو جوڑرہا ہے۔ چین سالمیت اور رابطے کا مترادف ہے جبکہ امریکہ ''امریکہ فرسٹ'' پر یقین رکھتا ہے۔ بیجنگ نے ایران، روس، پاکستان اور دیگر اہم ممالک کو علاقائی اتحاد میں شامل کرلیا ہے۔ ایشیاء اور یوریشیا میں امریکی اثر و رسوخ زائل کرنے کا یہ ایک ذریعہ ہے۔ اسرائیل کی حمایت کا اقدام وسائل اور فوجی صلاحیتوں سے بھرے خطے میں تسلط اور اتحاد برقرار رکھنے کی کوشش ہے۔ امریکی اور اسرائیلی مشرق وسطیٰ میں ایک ملک کو دوسرے ممالک کے خلاف پولرائز کر رہے ہیں۔  ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعدپاکستان کے دفتر خارجہ نے، ایک بار پھر فلسطین کے مسئلے پر اپنے مؤقف کو دہرایا ہے۔ ایک سخت بیان میں، حکومت نے کہا، ''پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کریگا یہاں تک کہ اگر پوری دنیا بھی ایسا کرلے۔'' آنیوالے مہینوں میں ان اصولوں کی آزمائش ہوگی کیونکہ امریکہ اور اسرائیل فلسطینیوں کی آواز کو دبانے کیلئے لابنگ کرینگے۔ فلسطینی عوام نے پی ایل ایل او (فلسطین لبریشن آرگنائزیشن) میں اپنے رہنماؤں کے ذریعہ اس غداری کے خلاف احتجاج کیا۔ ترکی نے بھی بحرین کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے اقدام کی مذمت کی ہے ۔جو اسرائیل کے ذریعہ فلسطینی اراضی پر مستقل قبضے کو یقینی بناتا ہے۔ مغربی ممالک نے تعلقات کو معمول پر لانے کے حق میں رد عمل ظاہر کیا ہے۔

مزیدخبریں