بلوچستان کے علاقے پنجگور میں ایک گھر پر فائرنگ کے نتیجے میں 7 مزدور جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کا تعلق پنجاب سے ہے جنھیں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے دہشت گردوں نے سفاکی اور بے دردی سے قتل کیا۔ بلوچستان میں آئے روز ہونے والے ایسے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ کبھی بسوں سے لوگوں کو اتار کر شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کر دیا جاتا ہے۔ کبھی کسی دکان پر حملہ کر کے خون بہایا جاتا ہے۔ یہ سات مرنے اور دو زخمی ہونے والے لوگ خدا بدن، پنجگور کے علاقے میں گھر کی تعمیر پر مزدوری کر رہے تھے کہ دہشت گردوں نے گھر میں گھس کر انھیں نشانہ بنایا۔ عام طور پر گھروں کو رہنے کے لیے محفوظ تصور کیا جاتا ہے لیکن بلوچستان میں اب گھر بھی غیر محفوظ ہو کر رہ گئے ہیں۔ دہشت گردی کی لپیٹ میں آئے ہوئے علاقوں میں پاک فوج آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہے۔ صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اور لوگوں کے تحفظ کے لیے قائم دیگر ادارے بھی موجود ہیں۔ ان کی موجودگی میں گھروں میں موجود لوگ بھی محفوظ نہیں رہے تو ان اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے۔ بلوچستان میں ایک طرف کالعدم گروہ اور تنظیمیں دہشت گردی کرتی ہیں تو دوسری جانب مذہبی شدت پسند بھی وار کر جاتے ہیں اور بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائیاں بھی جاری رہتی ہیں۔ اس صورتحال سے بہت سے علاقوں کے نو گو ایریاز ہونے کا تاثر قائم ہوتا ہے۔ لاشیں گنی جا رہی ہیں، رپورٹنگ ہو رہی ہے، وہاں کی صورتحال بتائی جا رہی ہے جبکہ جس طرح ایکشن کر کے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جانا چاہیے، اس طرح کے اقدامات سامنے نہیں آرہے۔ ملک دشمنوں کی طرف سے بلوچستان کے علیحدگی کے راستے پر گامزن ہونے کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ آپریشن عزمِ استحکام جاری ہے۔ اس کے دائرۂ کار کو اگر بڑھانا بھی پڑتا ہے تو بلا تاخیر بڑھا دیا جائے۔ بلوچستان میں موجود دیگر ادارے فوج کی کارروائیوں کا انتظار نہ کریں۔ اپنی مہارت اور صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے مقامی اور دوسرے علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کریں۔
پنجگور:7 مزدور دہشت گردی میں جاں بحق
Sep 30, 2024