اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آباد میںاپنے مطالبات کے حق میں کسان اتحاد کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا، کسانوں کے وزیر داخلہ رانا ثنا ء للہ کے ساتھ مذاکرات بھی نتیجہ خیز نہ ہو سکے، کسانوں کا کہنا ہے کہ کسی زبانی وعدے پر واپس نہیں جائیں گے جبکہ حکومت کی طرف سے ہمیں تحریری یقین دہانی نہیں کرائی جاتی، احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا، حکومت ہمارے مطالبات کے حوالے سے فوری احکامات جاری کرے۔ کسانوں نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں پورا ملک جام کر نے کی بھی دھمکی دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے مصروف ترین تجارتی مرکز بلیو ایریا کے سامنے جناح ایونیو اور فیصل ایونیو پر ملک بھر سے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے کسانوں کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا، رانا ثناء اللہ خان کے ساتھ کسانوں کے 8رکنی وفد کے وزارت داخلہ میں مذاکرات ہوئے، وزیر داخلہ نے کسانوں سے کہا کہ وہ وزیر اعظم سے کسانوں کے مطالبات کے بارے میںبات کریں گے۔ یقین دہانی کرائی مسائل حل کرینگے۔ وفد دھرنے میں واپس آگیا، کسانوں کا کہنا ہے کہ ہمارے تمام مطالبات جائز ہیں، ہم رات دن ایک کر کے پورے پاکستان کے لیے اگاتے ہیں، ہمیں نہ پانی دیا جا رہا ہے نہ کھاد اور نہ ہی دیگر سہولیات دی جا رہی ہیں اور کوئی بھی حکومتی ذمہ دار آدمی ہماری بات سننے کو تیار نہیں، ہمارے مطالبات اگر پورے نہ کئے گئے تو ہم اسلام آباد سے نہیں جائیں گے۔ ہمارے گھر بار تو پہلے ہی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔ حکومتی ناقص پالیسیاں اور روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر ہم دن بدن معاشی طور پر کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔ اگر حکومت نے اصلاحات نہ کی تو ملک کے اندر اناج کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ حکومت وزارتوں کی بندر بانٹ پر لگی ہوئی ہے۔ کسانوں نے ٹیوب ویل کے بجلی کے 5.3روپے فی یونٹ کے پرانے ٹیرف کو بحال کرنے کے علاوہ تمام ٹیکسز اور ایڈجسٹمنٹس کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کو ختم اور یوریا کی قیمت کم کی جائے جو 400فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔ حکام نے مزید بتایا کہ مظاہرین گندم کا ریٹ 2400روپے فی من اور گنے کا ریٹ 280روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کسانوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ نہروں کی بندش دور کی جائے اور علاقے میں فوری طور پر پانی چھوڑا جائے۔ ساتھ ہی زراعت کو بھی صنعت کا درجہ دیا جائے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی۔ کسانوں کی جانب سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا۔ مظاہرین کی قیادت نے ایف نائن میں احتجاج کی یقینی دہانی کروائی تھی۔ اب طے شدہ مقام کی بجائے ڈی چوک پیش قدمی کرنے پر بضد ہیں۔ ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ پولیس اور انتظامیہ مذاکرات کیلئے اب بھی کوشش کرے گی۔ اسلام آباد میں ٹریفک کی روانی قدرے متاثر ہے، متبادل راستے مہیا کئے گئے ہیں۔ ریڈ زون میں داخلے کیلئے سرینا چوک اور مارگلہ روڈ کھلے ہیں۔
کسان/مذاکرات
اسلام آباد میں کسان اتحاد کا دھرنا جاری وزیر داخلہ سے مزاکرات مطالبات پیش
Sep 30, 2022