دینی ایڈیشن
متاثرہ علاقوں میں گھروں، مساجد اورمکاتب کی تعمیر
حافظ محمد ابراہیم نقشبندی
اگر سیلاب متاثرین کی بحالی پر فوری کام. مل کے مختلف حصوں میںسیلاب کی وجہ سے کروڑوں لوگ متاثر ہوئے ہیں،وطن عزیز کے تقریباً ڈھائی لاکھ گھر مکمل طور پر سیلاب کی نذر ہوگئے۔پانچ لاکھ سے زیادہ گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے بہت ساری فصلیں تباہ و برباد ہوگئی ہیں... الحمدللہ، الکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ کی طرف سے مخیر حضرات کے تعاون سے جنوبی پنجاب،بلوچستان اور اندرون سندھ سمیت سیلاب زدہ دور دراز علاقوں میں الکہف ٹرسٹ کی امدادی ٹیموں نے ایک مضبوط اورمنظم سسٹم کے تحتمستحقین تک امدادی سامان جس میں،نقدی،خشک راشن،کپڑے،خیمے،ادویات، صاف پانی اوردیگراشیاء شامل ہیں اب سیلاب زدگان مددکے دوسر ے مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے جس میں ’’الکہف تعمیر پاکستان پروگرام‘‘ تحت متاثرہ علاقوں میں مساجد،مدارس اور گھروں کی تعمیر اور دینی و عصری تعلیم کے لیے مکاتب کا قیام، صاف پانی کے لیے آر او پلان، ہمارے منصوبوں میں شامل ہے۔اوران منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے9 ستمبر بروزجمعہ المبارک رات کو لاہور سے ہماری تین ٹیمیں سیلابی علاقوں کی طرف روانہ ہوئیں۔ جس میں راقم الحروف سربراہ الکہف تعمیر پاکستان پروگرام بھی ان کے ہمراہ تھا...ایک ٹیم تونسہ بیس کیمپ جبکہ دوسری تاجروں کی اور تیسری ہماری ٹیم ڈیرہ غازی خان کے بیس کیمپ کی طرف روانہ ہوئیں۔ الحمداللہ گھروں کی تعمیر کاکام شروع کردیا گیا ہے۔ اس علاقے میں ایک آر او پلانٹ لگوانا بھی ہمارے منصوبے میں شامل ہے جس کے ماہانہ اخراجات کا انتظام الکہف تعمیر پاکستان اپنے ہیڈ آفس سے کرے گا۔
تاجروں کی ٹیم نے ڈیرہ غازی خان کے متاثرہ علاقوں کی حالت کو دیکھاوہاں کسی بستی میں،بیس تو کسی میں چالیس اور کسی بستی کے اکثر گھر ملیا میٹ ہو چکے تھے۔ فصلیں مکمل طور تباہ ہوچکی ہیں ۔ لوگ زیادہ تر زراعی بینکوں، منڈیوں کے آڑھتیوں، اور اسپرے کھاد کے ڈیلروں کے مقروض ہیں۔ تنظیم نے وہاں پر یہ فیصلہ کیا کہ پانی خشک ہوتے ہی الکہف تعمیر نو کے تحت انشاء اللہ تعمیرات کا کام شروع کردیا جائے گا۔ اسی رات جامعہ مہد الفقیر جھنگ سے’’حبیب فاؤنڈیشن‘‘ کا قافلہ ٹرکوں میں امدادی سامان لے کر وہاں جا پہنچا ان ٹرکوں میں خیمے، راشن سمیت بہت سارا امدادی سامان شامل تھا۔ اگلی صبح ہم سب امدادی سامان لے کر حاجی پور کے لیے روانہ ہوگئے۔حاجی پور میں حبیب فاؤنڈیشن والوں نے امدای کیمپ لگایا اور لوگوں میں امداد تقسیم کی گئی ۔حاجی پور سے اپنی امدادی ٹیم کے ساتھ سندھ سکھر کے لیے روانہ ہوگئے... راستے میں جہاں بھی رکتے تو وہاں عورتیں بچے سب جمع ہوجاتے راشن، خیمے اور امداد کے لیے گاڑی کی طرف ٹوٹ پڑتے تھے۔ ایسا منظر میں نے زندگی میں پہلی بار دیکھا ہے۔ اللہ ہم سب کو معاف فرمائے اور ہر طرح کی ہماری حفاظت فرمائے آمین ثم آمین،روڈوں پر بہت سارے غیر مستحق لوگ امدادی سامان کے لیے ٹوٹ پڑتے ہیں یہ ایک الگ ظلم ہے یہ ایک بہت لمبی داستان ہے، ایسے لوگ مستحقین کا حق مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔ مشاہدے میں یہ بات بھی آئی ہے جو امدادی ٹیمیں روڈوں پر امداد تقسیم کر رہے ہیں وہ مستحقین تک نہیں پہنچ رہے۔دن بھر سفر کے بعد رات کو ہم سکھر اپنے بیس کیمپ میں پہنچ گئے۔ صبح ہم اپنی سکھر کی امدادی ٹیم کے ہمراہ بابو گھوٹ کے لیے روانہ ہوگئے سکھر بیس کیمپ سے چار گھنٹے کا طویل سفر کر کے ہم باہو گھوٹ جا پہنچے،باہو گوٹھ انتہائی پسماندہ علاقہ ہے باہو گوٹھ سیلاب سے پہلے بھی بہت پسماندہ علاقہ شمار ہوتا تھا۔ بلوچستان کے متاثرین اتنے مظلوم ہیں کہ ان تک امداد نہ ہونے کے برابر ہے ۔لیکن تعمیرپاکستان پروگرام کا مقصدمتاثرین کی حتیٰ الامکان امداد ہے یہ ہمارا دینی اور اخلاقی فریضہ بھی ہے۔