اسلام آباد(خبرنگار) وفاقی وزیر برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق، رانا تنویر حسین نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ جی ایم اوز کی درآمد اور استعمال کے بارے میں تمام متعلقہ وزارتوں کو ایک متفقہ فیصلے پر لانے کیلئے کابینہ کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے تاکہ اس بارے میںمتفقہ پالیسی اپنائی جا سکے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک گول میز کانفرنس میںکیا جس میں مقررین نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ اجناس (جی ایم اوز) کی زراعت میں افادیت اور ان سے متعلقہ غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے سائنسی بنیادوں پر ایک جامع تحقیق کا مطالبہ کیا ۔یہ مکالمہ امریکی سویا بین ایکسپورٹ کونسل (یو ایس ایس ای سی) کی جانب سے پاکستان میں سویا بین کی درآمد پر عائد رکاوٹوں اور جینیاتی طور پر تبدیل شدہ اجناس کے خلاف پائی جانے والی مزاحمت کے موضوع پر منعقد کیا گیا تھا۔کانفرنس میں وفاقی وزیر برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق، رانا تنویر حسین نے مہمانِ خصوصی کے طور پر شرکت کی اور موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ رانا تنویر حسین نے جی ایم اوز سویا بین کی درآمد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس موضوع پر حتمی فیصلہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین کی رائے کی بنیاد پر کیا جائے گا تاکہ سائنسی اور ماحولیاتی حقائق کو مدنظر رکھا جا سکے۔ پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ جی ایم اوز کی درآمد کے حوالے سے کسی بھی پالیسی سازی کیلئے ایک جامع اور سائنسی شواہد پر مبنی مکالمے کی ضرورت ہے تاکہ اس موضوع پر ہر پہلو کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا سکے۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے اپنی تکنیکی پریزنٹیشن میں شرکاء کو آگاہ کیا کہ سویا بین ایک خریف کی فصل ہے جسے ہماری سائنسی برادری نے برسوں تک تحقیق کیلئے نظرانداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایم او سویا بین کو تحقیق کے دائرے میں شامل کر کے اس کی سائنسی افادیت کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔