حکومت پاکستان نے دنیا کے 126 ممالک کے لیے ویزہ فری انٹری کا آغاز کر دیا جس کااعلان برمنگھم میں پاکستانی قونصلیٹ میں قونصل جنرل کامران ملک نے کیا ویزہ حصول کے لیے باقائدہ ویب سائیٹ (visa.nadra.gov.pk/visa?prior?to?arrival?tourist ))بھی متعارف کروائی گئی جس کے چند ضروری سٹپ اور اپنی معلومات فراہم کرنے کے بعد چند منٹوں میں ویزہ مل سکے گا۔قونصل جنرل کامران ملک نے صحافیوں کے جھرمٹ اور ممبران برٹش پارلیمنٹس و کاروباری شخصیات کی موجودگی میں ویزہ پالیسی کا اعلان کیا تو ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ شرکاء پاکستانی حکومت کی نئی پالیسی کو داد دیئے بغیر نہ رہ سکے۔ بتایا گیا کہ پاکستان دنیا کے ساتھ ترقی کے راستے پر چل رہا ہے ،دنیا ساتھ مل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہے معیشت ترقی کی راہ پر گامز ن ہے، حکومت بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹیں ختم کر رہی ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کیلئے تیزی سے اصلاحات جاری ہیں، ہماری معاشی و کاروباری پالیسیوں کے مثبت ثمرات کا سلسلہ جاری ہے، حکومت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں تمام رکاوٹیں ختم کر رہی ہے حکومت ، ملک میں سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کیلئے تیزی سے اصلاحات جاری ہیں، ہماری معاشی و کاروباری پالیسیوں کے مثبت ثمرات کا سلسلہ جاری ہے، حکومت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں تمام رکاوٹیں ختم کر رہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ سرمایہ کار آگے بڑھیں پاکستان کی حکومت کی پالیسوں سے مستفید ہوں اور سرمایہ کاری کرنے میں پہل کریں انھوں نے کہا ہمیں اصلاحاتی نظام کو مضبوط کرنا ہوگا، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔پاکستان میں نجی شعبے کی سرگرمیوں کا فروغ دینا چاہتے ہیں، حکومت ایسے کاروبار میں شامل نہیں ہوگی جو نجی شعبہ کرتا ہے، شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے، کامران ملک نے کہا کہ وہ اور ہائی کمیشن دوسرے ممالک کے لوگوں کو ملیں گے تاکہ انھیں پاکستانکی نئی پالیسی سے اگاہ کیا جا سکے لیکن سب سے زیادہ زمہ داری اورسیز پاکستانیوں اور کاروباری شخصیات کی ہے کہ وہ اپنی دھرتی کی خوشحالی کے لیے آگے بڑھیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دیں پاکستان خوشحال ہو گا تو ملک ترقی کرے گا اور قوم خوشحال زندگی گزارے گی یاد رہے کہ ملکی معیشت بحالی کی امید ہوچلی ہے، معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے ہمیں انسانی وسائل کو بھی ترقی دینا ہوگی،کیونکہ ایک جانب ملکی معیشت کی بہتری کے دعوے ہیں اور دوسری جانب عوام شدید مہنگائی اور بے روزگاری کی اندھی گلی میں دیواروں سے ٹکریں مار رہے ہیں۔ وہ ایسا پاکستان بننے کے شدت سے منتظر ہیں جس میں عوام کو آسودگی ملے، مہنگائی اور بے روزگاری ختم ہو، ملک سیاسی انتشار کی دلدل سے نکلے اور عوام اطمینان کا سانس لیں۔قرضوں کا بھاری بوجھ، دہشت گردی، آسمان کو چھوتی مہنگائی، بے روزگاری، اقربا پروری اور بدعنوانی، جیسے مسائل نے ملک کے لیے مشکلات پیدا کردی ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا ہم مسائل کی اس دلدل سے نکلنے میں کامیاب ہوجائیں گے؟ آج اگر پاکستان میں ابتری، انتشار اور بے یقینی کی کیفیت ہے تو اس کے ذمے دار عوام بھی ہیں لیکن اندرون اور بیرون ملک سے درپیش چیلنجز ہمیں یہ چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ اب ہمیں بہت تیزی سے اپنی اصلاح کرنی ہو گی، کیوں کہ اب جو طوفان ہماری جانب ا?مڈ رہے ہیں وہ پہلے کی طرح تنکوں سے ٹلنے والے نہیں ہیں۔تعلیم اور ہنر کی ترقی کو ترجیح دینا بے روزگاری سے نمٹنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ٹیکس جمع کرنیکا موثر طریقہ کار نافذ کرنا، فضول خرچی کو کم کرنا اور بدعنوانی کا مقابلہ کرنا معیشت کو مستحکم کرنے اور ضروری شعبوں کے لیے وسائل پیدا کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ حقیقت میں خطرات کا دائرہ خِطے کے اور عالمی حالات کے سیاق وسباق میں کثیر جہتی اندیشوں سے عبارت ہے۔
پاکستان کو درپیش اہم چیلنجز میں سے ایک توانائی کا بحران ہے۔ بجلی اورگیس کی لوڈ شیڈنگ نے صنعتی پیداوارکو متاثرکیا ہے اور معاشی ترقی کی رفتارکو سست کردیا ہے۔ بے روزگاری کی بلند سطح اور کم روزگار کے مواقعے اقتصادی ترقی کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ ہیں۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ، روزگار کی منڈی ملازمت کے متلاشی نوجوانوں کی آمد کو جذب کرنے سے قاصر ہے۔ ہنر مندی کی نشوونما کا فقدان اور معیاری تعلیم تک محدود رسائی اس مسئلے کو مزید بڑھا دیتی ہے۔حکومت پاکستان کی نئی پالیسیاں اور مفت ویزہ سروس پاکستان کی ترقی میں ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہو گی برمنگھم قونصل جنرل کامران ملک نے جس انداز اعتماد سے شرکاء کو متاثر کیا اور پاکستان میں سرمایہ کاری پرراضی اور مائل کیا وہ قابل تحسین اور قابل قدر ہے کمیونٹی کو اس قدر مطمئن کرنا اور اپنے ملک کے قریب لانا بلاشبہ ایک کامیاب ڈپلومیٹ ہی کر سکتا ہے جسکی زندہ مثال آج قونصیلٹ میں دیکھنے کو ملی جس سے شرکاء حیران و ششدر رہ گئے۔
دنیا میں شروع ہونے والے میگا پاکستانی پروجیکٹ
Sep 30, 2024