لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے پی ٹی آئی والوں نے کاہنہ میں غنڈہ گردی کے بعد راولپنڈی میں یلغار کرنے کی ناکام کو شش کی۔ پنجاب کی وارث مریم نواز ہے جسے اپنے لوگوں کی حفاظت اور قانون کی رٹ قائم کرنا آتا ہے۔ گنڈا پور کو سستی اداکاری اور دو نمبر مولا جٹ بننے سے فرصت ملے تو اسے پتا چلے کے پی کے میں کیا ہو رہا ہے۔ کے پی میں نہ کام ہو رہا ہے ، نہ نظر آرہا ہے اور نہ کسی کو وہاں کے لوگوں کی فکر ہے۔ کے پی کے حکومت نے اپنی عیاشیوں کے لئے اخراجات میں 69 کروڑ روپے کا اضافہ کیا ہے۔ وہاں کا قرض 101 ارب 72 کروڑ کے اضافے سے 630 ارب روپے ہو گیا ہے۔ خیبر پی کے میں یونیورسٹیوں کے تعداد 32 سے کم کر کے 12 کی جا رہی ہے۔ غیر فعال سکولوں کی تعداد 543 ہو چکی ہے اور 30 ہزار سے زائد اساتذہ کی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ یہ لوگ اپنے صوبے کا پیسہ جلسے جلسوں اور احتجاجوں پر ضائع کر رہے ہیں جبکہ پنجاب میں یونیورسٹیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا حکومت بلوچستان بتائے وہاں کب تک معصوم پنجابیوں کا خون بہتا رہے گا؟ پنجابیوں کا خون سستا نہیں ۔ دوسرے صوبوں سے جب بھی کوئی آتا ہے پنجاب دونوں ہاتھ پھیلا کر استقبال اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔ دکھ کی بات ہے بلوچستان میں دہشتگردی بڑھ گئی ہے۔ ہم مل کر پنجابی اور بلوچی کو آپس میں لڑانے کی سازش ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا گنڈا پور پختونوں اور پنجابیوں کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے۔ یہ لوگ پنجاب کو چھوڑ کر کے پی کے میں احتجاج کیوں نہیں کرتے؟ وہاں احتجاج سے سرکاری وسائل کا ضیاع ہونے سے بچ جائے گا۔ پی ٹی آئی کے لوگ گنڈا پور کی منتیں کرتے رہے مگر موصوف اپنی گاڑی سے ہی نیچے نہیں اترے۔ پنجاب کے لوگوں نے ان کو مکمل طور پر ریجیکٹ کر دیا ہے۔ شیخ وقاص اور مورچے میں چھپے بیرسٹر سیف نے مانا ہے پنجاب سے لوگ نہیں نکلے۔ بیرسٹر سیف گھر سے نہیں نکلتا مگر چھپ کر بیان دیتا رہتا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا پنجاب کے لوگ اپنی وزیر اعلٰی سے خوش ہیں اور یہاں کے لوگ کسی بھی فتنہ پروری کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ گنڈاپور نے پنجاب میں گولیاں چلانے کی بات کی۔ میں اسے بتانا چاہتی ہوں گولیاں کے پی کے میں چل رہی ہیں، وہاں طالبان دندناتے پھرتے ہیں۔ وزیر اعلٰی کے اپنے علاقے ڈی آئی خان میں ڈی ایس پی کے بیٹے کو اغوا کر کے قتل کیا گیا اور ٹی ٹی پی کے لوگ املاک کو آگ لگا رہے ہیں مگر انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ کے پی کے وزیر اعلٰی نے کبھی امن و امان پر اجلاس نہیں بلایا۔ انکا کہنا تھا علیمہ خان نے جج صاحب کو کہا مجھے احتجاج میں جانا ہے تو اسے پورے پروٹوکول کے ساتھ وہاں لے جایا گیا۔ ان کے سہولتکاروں کو پتا ہونا چاہیے یہ لوگ انسانی حقوق اور جمہوریت کی آڑ میں دہشتگردی کرتے ہیں۔ پارلیمنٹ پر حملے سے لیکر 9 مئی تک انہیں جب موقع ملا انھوں نے دہشت گردی کی ۔ یہ اپنی فتنہ گردی سے ایس سی او کے اجلاس کو بھی سبوتاڑ کرنا چاہتے ہیں۔ فتنہ پارٹی کا ایک ہی ایجنڈا ہے عام آدمی کی تکالیف کو بڑھایا جائے۔ یہ لوگ وفاق اور پنجاب میں ہونے والی ترقی سے جلتے ہیں۔ یہ لوگ آئی ایم ایف کو خط لکھنے اور احتجاج کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔ ہم چاہتے ہیں کے پی کے میں بھی پنجاب جیسی ترقی ہو، انہیں بھی پنجاب جیسا وزیر اعلٰی ملے، وہاں بھی لوگوں کو صحت کی معیاری سہولیات ملیں، بچیوں کو سکوٹیاں ملیں اور لوگ ایئر ایمبولینس جیسی سہولیات سے مستفید ہوں۔