لاہور(نیوزرپورٹر)ایل ڈی اے کے شعبہ ٹاؤن پلاننگ زون فور کے افسران ڈی جی ایل ڈی اے کی آنکھوں میں دھول جھونکنے لگے۔ غیر قانونی تعمیراتی عمل کو پروان چڑھا کر ڈی جی کو سب اچھا ہے کی رپورٹ دینے لگے۔ ڈی جی ایل ڈی اے کے غیر قانونی تعمیراتی عمل اور غیر قانونی کمرشل عمارتوں کیخلاف سخت ایکشن کے احکامات کو سرد خانے کی نظر کر دیا۔ٹاؤن پلاننگ زون فور کے افسران غیر قانونی کمرشل عمارتوں کے مالکان کو نت نئے مشوروں سے نوازنے لگے۔تفصیلات کے مطابق جوہر ٹاؤن میں واقع جی ون مارکیٹ میں ایک مشہور ڈیپارٹمنٹل سٹور نے چند دن قبل ایک کنال کا پلاٹ اپنے سٹور میں شامل کر لیا جس کی زمین نا تو کمرشل کروائی اور نا ہی نقشہ پاس کروایا مگر پھر بھی اپنے سٹور میں شامل کرنے کی جسارت کی مگر ایل ڈی اے نے آپریشن کے دوران اس غیر قانونی کمرشل عمارت کے چھت کو ایک طرف سے گرا دیا مگر آپریشن کے دو چار روز بعد ہی گری چھت کے اندرونی طرف سے نئی دیوار کھڑی کی اور ڈیپارٹمنٹل سٹور کا حصہ بنا دیا۔ آج بھی اس ڈیپارٹمنٹل سٹور کا وہ حصہ گرا ہوا دیکھا جا سکتا ہے جو آپریشن کے دوران ایل ڈی اے کی ٹیم نے گرایا تھا۔اس ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور نے ایل ڈی اے کے ریونیو کو کروڑوں روپے کا جھٹکا لگایا ہے۔ اسی طرح جوہر ٹاؤن میں واقع جی سی پی سوسائٹی کے پلاٹ نمبر آر 7 جو مین روڈ پر واقع ہے جہاں کار شوروم بنایا گیا اس کار شوروم کو بھی دوران آپریشن مسمار کیا گیا مگر حسب معمول شوروم مکمل اور آپریشنل ہونے میں کامیاب ہو گیا۔پلاٹ نمبر اے 63 جی سی پی اس پر بھی غیر قانونی تعمیراتی کام دن رات جاری و ساری ہے۔ پی آئی اے روڈ پر بھی پلاٹ نمبر 423 ای پر غیر قانونی کمرشل عمارت کی تعمیر کا کام جاری ہے اور جوہر ٹاؤن میں واقع بی او آر سوسائٹی کے پلاٹ نمبر 19 بی پر غیر قانونی کمرشل عمارت کا کام جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق 19 بی او ار سوسائٹی کے پبلک پارک کا حصہ ہے جس پر یہ غیر قانونی بلڈنگ تعمیر کی جا رہی ہے جس کی ابھی تک بیسمنٹ اور گراؤنڈ فلور کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ پی آئی اے روڈ پر اور 19 بی او آر سوسائٹی کے پبلک پارک پہ غیر قانونی تعمیر کے متعلق خاتون اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ میرا استحقاق ان کو نوٹس کرنا تھا جو کر دیا اور اب جب اعلی افسران مجھے مشینری دیں گے تو ان کیخلاف آپریشن بھی کر دوں گی۔ اسی طرح ایل ڈی اے آفس کے ساتھ ہی ریونیو سوسائٹی جس میں پلاٹ نمبر 480 اے اور 384 ڈی پر غیر قانونی عمارتوں کا تمیراتی کام جاری ہے۔ متعلقہ افسران کو تمام غیر قانونی تعمیراتی عمارتوں کی تصاویر شیئر کی جا چکی ہیں مگر لیت ولال سے کام لیا جا رہا ہے تاکہ تعمیراتی عمل مکمل ہو سکے۔ ان تمام غیر قانونی کمرشل عمارتوں کی تکمیل کے بعد ادارے کے ریونیو کو کروڑوں روپوں کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔