سعید بن حارث نے جابر بن عبداللہ سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا۔ تو آپ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھ ایک سفر (غزوہ بواط) میں گیا۔ ایک رات میں کسی ضرورت کی وجہ سے آپ کے پاس آیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں مشغول ہیں، اس وقت میرے بدن پر صرف ایک ہی کپڑا تھا۔ اس لیے میں نے اسے لپیٹ لیا اور آپ کے بازو میں ہو کر میں بھی نماز میں شریک ہوگیا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو دریافت فرمایا جابر اس رات کے وقت کیسے آئے؟ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی ضرورت کے متعلق کہا۔ میں جب فارغ ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے پوچھا کہ یہ تم نے کیا لپیٹ رکھا تھا جسے میں نے دیکھا۔ میں نے عرض کی کہ (ایک ہی کپڑا تھا اس طرح نہ لپیٹتا تو کیا کرتا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ اگر وہ کشادہ ہو تو اسے اچھی طرح لپیٹ لیا کر اور اگر تنگ ہو تو اس کو تہبند کے طور پر باندھ لیا کر۔ مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھ ایک سفر (غزوہ تبوک) میں تھا۔ آپ نے ایک موقع پر فرمایا۔ مغیرہ! پانی کی چھاگل اٹھا لے۔ میں نے اسے اٹھا لیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم چلے اور میری نظروں سے چھپ گئے۔ آپ نے قضائے حاجت کی۔ اس وقت آپ شامی جبہ پہنے ہوئے تھے۔ آپ ہاتھ کھولنے کے لیے آستین اوپر چڑھانی چاہتے تھے لیکن وہ تنگ تھی اس لیے آستین کے اندر سے ہاتھ باہر نکالا۔ میں نے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے نماز کے وضو کی طرح وضو کیا اور اپنے خفین پر مسح کیا۔ پھر نماز پڑھی۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے صرف ایک کپڑا پہن کر نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ کیا تم سب ہی لوگوں کے پاس دو کپڑے ہوسکتے ہیں؟ پھر (یہی مسئلہ) عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا تو انہوں نے کہا جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں فراغت دی ہے تو تم بھی فراغت کے ساتھ رہو۔ آدمی کو چاہیے کہ نماز میں اپنے کپڑے اکٹھا کرلے، کوئی آدمی تہبند اور چادر میں نماز پڑھے، کوئی تہبند اور قمیص، کوئی تہبند اور قباء میں، کوئی پاجامہ اور چادر میں، کوئی پاجامہ اور قمیص میں، کوئی پاجامہ اور قباءمیں، کوئی جان گیا اور قباء میں، کوئی جان گیا اور قمیص میں نماز پڑھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ مجھے یاد آتا ہے کہ آپ نے یہ بھی کہا کہ کوئی جان گیا اور چادر میں نماز پڑھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس حج کے موقع پر مجھے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یوم نحر (ذی الحجہ کی دسویں تاریخ) میں اعلان کرنے والوں کے ساتھ بھیجا۔ تاکہ ہم منیٰ میں اس بات کا اعلان کردیں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرسکتا اور کوئی شخص ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف نہیں کرسکتا۔ حمید بن عبدالرحمٰن نے کہا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیچھے بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ سورة برات پڑھ کر سنا دیں اور اس کے مضامین کا عام اعلان کردیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمارے ساتھ نحر کے دن منیٰ میں دسویں تاریخ کو یہ سنایا کہ آج کے بعد کوئی مشرک نہ حج کرسکے گا اور نہ بیت اللہ کا طواف کوئی شخص ننگے ہو کر کرسکے گا۔ عبدالرحمٰن بن ابی الموال نے محمد بن منکدر سے کہا میں جابر بن عبداللہ انصاری کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وہ ایک کپڑا اپنے بدن پر لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے، حالانکہ ان کی چادر الگ رکھی ہوئی تھی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا اے ابوعبداللہ! آپ کی چادر رکھی ہوئی ہے اور آپ (اسے اوڑھے بغیر) نماز پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا، میں نے چاہا کہ تم جیسے جاہل لوگ مجھے اس طرح نماز پڑھتے دیکھ لیں، میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو اسی طرح ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم فجر کی نماز پڑھتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھ نماز میں کئی مسلمان عورتیں اپنی چادریں اوڑھے ہوئے شریک نماز ہوتیں، پھر اپنے گھروں کو واپس چلی جاتی تھیں، اس وقت انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔ عبدالعزیز بن صہیب نے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ایک رنگین باریک پردہ تھا جسے انہوں نے اپنے گھر کے ایک طرف پردہ کے لیے لٹکا دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ میرے سامنے سے اپنا یہ پردہ ہٹا دو۔ کیونکہ اس پر نقش شدہ تصاویر برابر میری نماز میں خلل انداز ہوتی رہی ہیں۔
ابوحجیفہ وہب بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو ایک سرخ چمڑے کے خیمہ میں دیکھا اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو وضو کرا رہے ہیں اور ہر شخص آپ کے وضو کا پانی حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر کسی کو تھوڑا سا بھی پانی مل جاتا تو وہ اسے اپنے اوپر مل لیتا اور اگر کوئی پانی نہ پاسکتا تو اپنے ساتھی کے ہاتھ کی تری ہی حاصل کرنے کی کوشش کرتا۔ پھر میں نے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی ایک برچھی اٹھائی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا تھا اور اسے انہوں نے گاڑ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم (ڈیرے میں سے) ایک سرخ پوشاک پہنے ہوئے تہبند اٹھائے ہوئے باہر تشریف لائے اور برچھی کی طرف منہ کر کے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی، میں نے دیکھا کہ آدمی اور جانور برچھی کے پرے سے گزر رہے تھے۔ عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو ایک ریشم کی قباء تحفہ میں دی گئی۔ اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے پہنا اور نماز پڑھی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم جب نماز سے فارغ ہوئے تو بڑی تیزی کے ساتھ اسے اتار دیا۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اسے پہن کر ناگواری محسوس کر رہے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا یہ پرہیزگاروں کے لائق نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں تاجدارِ انبیاءخاتم النبیین نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے اور نماز قائم کرنے کی توفیق عطاءفرمائے۔ آمین
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری باتیں!!!!!!
Sep 30, 2022