گوجرانوالہ(نمائندہ خصوصی)ناظم اسلامی جمعیت طلبہ گوجرانوالہ ڈویژن حافظ محمد یحیی نے کہا ہے کہ یہ گوجرانوالہ شہرکوئی عام شہر نہیں ہے، یہ پاکستان کا تیسرا بڑا انڈسٹریل شہر ہے، جو پاکستان کی جی ڈی پی میں پانچ فیصد حصہ ڈالتا ہے اور یہ پانچ فیصد حصہ سالانہ ٹوٹل بجٹ کا اربوں روپے بنتا ہے اس کے باوجود یہ گوجرانوالہ شہر تعلیم کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے، اس شہر کے پاس 77سال گزر جانے کے بعد بھی آج تک ایک اپنی سرکاری یونیورسٹی بھی موجود نہیں ہے، جس کی وجہ سے ہر سال 25ہزار طلبہ و طالبات کو شہر سے باہر جا کر تعلیم حاصل کرنی پڑتی ہے۔ گوجرانوالہ کے طلبہ اپنے ہی ملک میں رہ کے دوسرے شہروں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے جا کے پردیسیوں والی زندگی گزارتے ہیں، آج تقریبا چار سال ہو گئے ہیں کہ گوجرانوالہ یونیورسٹی کی بنیاد رکھی ہوئی ہے۔ لیکن آج تک صرف زمین کلیئر کروانے اور اس کے اوپر چند اینٹیں لگانے کے سوا کوئی کام نہیں ہو سکا۔ 2023 -24 کے بجٹ میں نگران حکومت نے گوجرانوالہ یونیورسٹی کے لیے ساڑھے چار ارب روپے کا بجٹ منظور کیا تھا لیکن وہ سارا پیسہ آج تک یونیورسٹی پہ نہیں لگ سکا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پران کے ساتھ برادر حذیفہ سکندر ناظم اسلامی جمعیت طلبہ گوجرانوالہ مقام، ناظمین علاقہ جات برادر اسامہ سبحان، برادر حمید اللہ خان مروت، برادر ثمر چیمہ اور برادر طلحہ نعیم بھی موجود تھے۔