اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل کر کے قوم کو اضطراب سے بچایا جائے ،اسد اللہ بھٹو ،علامہ قاضی احمد نورانی و دیگر کی مشترکہ پریس کانفرنس

Sep 30, 2022


کراچی (این این آئی) ملکی یکجہتی کونسل نے ٹرانس جینڈر بل کومسترد کرتے ہوئے اسے قرآن و سنت سے متصادم قراردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بل موجودہ شکل میں قانون فطرت سے بہت بڑی بغاوت ہے ۔ پاکستان کے غیور مسلمان ہر گز ایسے کسی قانون کو برداشت نہیں کریںگے ۔آئین پاکستان کے آرٹیکل 228کے مطابق پاکستان میں کوئی غیر اسلامی و غیر شرعی قانون نافذ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔جن ارکان اسمبلی اور سینیٹ نے بلاتحقیق اس قانون کی حمایت کی وہ دین کے باغی ہیں۔تمام علماءاور باشعور افراد اس متنازع قانون کو نہ صرف شریعت سے متصادم بلکہ ہم جنس پرستی جیسے حرام کام اور گناہ کے فروغ کا ذریعہ سمجھتے ہیں ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور سینٹر مشتاق احمد خان کی جانب سے جمع کی گئی ترامیم اور پوری قوم کے مطالبے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس قانون کو رد کیا جائے اور پاکستانی قوم کو اضطراب سے بچایا جائے ۔ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل
 سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو ،جنرل سیکرٹری علامہ قاضی احمد نورانی ،جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی ،مفتی اعجاز مصطفی ،علامہ سید رضی حیدر زیدی ،علامہ ساجد جعفری نے جمعرات کو کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر عمران احمد سلفی ،علامہ عقیل انجم قادری ،مسلم پرویز ،ممتاز رضاسیال اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ ٹرانس جینڈر بلاللہ اور اس کے رسولﷺ کے احکامات سے بغاوت ہے جسے پاکستان کی تمام مذہبی جماعتوں اور باشعور افراد نے مسترد کیا ہے ۔اگر اس قانون کو موجودہ شکل میں نافذ کیا گیا تو وہ خرابیاں جنم لیں گی جن کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے ۔موجودہ قانون ہم جنس پرستوں کو تقویت اور قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے ۔اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق یہ قانون شریعت اور اسلامی احکامات کے منافی ہے ۔انہوںنے کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 228کے مطابق پاکستان میں کوئی غیر اسلامی و غیر شرعی قانون نافذ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔اس رو سے زیر بحث قانون پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے ۔تمام علماءاور باشعور افراد اس متنازع قانون کو نہ صرف شریعت سے متصادم بلکہ ہم جنس پرستی جیسے حرام کام اور گناہ کے فروغ کا ذریعہ سمجھتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ اسلام کسی بھی جنس کے حقوق کا مخالف نہیں بلکہ وہ ان کے حقوق کا ضامن ہے ۔ہم بھی چاہتے ہیں کہ وہ تمام افراد جو کہ پیدائشی یا حادثاتی طور پر خنثیٰ مشکل ہیں انہیں جملہ حقوق حاصل ہونے چاہئیں مگر اختیار تبدیلی جنس اور اس کی آڑ میں ایل جی بی ٹی کے ایجنڈے کی تکمیل کی کسی صورت میں اجازت نہیں دی جاسکتی ۔مغرب کی اخلاقی گراوٹ اور قانون فطرت سے بغاوت اسلامی معاشرے میں کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ۔جن ارکان اسمبلی اور سینیٹ نے بلاتحقیق اس قانون کی حمایت کی وہ دین کے باغی ہیں ۔اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے غیر ملکی امداد کی شفاف تقسیم کے لیے ایک ریلیف فنڈ قائم کیا جائے ۔حکومت اپنے لوگوں کو نوازنے کی بجائے متاثرین میں بلاامتیاز امداد کی تقسیم کو یقینی بنائے ۔متاثرہ علاقوں میں پانی کی نکاسی کے لیے حکومت فوری اقدامات کرے ۔انہوںنے کہا کہ 12ربیع الاول عقیدت و احترام سے منایا جائے گا ۔حکومت اس سلسلے میں مثبت اقدامات کرے ۔الیکٹرانک میڈیا اس حوالے سے دینی پروگرامز پیش کرے ۔علامہ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ دیکھا جارہا ہے کہ کافی عرصے سے پاکستان میں قانون سازی ملکی نظریہ ضرورت کے تحت نہیں بلکہ شخصی نظریہ اور این جی اوز کی سفارشات پر مبنی ہوتی ہے ،جن میں تبدیلی مذہب ،گھریلو تشدد بل ،اوقاف ایکٹ اور موجودہ ٹرانس جینڈر بل شامل ہے جو کہ کلیتاً مغرب زدہ این جی اوز کی سفارشات پر مبنی ہے اور ایل جی بی ٹی کے ایجنڈے کی تکمیل کا حصہ ہے ۔محمد حسین محنتی نے کہا کہ پاکستان ایک مشرقی و مذہبی ریاست ہے اور یہاں کی اپنی تہذیب ،تمدن اور تاریخ ہے ۔ہم مغرب کی طرح مادرپدر آزاد معاشرہ برداشت نہیں کرسکتے ۔ہمارا دین ہماری معاشرت ،ہماری تہذیب اور ہمارا ضمیر ہمیں اس اخلاقی گراوٹ سے بچنے اور اس کا مقابلہ کرنے کا حکم دیتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ یہ بل شریعت کے منافی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا ہے ۔مفتی اعجاز مصطفی نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق گذشتہ تین برسوں میں نادرا کو جنس تبدیلی کی تقریباً 29ہزار درخواستیں موصول ہوئیں ان میں سے 16530مردوں نے اپنی جنس عورت میں تبدیل کروائی جبکہ 15154عورتوں نے اپنی جنس مرد میں تبدیل کروائی جبکہ خواجہ سراو¿ں کی مجموعی طور پر صرف 30درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 21نے مرد اور 9نے عورت کے طور پر اندراج کی درخواست کی ۔یہ اعداد و شمار اس حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ ایکٹ خنثیٰ افراد کے تحفظ کے لیے نہیں بلکہ معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کے لیے بنایا گیا ہے ۔علامہ سید رضی حیدر زیدی نے کہا کہ ٹرانس جینڈر بل سے معاشرے میں بے شمار قباحتیں پیدا ہوں گی جن سے خاندانی نظام تباہ ہوجائے گا ۔وراثت کے اختلافات پیدا ہوںگے ۔عورتوں کے پردے کے مقامات غیر محفوظ ہوجائیںگے اور معاشرے میں تلخیاں پیدا ہوںگی ۔علامہ ساجد جعفری نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے جنسی زیادتی عام ہوجائے گی ۔اجارہ دار مرد خود کو قانونی عورت ثابت کرکے ناجائز فوائد حاصل کریںگے ۔پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز نے ٹرانس جینڈر بل کے مختلف پہلوو¿ں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور بل کی خامیوں سے شرکاءکو آگاہ کیا ۔انہوںنے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم خواجہ سراو¿ں کے حقوق کا تحفظ کریںگے لیکن کسی کو خلاف شریعت و آئین قانون سازی کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔اس موقع پر ملکی یکجہتی کونسل کے رہنماو¿ں نے مطالبہ کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور سینیٹر مشتاق احمد خان کی جانب سے جمع کی گئی ترامیم اور پوری قوم کے مطالبے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو قانون کو ردکیا جائے اور پاکستانی قوم کو اضطراب سے بچایا جائے ۔
ملی یکجہتی کونسل

مزیدخبریں