لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد یوسف نے قومی ٹیم کے سلیکٹر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔محمد یوسف نے ایکس پر اپنے فیصلے کا اعلان کیا۔انہوں نے پیغام میں لکھا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں، پاکستان ٹیم کیلئے خدمات انجام دینا اعزاز کی بات ہے۔ انہیں پاکستان کرکٹ کی ترقی میں کردار ادا کرنے پر فخر ہے۔ اپنے کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ اور جذبے پر بے پناہ بھروسہ ہے۔محمد یوسف نے قومی ٹیم کے لیے مستقبل میں نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔ذرائع کے مطابق محمد یوسف اورایک کوچ کے درمیان اختلاف پیدا ہوئے، ناقص کارکردگی کے باوجود کرکٹرز کو موقع دینے پر اختلافات ہوئے۔ کوچ تبدیلیوں کے حق میں نہیں تھے، تسلسل کے خواہشمند تھے لیکن محمد یوسف نے نئے کھلاڑیوں کو موقع دینے پر زور دیا اور کہ انہی کھلاڑیوں کو موقع دینے سے اچھا تاثر نہیں جا رہا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کوچ تسلسل اورجلد بازی نہ کرنیکی پالیسی پر زوردیتے رہے، محمد یوسف کامران غلام، زاہد محمود اور محمد علی کے خواہشمند تھے، محمد یوسف انگلینڈ کیخلاف سیریز کے سکواڈ میں دونوں کھلاڑیوں کو موقع دینا چاہتے تھے۔ذرائع کے مطابق عبداللہ شفیق کو آرام دیکر انکی تکنیک پرکام کرنیکی بات سے کوچ نے اختلاف کیا، سلیکشن معاملات پرتکرارہوئی، کوچ نے بھی معاملات سے الگ ہونے کی بات کی، معاملہ سنجیدہ ہونے پر محمد یوسف نے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا۔ محمد یوسف نے اپنے فیصلے سے اعلیٰ عہدیدارکوبھی آگاہ کردیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سنٹرل کنٹریکٹس کی کیٹیگریز میں ردوبدل پربھی سلیکٹر،کوچ میں اتفاق نہیں تھا، سلیکٹر نے سنٹرل کنٹریکٹ پر بھی سخت فیصلے کرنے پر زوردیا، کوچ نے کھلاڑیوں کا ساتھ دیتے ہوئے زیادہ تنزلی نہ کرنے پر زور دیا، سنٹرل کنٹریکٹ کے معاملے پرکوچ اور سلیکٹرکے درمیان بحث ہوئی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے محمد یوسف کے استعفیٰ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ پی سی بی میں دیگر اہم ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔پی سی بی کی طرف سے کہا گیا کہ کرکٹ بورڈ محمد یوسف کا شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے سلیکشن کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے گرانقدر خدمات انجام دیں۔ محمد یوسف کرکٹ بورڈ میں اہم ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے اور ہائی پرفارمنس سینٹر میں بطور بیٹنگ کوچ اپنے تجربے کو بروکار لاتے ہوئے خدمات سرانجام دیں گے۔ وہ پاکستان کرکٹ کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرتے رہیں گے، ان کی موجودگی سے کھلاڑیوں کی تربیت میں بہتری آئیگی اور پاکستان کرکٹ کی کامیابی کی راہ ہموار ہو گی۔