اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی وزیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سعودی عرب ایک بار پھر موخر ادائیگیوں پر پاکستان کو تیل فراہم کرے گا۔ سعودی عرب کے ساتھ تیل کی فراہمی کا معاہدہ تکمیل کے قریب ہے۔ میں کوئی تنخواہ نہیں لے رہا اپنی گاڑی استعمال کر رہا ہوں اور سینٹ الیکشن لڑ کر مستقل وزیر رہوں گا۔ کہیں نہیں جارہا پہلے بھی وزیرخزانہ اور سینیٹر رہ چکا ہوں۔ مجھے سینیٹر بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں بیرون ملک پاکستانی اپنا اکانٹ کھول سکتے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانی اس اکائونٹ کے ذریعے نیا پاکستان سکیم میں حصہ لے سکتے ہیں۔ حکومت کے انسٹرومنٹ بھی خرید سکتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ روشن ڈجیٹل اکائونٹ سے صرف انسٹرومنٹ خرید کی جائیں۔ روشن ڈیجیٹل کے تین سطحیں بنائی گئی ہیں۔ بیرون ممالک ورکر سطح کے پاکستانیوں نے پچھلے سال 29ارب ڈالر بھیجے ہیں۔ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان کی ایکسپورٹ میں کمی اور امپورٹ میں اضافہ ہو رہا، ساڑھے چار ارب روپے کی کرونا ویکسین خریدی گئی۔ گزشتہ سالوں میں گندم کی قیمت نہ بڑھانے سے پیداوار میں کمی ہوئی۔ موجودہ حکومت قلت کے باعث گندم امپورٹ کر رہی ہے۔ چینی اور گندم کی کمی 30سال سے حکومت کرنے والوں کی ناکامی ہے۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ پاکستان کی ایکسپورٹ میں کمی اور امپورٹ میں اضافہ ہو رہا، گھبرانے کی ضرورت نہیں معیشت بہتر ہورہی ہے،اس سال 27ملین ٹن گندم ہوئی ہم اس کو 30ملین ٹن کا ہدف مقرر کر رہے ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی عرب ایک بار پھر موخر ادائیگیوں پر پاکستان کو تیل فراہم کرے گا سعودی عرب کے ساتھ تیل کی فراہمی کا معاہدہ تکمیل کے قریب ہے۔دو سے تین روز میں تفصیلات سامنے آ جائیں گی۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے وزارت منصوبہ بندی کنول شوذب نے بتایا کہ نے حکومت کی جانب سے ساتویں مردم شماری پر کام شروع ہے ساتویں مردم شماری 31اگست 2022 تک کرائے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ تحریری جواب میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ایف بی آر کے نظام کو مستقل بنیادوں پر اوسطا مہینے میں تقریباً 71000 بار سائبر حملوں کا نشانا بنایا جاتا ہے۔ رواں سال کی برآمدات اور تجارتی خسارے سے متعلق اعدادوشمار بھی قومی اسمبلی میں پیش کر دیئے گئے رواں سال کے 8ماہ میں تجارتی خسارہ کا حجم 26ارب 32کروڑ ڈالر رہا۔ آٹھ ماہ کے دوران برآمدات کا کل حجم17 ارب 77 کروڑ ڈالر رہا۔