لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب کی سینئر وزیر عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیو کے خلاف کارروائی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران ایکس (سابقہ ٹوئٹر)اور فیس بک کی لیگل حیثیت پر دلائل طلب کر لئے ۔لاہور ہوئی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران ڈی جی ایف آئی اے پیش ہوئے۔ڈی جی ایف آئی اے نے تفتیش مکمل کرنے کے لیے عدالت سے مہلت مانگ لی۔لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل ہونی چاہیے پھر میرٹ پر اس کیس کو حل کریں، آپ کے افسر روزنامچے میں اندراج کیوں نہیں کرتے؟۔ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ سائبر کرائم میں لوگ ڈیپوٹیشن اور کنٹریکٹ پر آتے ہیں۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ لوگوں کی زندگیاں دا ئو پر لگی ہیں، آپ یہ باتیں بتا رہے ہیں۔ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں مہلت دی جائے، ہم ٹھیک کریں گے، اس کیس کو مثالی بنائیں گے۔چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیا پڑھ کر میرے اوپر پھونک رہے ہیں؟۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے حکومت کے وکیل کو ہدایت کی آپ روسٹرم سے سائیڈ پر ہو جائیں۔عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ اس کیس کو کب تک منطقی انجام تک پہنچائیں گے؟۔ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کرنے والی کمیٹی کی تعداد بھی بڑھا رہا ہوں۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے حکم دیا کہ فرانزک رپورٹ ایک ہفتے میں کورٹ میں پیش کی جائے۔وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار نہ ہونے والے ملزمان کے خلاف کارروائی شروع ہو چکی۔بعد ازاں عدالت نے ایکس(سابقہ ٹوئٹر)اور فیس بک کی لیگل حیثیت پر دلائل طلب کر لئے ، عدالت نے ایف آئی اے کو 11 اکتوبر تک تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
عظمیٰ بخاری کیس:ایکس اور فیس بک کی لیگل حیثیت پر دلائل طلب
Sep 30, 2024 | 16:52