مری(نامہ نگار خصوصی )مری میں صحافیوں کی دھڑے بندی ،دو علیحدہ پریس کلبوں سے مری پریس کلب کیلئے دیئے جانیوالی اڑھائی کروڑ روپے کا فنڈ استعمال نہ ہو سکا جو مقامی صحافیوں کے منہ پر تمانجہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ایسے میںایک عام صحافی جو صبح سویرے خبر کی تلاش میں گھومتا رہتا ہے وہ بھی معاشی بد حالی کا شکار ہے مگر مقامی پریس کلبوں کے عہدیدار اپنے بھاری کاروباروں میں مصروف ہیں انہیں اپنے سفید پوش صحافیوں کے معمولات سے کوئی بھی غرض نہیں ۔اگر کسی کی پریس کانفرنس ہو یا تقریب کی کوریج کرنی ہو تو وہ صحافیوں کو ساتھ لے کر جاتے ہیں اور انہیں اپنے اغراض و مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔ ایسے صحافیوں نے مقامی پریس کلبوںمیں اکبر بادشاہی ہے کے نتیجے میں برسوں سے انتخاب نہ کروائے جانے کو جمہوریت کش پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو جمہویت کا راستہ دکھانے والے خود جمہوریت کی جڑیں کاٹ رے ہیں ۔ ایسے میں پریس کلبوں پر چند فراد کے قبضے پر مر ی کے اکثریتی صحافیوں میں شدید بددلی پائی جاتی ہے۔