گیس پائپ لائن منصوبہ، تکمیل کی مدت میں مزید توسیع ممکن نہیں: ایران

Sep 30, 2024

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ایران نے متنبہ کیا ہے کہ پاکستان۔ ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی مدت میں مزید توسیع ممکن نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں ایرانی سفیر نے بتایا کہ ایران گیس پائپ لائن پر کام مکمل کر چکا، آئل کمپنی پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ 7 اگست 2023ء کو پاکستان نے ایران کو اربوں ڈالر کے ایران-پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل سے متعلق معاہدے کے تحت طے شدہ ذمہ داری کو معطل کرنے کے لیے ’فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ ایونٹ‘ نوٹس جاری کیا تھا جس میں پاکستان کے قابو سے باہر بیرونی عوامل کا حوالہ دیا گیا۔ سادہ الفاظ میں پاکستان نے اس وقت تک منصوبہ آگے بڑھانے سے اپنی معذوری ظاہر کی ہے جب تک کہ ایران پر امریکی پابندیاں برقرار ہیں یا امریکا کی جانب سے اسلام آباد کو منصوبے پر آگے بڑھنے کے لیے کوئی مثبت اشارہ دیا جائے۔ یہ منصوبہ 24 کروڑ عوام کے جنوبی ایشیائی ملک میں توانائی کی شدید قلت کے باوجود تقریباً ایک دہائی سے سرد خانے میں پڑا ہے۔ 23 فروری 2024ء کو کابینہ کی توانائی کمیٹی نے پاک۔ ایران گیس پائپ منصوبے کے تحت 80 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی تھی۔ ایرانی سفیر نے افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی میں کچھ اور قوتوں کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بہت دہشت گرد گروپ اور ان کے بقایا پیچھے رہ جانے والے عناصر موجود ہیں۔ ان کی کارروائیوں سے بچنے کے لئے بارڈر پر فینسنگ لگا رہے ہیں۔ بہت بڑی تعداد میں منشیات افغانستان سے ایران میں داخل ہوتی ہے۔ میرا نہیں خیال افغانستان کے پاس اتنا پیسا ہوگا کہ وہ اس طرح دہشت گردی کی کارروائیوں پر خرچ کرے گا۔ میرا خیال ہے کہ یہ پیسا کہیں اور سے آرہا ہے۔ ایرانی سفیر نے پیجر پھٹنے کے پیچھے امریکا کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پیجر کے دھماکے لبنان میں ہوئے تھے۔ اس حوالے سے ایکسپرٹس کو وجوہات دیکھنی چاہئے۔ ایک امکان ہے کہ پیجر بنانے والی کمپنی نے اسرائیل کے ساتھ ملکر اس میں دھماکہ خیز مواد فٹ کیا ہے۔ یہ بات بھی ممکن ہے کہ الیکٹرانک ڈیوائسز کے ذریعے ایکسپورٹ کیا جا سکے۔ الیکٹرانک ڈیوائسز کی ذریعے دھماکا کرنے کی ٹیکنالوجی صرف امریکا کے پاس ہے۔ اسرائیل کی سپورٹ میں امریکا کا مؤقف بھی سب کے سامنے ہے۔

مزیدخبریں