اسلام آباد (آئی این پی‘ نوائے وقت رپورٹ) کسان اتحاد کا جناح ایونیو پر دوسرے روز بھی دھرنا جاری ہے۔ حتجاج کے باعث اسلام آباد میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ وفاقی دارالحکومت کے علاقے بلیو ایریا جانے والے راستے بند ہونے کے باعث اسلام آباد کی مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔ زیرو پوائنٹ سے فیصل ایونیو جانے والا راستہ بند ہونے کے باعث شہریوں کو شدید ٹریفک جام کا سامنا رہا۔ کسان احتجاج کے باعث سرینگر ہائی وے پر بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔ کسانوں نے ڈی چوک جانے کی بھی کوشش کی ہے۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ کھاد اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے اور بلیک مارکیٹنگ کو روکا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں کھاد اور بیج مفت فراہم کیا جائے۔ کسان اتحاد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دودھ کی قیمتیں بڑھائی جائیں۔ گندم کی قیمت 4ہزار اور گنے کی 400 روپے فی من مقررکی جائے۔ زراعت کو صنعت کا درجہ دیا جائے۔ کسانوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں میں شامل اضافی ٹیکس کو فی الفور ختم کیا جائے اور بلیک میں کھاد بیچنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم ڈی چوک کی طرف جائیں گے اور جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے‘ ہم دھرنے پر ہی رہیں گے۔ ادھر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور کسان اتحاد رہنمائوں کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ کسان اتحاد نے مطالبات پیش کر دیئے۔ رانا ثناء اللہ نے کسان اتحاد کے رہنمائوں کو مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ کسان رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے بلوں کو مؤخر اور بجلی کے ٹیرف پر نظرثانی کی جائے۔ بجلی بلوں میں کمی کی جائے۔ مہنگی بجلی سے زراعت متاثر ہورہی ہے۔ کھاد کی قیمتیں کم کی جائیں۔کسان اتحاد کا وفد وزیرداخلہ سے مذاکرات کے بعد واپس دھرنے میں پہنچ گیا۔ کسان اتحاد مذاکراتی ٹیم نے کہا رانا ثناء اللہ کے جواب کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم سے مطالبات پر میٹنگ کے بعد ہمیں جواب دیا جائے گا۔ حکومت ہمارے مطالبات منظور کرے گی تو احتجاج ختم کریںگے۔