وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف پنجاب میں بہت سے انقلابی اقدامات کررہی ہیں جن میں سے ایک سیاحت کا فروغ بھی ہے ۔اسی سلسلے میں ہائی برڈ ڈبل ڈیکر بسوں کا باضابطہ افتتاح کیا گیاہے۔ خبروں کے مطابق لاہور کے بعد اگلے مرحلے میںبہاولپور ،راولپنڈی، ملتان اور فیصل آباد میں بھی سیاحت کیلئے ڈبل ڈیکر بس سروس شروع کی جائے گی۔ اس سے یقینی طور پنجاب بھر میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔لوگوں کے لیے روز گار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور ملکی زرمبادلہ میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔بہت ضروری ہے کہ ایسی جدید ڈبل ڈیکر بسیں پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی شامل کی جائیں تاکہ عوام کو سستی اور معیاری سفری سہولت میسر آسکے۔ انکے اجراء سے نہ صرف سڑکوں پر ٹریفک کے دباوکو کم کیا جا سکے گابلکہ ان سے فضائی آلودگی کو بھی کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس وقت پنجاب کے مختلف شہروں میں میٹرو بس اور اورنج ٹرین کے ذریعے روزانہ لاکھوں لوگ سفری سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں‘ جس کا کریڈٹ یقیناً مسلم لیگ (ن) کو جاتا ہے۔حالانکہ گوجرانوالہ ملک کے دس بڑے شہروں میں سے ہے لیکن پتہ نہیں کیوںوزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز اور ان کے مشیر ،تعلیم ،صحت ،پبلک ٹرانسپورٹ کی فراہمی اور دوسرے منصوبوں کی شروعات کے وقت گوجرانوالہ کو بھول جاتے ہیں ۔ اب اگر وزیر اعلی پنجاب پورے صوبے خاص طور پر لاہور،فیصل آباد،ر اولپنڈی، گوجرانوالہ، ملتان،بہاولپور جیسے بڑے شہروں ترجیعی بنیادوں پر ہائی برڈ پبلک ٹرانسپورٹ سروس شروع کرتی ہے تو اس سے نہ صرف عوام کو فضائی آلودگی سے نجات ملے گی بلکہ لوگوں کو سفری سہولتوں میں بھی آسانی رہے گی اورطلبا و طالبات اورخواتین محفوظ سفر کرسکیں گی۔ سیکرٹری انڈسٹریز احسان بھٹہ کی قیادت میںسیاحت کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک تقریب پونچھ ہاوس لاہور میں منعقد کی گئی۔ جس کا سلوگن سیاحت سے امن تھا۔احسان بھٹہ صاحب پنجاب کی تاریخی عمارتوں کو ان کی اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے پرجوش ہیں ۔پنجاب حکومت کی ایسی کوششوں سے یقینی طور پر صوبے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں سیاحت کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ یہ ملک قدرتی خوبصورتی، تاریخی ورثے، ثقافتی تنوع اور متنوع موسموں کی سرزمین ہے۔پنجاب میں مغلیہ دور کی تعمیرات بھی سیاحوں کے لیے خاص دلچسپی کا باعث ہیں۔ لاہور کا شاہی قلعہ، بادشاہی مسجد، شالامار باغ، مسجد وزیر خاں،شاہی حمام،ہرن مینار شیخوپورہ اور جہانگیر کا مقبرہ فن تعمیر کے شاہکار ہیں۔ صحرائے تھر اپنی مخصوص ثقافت، روایات، اور میلوں کے لیے مشہور ہے۔ چولستان میں واقع دراوڑ کا قلعہ ایک اہم تاریخی مقام ہے، جہاں ہر سال چولستان جیپ ریلی کا انعقاد ہوتا ہے، جو ملک بھر سے ایڈونچر کے شوقین افراد کو کھینچ لاتا ہے۔ پنجاب مذہبی سیاحت کے حوالے سے بھی ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ یہاں ہندو، سکھ، بدھ مت اور دیگر مذاہب کے مقدس مقامات موجود ہیں۔ ہندو مذہب کے پیروکاروں کے لیے کٹاس راج مندر اور ہنگلاج ماتا مندر اہم زیارت گاہیں ہیں۔ سکھ مذہب کے پیروکار ننکانہ صاحب،کرتارپور، اور پنجہ صاحب جیسے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔ٹیکسلا میں بدھ مت کے آثارمیں موجود ہیں، جو بدھ مت کے پیروکاروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ یہ آثار نہ صرف مذہبی حیثیت رکھتے ہیں بلکہ تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل بھی ہیں۔پاکستان کی سرزمین پر ہزاروں سال پرانی تہذیبوں کے آثار موجود ہیں۔قدرتی مناظر، تاریخی ورثہ، ثقافتی تنوع اور مذہبی مقامات کی موجودگی دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے دلچسپی کا سماں لیے ہوئے ہیں۔ شمالی علاقہ جات کی خوبصورتی پاکستان کے شمالی علاقے، خاص طور پر گلگت بلتستان، خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر، دنیا کے بہترین سیاحتی مقامات میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ علاقے دنیا کے سب سے بلند پہاڑوں، سرسبز وادیوں اور خوبصورت جھیلوں کے لیے مشہور ہیں۔ یہاں کے اہم سیاحتی مقامات میں ہنزہ، نلتر، سکردو، سوئی نالا، ناران، کاغان اور وادی نیلم شامل ہیں۔ ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش کے پہاڑی سلسلے ان علاقوں کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں واقع قراقرم ہائی وے، دنیا کی بلند ترین سڑکوں میں سے ایک ہے جو چین اور پاکستان کو جوڑتی ہے۔ اس کے علاوہ، کنکورڈیا، جسے دنیا کا خوبصورت ترین مقام کہا جاتا ہے، کے ٹو، نانگا پربت اور دیگر بلند چوٹیوں کے قریب واقع ،یہ مقامات کوہ پیما اور ایڈونچر کے شوقین افراد کے لیے جنت ہے۔
اگرچہ پاکستان میں سیاحت کے بے پناہ امکانات موجود ہیں، لیکن اس صنعت کو درپیش چیلنجز بھی اپنی جگہ موجود ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کی کمی، سیکیورٹی خدشات، اور سیاحتی مقامات پر صفائی اور محفوظ رہائش جیسے مسائل سیاحتی صنعت کی ترقی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں حکومت نے ان مسائل کے حل کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں بہتر سڑکوں کی تعمیر، ہوٹلنگ کے شعبے کی ترقی، اور سیاحتی مقامات پر سیکیورٹی کے بہتر انتظامات شامل ہیں۔ خاص طور پر ویزا پالیسی میں نرمی اور آن لائن ویزا سہولت کا آغاز بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ کا سبب بن سکتاہے۔۔حکومت کو جہاں سیاحت کے امکامات پیدا کرنے ہیں وہیں سیاحوں کو بہتر ماحول فراہم کرنے کے لیے لوگوں کی اخلاقی تربیت پر بھی خاص دھیان دینا ہوگا ۔ احترام ،دیانتداری، محنت، اور سچائی جیسے اصول لوگوں کی شخصیت کو مضبوط اور قابل احترام بناتے ہیں۔جس سے اعتماد پیدا ہوتا ہے، رشتے مضبوط ہوتے ہیں اور سیاحت فروغ پاتی ہے۔