آنکھیں اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور ان کی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے ۔حضور نبی کریمﷺ نے بیماری آنے سے پہلے اس سے بچنے کے لیے حفاظتی اصول اپنانے کی تلقین فرمائی ۔ سرمہ انسان کی خوبصورتی کا سبب بھی بنتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے بہت سے طبی فوائد بھی ہیں ۔ ہمیں حضور نبی کریمﷺ کی سیرت مبارکہ سے بھی سرمہ استعمال کرنے کا درس ملتا ہے ۔ آپؐ نے فرمایا اثمد سرمہ استعمال کرو کیونکہ یہ نظر کو تیز کرتا ہے اوربال اگاتا ہے۔ حضور نبی کریمﷺ کی ایک سرمہ دانی تھی جس سے آپؐ رات کو سوتے وقت دونوں آنکھوں میں تین تین سلائیاں ڈالا کرتے تھے ۔ ( ترمذی)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں، حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: اثمد سرمے کا ستعمال کرو کیونکہ یہ بال اگاتاہے بیماری دور کرتا ہے اور نظر کو صاف کرتا ہے ۔ ( المعجم الکبر للطبرانی )
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو کھانا اوراس پر شکر بجا لانا ضروری ہے لیکن انسان کو کوئی بھی چیز کھانے سے پہلے اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ آیا کہ جو چیز وہ کھانے لگا ہے کیا وہ اس کی صحت کے لیے نقصان دہ تو نہیں ۔ ایسا کرنا نا شکری نہیں بلکہ تعلیم نبویؐہے ۔
حضرت ام منذر ؓ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺ میرے گھر تشریف لائے آپ کے ساتھ حضرت علی ؓ بھی تھے ۔ گھر میں کچی کھجور کے کچھ گھچے لٹک رہے تھے۔ آپؐ اتار کر کھانے لگے تو حضرت علی ؓنے کھانا شروع کر دیا ۔ آپؐنے حضرت علیؓ کو فرمایا، اے علی رک جائو، تم ابھی بیماری سے صحت یاب ہو ئے ہو ۔ حضرت ام منذرؓ فرماتی ہیں، پھرمیں نے چقندر اور جو سے بنا کھانا آپؐ کی خدمت میں پیش کیا تو آپؐ نے حضرت علیؓ سے کہا، اے علی، کھائو یہ تمہاری صحت کے لیے زیادہ اچھا ہے ۔ ( ترمذی )
حضور نبی کریمﷺ نے کسی بھی ایسے علاقے میں جانے سے منع فرمایا ہے جہاں کوئی ایسی بیماری پھیلی ہو جس کی وجہ سے دوسروں کو اس بیماری کے لگ جانے کا خدشہ ہو۔ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: طاعون ایک عذاب ہے جسے بنی اسرائیل پر بھیجا گیا ۔ آپؐ نے فرمایا یہ تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا لہٰذا تم کسی بھی ایسے علاقے میں نہ جائو جہاں یہ بیماری پھیلی ہو اور اگر تمہارے علاقے میں طاعون پھیل جائے تو وہاں سے باہر مت جائو ۔ (موطا امام مالک ) یعنی کسی علاقے میں ایسی بیماری پھیل جائے تو نہ وہاں جائو اور نہ ہی وہاں کے لوگ باہر آئیں خود بھی بیماری سے بچیں اوردوسروں کو بھی بچائیں ۔