جسٹس منیب اختر رائے کا احترام ہے، کوشش کریں گے جسٹس منیب بینچ میں شامل ہو: چیف جسٹس

Sep 30, 2024 | 16:44

ویب ڈیسک

اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کے خط کو عدالتی کارروائی کے ریکارڈ کا حصہ بنانے سے انکار کردیا اور کہا ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کے خط کو عدالتی کارروائی کےریکارڈکاحصہ بنانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس پر مزید سماعت کل کرے گی۔چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم آئینی معاملہ ہے ، یہ مقدمہ حکومتی معاملات کو متاثر کرتا ہے ، کسی جج کو کسی مقدمات کی سماعت کیلئےزورنہیں دیا جا سکتا، آج کی تکلیف کےلئے سب سے معذرت خواہ ہوں۔چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے. جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب بینچ میں آکر اپنی رائے دیتے۔انھوں نے مزید کہا کہ میں نے اختلافی رائے کو ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے. نظر ثانی کیس 2سال سے زائد عرصہ سے زیر التواہے. جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے.چیف جسٹس چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جسٹس منیب اختر رائے کا احترام ہے، کوشش کریں گے جسٹس منیب بینچ میں شامل ہو۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا کہ جسٹس منیب اختر نے خط کیا فائل میں رکھنے کا لکھا ہے. میرے حساب سے ججز کے خطوط فائل کا حصہ نہیں ہوتے.شفافیت کے تقاضےکو مدنظر رکھتے ہوئے جسٹس منیب کوبینچ کا حصہ بنایا. اکثریتی فیصلہ دینے والے دو ججز ریٹائر ہوچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے. خط کے مطابق جسٹس منیب اختر فی الوقت بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے. وہ کہتے ہیں ان کے خط کو سماعت سےمعذرت نہ سمجھاجائے. بینچ سے الگ ہونا ہو تو عدالت میں آ کر بتایا جاتا ہے. جسٹس منیب اختر کو منانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ راضی نہ ہوئے تو کل نیا بینچ سماعت کرے گا۔

خیال رہے سپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو خط میں کہا تھا کہ پریکٹس اینڈپروسیجر کمیٹی نےبینچ تشکیل دیا ہے. کمیٹی کےتشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں سکتا. بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کررہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیاجائے. میرے خط کو نظر ثانی کیس کےریکارڈکاحصہ بنایا جائے۔

مزیدخبریں