لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) پنجاب کے زیراہتمام لاہور ڈویژن کا اجلاس قائد مسلم لیگ میاں محمد نواز شریف کی زیرصدارت ہوا۔ مسلم لیگ (ن) کے پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ، مریم نواز، پرویز رشید، حمزہ شہباز شریف، احسن اقبال، حافظ حفیظ الرحمن، جاوید لطیف، برجیس طاہر، اویس لغاری، رانا تنویر، عطا تارڑ، مریم اورنگزیب، عظمیٰ بخاری، رانا اقبال، وسیم اختر، ذیشان رفیق، نزہت صادق، ایم این ایز، ایم پی ایز اور پارٹی عہدیدار موجود تھے۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آغاز میں شہباز شریف کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف آج انٹرنیشنل صادق و امین بن گئے ہیں۔ یہ پروپیگنڈا ہمیشہ کیا گیا کہ سیاستدان کرپشن کرتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کو بھی اسی پروپیگنڈے کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ سرٹیفکیٹ مسلم لیگ ن کو نہیں سب سیاسی جماعتوں کو ملا۔ عمران خان ذہنی مریض بن چکے ہیں۔ ایف آئی اے کو بلاکر کہا جاتا ہے مسلم لیگ ن کیخلاف مقدمات بناؤ۔ کسی پر ہیروئن کا مقدمہ اور کسی پر نارووال کا مقدمہ بن گیا۔ شہباز شریف صاحب پر بھی مقدمات بنے۔ خود ان سے تحفوں کا پوچھا جائے تو کہتے ہیں ہم نہیں بتا سکتے۔ جھوٹے مقدمات چلانے کیلئے ملک کے اربوں روپے لٹا دیئے گئے۔ وسائل کا حساب کون دے گا۔ میں واضح کہنا چاہتی ہوں یہ نہ پہلے مسلم لیگ ن کو توڑ سکے نہ آئندہ توڑ سکیں گے۔ پاکستان اور مسلم لیگ ن کا مستقبل بہت روشن ہے۔ بیانیہ صرف مسلم لیگ ن کے پاس ہے اور کسی جماعت کے پاس بیانیہ نہیں۔ میں پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ وہ چاہے حمزہ ہو، میں ہوں، شہباز صاحب ہوں یا اس ہال میں کوئی بھی ہو۔ اس ہال میں کوئی شخص ایسا نہیں جو آئین کی بالادستی پر یقین نہ رکھتا ہو۔ قبل ازیں مریم نواز نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ میں تو یہ چاہتی ہوں میاں نواز شریف کی واپسی دسمبر سے پہلے ہو۔ میاں نواز شریف اور میں سیاست میں ہیں۔ جنید صفدر سیاست میں نہیں آئیں گے۔ محمد زبیر میرے ترجمان رہیں گے۔ محمد زبیر کی ویڈیو ان کا ذاتی معاملہ ہے۔ ایسے کسی کی غیر اخلاقی ویڈیو سامنے آنا انتہائی بری بات ہے۔ کسی کی بھی ویڈیو سامنے نہیں آنی چاہیے۔ محمد زبیر اور ان کی فیملی کو کافی عرصے سے دھمکیاں مل رہیں تھیں۔ اب محمد زبیر کا معاملہ اللہ کا معاملہ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز نے پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی لوگوں کو قید میں رکھا گیا لیکن وہ پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے۔ اللہ نے کرم کیا، جب خوشی کا وقت آتا ہے تو پرانا وقت لازمی یاد آتا ہے۔ ہمارا سر خدا کے سامنے جھک جاتا ہے اور آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ میرے دادا، چاچا کو گرفتار کیا، میری تائی جان کے آخری وقت میں میاں نوازشریف ان کے ساتھ نہیں تھے۔ ہم ان باتوں کو لاکھ بھلانا چاہیں تو بھلا نہیں سکتے۔ چور، ڈاکو کے علاوہ ہمارے لیے ایسے ایسے القابات استعمال کیے گئے جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اللہ کبھی کرسی دے کر عزت دیتا ہے اور کبھی کرسی دے کر ذلت دیتا ہے۔ اس لیے عزت مانگنی چاہیے کرسی نہیں۔ جسٹس شائق عثمانی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا تین سال سے شریف خاندان کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ تین سالوں میں کچھ ثابت نہیں کیا جا سکا۔ اس حکومت کی جھولی میں صرف ذلت اور رسوائی ہی ڈالی گئی ہے۔ ہمارے منصوبوں کو آگے بڑھاتے تو شاید لوگ ان کے جھوٹ کو بھی برداشت کرلیتے۔ ہم اپنے دور میں ہر روز فیتے کاٹتے تھے۔ اس نے تین سال صرف کرپشن کے بیانیے کو آگے بڑھایا۔ آج یہ سوچتا ہوگا کام بھی نہیں کرسکا، لوگوں کی بددعائیں بھی لیں اور شریف فیملی کو کرپٹ بھی ثابت نہیں کرسکا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ سب سے زیادہ ووٹ لینے والی جماعت کو سب سے زیادہ منظم ہونا چاہیے۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) پنجاب کے جنرل سیکرٹری اویس لغاری نے تنظیمی امور پر بریفنگ دی۔ پارٹی کے صوبائی صدر نے کہا کہ ہماری تنظیمی کمزوریاں ہیں ان کو دور کرنا چاہیے۔ ہماری جماعت میں تمام وہ خصوصیات ہونا چاہئیں جو ایک منظم جماعت میں ہوتی ہیں۔ ماضی میں بھی ہمارے اقدامات پر تنقید ہوتی رہی ہے۔ ہم نے جب موٹروے بنائی تب بھی تنقید ہوئی، اور پھر اورنج لائن، میٹروز پہ بھی تنقید ہوئی، لیکن وقت نے ہمیں درست ثابت کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری سیاسی زندگی میں پہلا موقع ہے کہ اتنے فاصلے سے آپ سے بات کر رہا ہوں۔ پہلے ہمیشہ آپ سے آمنے سامنے بات کیا کرتا تھا۔ ہمیں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) ایک مردہ گھوڑا ہے‘ کوئی اور پارٹی بنائیں۔ لیکن ہم نے محنت کی۔ مسلم لیگ کے بڑے لیڈروں نے خود اور پارٹی کو بند کمروں میں بند کردیا تھا۔ لیکن ہم نے مسلم لیگ (ن) کو ہی منظم کیا اور آج ہماری جماعت ہی سب سے بڑی پارٹی ہے۔ ہماری جماعت سب سے زیادہ ووٹ لیتی ہے اور سب سے زیادہ منصوبے مکمل کرتی ہے۔ میٹرو بس، اورنج ٹرین، ہسپتال، سکول ،کالجز سب ہم نے بنائے ہیں۔ پرانے پاکستان پر آج لوگ فخر کررہے ہیں۔