برطانوی عدالت کے فیصلے پر حکومتی صفوں میں کہرام مچا ہے : شہباز شریف

 لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں  شہبازشریف نے  ماڈل ٹاؤن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ  گزشتہ  سوا تین سال میں میرے اور میرے خاندان کے خلاف جو بے بنیاد الزامات لگائے گئے اس کی برطانوی عدالت سے رپورٹ آنے کے بعد  پچھلے تین دن سے حکومتی صفوں میں کہرام مچا ہوا ہے۔ عمران خان کا بس چلے تو مجھے ابھی جیل میں بھجوا دیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے  ہمارے خاندان کو سرخرو کیا۔ جبکہ  قوم کو دھوکہ دینے کے لئے انہوں نے جھوٹ بولے۔ عمران خان کو دن اور رات میں میں نظر آتا ہوں۔ دن رات کو بھی ان کو میں ہی نظر آتا ہوں۔ لندن کورٹ کے فیصلے کے بعد عدالت عظمی اور عدالت عالیہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ یہ نیب اور ایف آئی اے کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ وقت جلد آجائے گا جب پتہ چلے گا کہ کون  صادق اورکون  امین ہے۔ مجھے تو بدنام کیا ملک کو کتنا بدنام کیا گیا اس کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کدھر گئے علیمہ خان کے کیسز، اربوں روپے، پیسہ کیسے باہرگیا۔ انشاء  اللہ جب سب پتہ چل جائے گا۔ اب یہ سنگین مذاق ختم ہونا چاہئے۔ قوم کا وقت ضائع کرنے کے لئے نہیں ہے۔ عمران خان علیمہ باجی کی سلائی مشین کا حساب نہیں دے سکے۔ ہماری لیڈرشپ پر چار سالوں سے جھوٹے مقدمات بنائے جارہے ہیں لیکن الحمد للہ ہر جھوٹے مقدمے میں ہم عدالتوں سے سرخرو ہورہے ہیں۔  نواز شریف اور شہبازشریف نے محنت اور دیانتداری سے قوم کی خدمت کی۔  پنجاب میں دس سال عوام کی خدمت کی۔  پانچ سال ہم نے پنجاب میں عوام کی خدمت کی۔ آج تک نواز شریف اور میرے خلاف ایک دھیلے کا ثبوت یہ لوگ پیش نہ کرسکے۔ جب یہ ناکام ہوگئے تو جھوٹی خبریں چھپوانا شروع کردیں۔ نیشنل کرائم ایجنسی دنیا کی مانی ہوئی کرائم ایجنسی ہے۔ ان کی  جھوٹوں کی کتاب آپ کے سامنے کھول رہا ہوں۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ میں یہ چاہتے ہیں چیئرمین نیب کو ایکسٹینشن دے دیں۔ ڈیلی میل کی سٹوری میں رتی برابر سچائی تھی تو این سی اے کو تحقیقات میں کچھ تو نکال لینا چاہیے تھا۔ عمران خان کہتا ہے شہباز شریف پیسہ لیتا تھا اور آف شور  اکاؤنٹس میں ڈلواتا تھا۔ نیشنل فرینزک ایجنسی میری رشتے دار نہیں ہے کہ مجھے چھوڑ  دیا  جبکہ  عدالت عالیہ اور عدالت عظمی نے فل بنچ لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ کسی کیس میں کرپشن نہیںکی۔  لندن کی عدالت نے کلین چٹ دے دی۔ یہ نیب اور ایف آئی اے کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...