مسلم لیگ ن سعودیہ کے جنرل سیکرٹری ملک منظور حسین نے جنرل اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کو تاریخی قراردے دیا۔

مدینہ منورہ!! (نمائندہ نوائے وقت) مسلم لیگ ن سعودی عرب کے مرکزی جنرل سیکریڑی ملک منظور حسین  نےکہا نیویارک میں جنرل اسمبلی کے سالانہ  خطاب میں  وزیر اعظم میاں محمد  شہباز شریف  کے خطاب کو  تاریخی قرار دیتے ہو کہا جنرل اسمبلی نیویارک میں  کوئی غیرت رہنما  کوئی جراتمند رہنما،غیرت مند قائڈ اعظم کا سپاہی،  کوئی غیرت مند علامہ اقبال کے  شاھین  کی للکار تھی۔  یہ  مسلمان ممالک کا  نمائندے کا خطاب تھا اور شہباز شریف کو  عالمی لیڈر قرار دیا اور کہا امریکہ میں بیٹھ امریکی کو کھری کھری سنا کر حقیقی مسائل کی نشاندہی سے عالمی دنیا کو حقائق باور کرائے ہیں۔وزیراعظم میاں محمد  شہباز شریف  نے اپنے خطاب میں  واضح کیا کہ پاکستان افغانستان میں حالات جلد از جلد معمول پر لانے کا خواہاں ہے۔ ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کے وعدوں پر عملدرآمد کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کشمیر اور فلسطین کے تنازعات‘ یوکرائن جنگ‘ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پیدا ہونیوالے مسائل کا مفصل تذکرہ کیا اور دنیا میں بڑھتی ہوئی غربت اور قرضوں کے بوجھ سمیت متعدد علاقائی اور عالمی مسائل کا بھی احاطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے منشور کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دنیا کے امن اور خوشحالی کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے۔ وزیراعظم کے بقول آج ہمیں عالمی نظام کیلئے انتہائی کٹھن چیلنجز درپیش ہیں جن میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی جنگ‘ یوکرائن میں خطرناک تنازعہ‘ افریقہ اور ایشیاءمیں تباہ کن تنازعات‘ بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی کشیدگی‘ دہشت گردی کا دوبارہ سر اٹھانا اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات شامل ہیں۔ ان چیلنجوں کی روشنی میں ہم ایک نئی سرد جنگ کی شدت محسوس کر رہے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے دل گرفتگی کے ساتھ اس امر کا اظہار کیا کہ غزہ کی مقدس سرزمین پر رونما ہونیوالے سانحات کو دیکھ کر ہمارے دل خون کے آنسو روتے ہیں۔ ہم بحیثیت انسان خاموش کیسے رہ سکتے ہیں۔ کیا ہم ان ماﺅں کی طرف آنکھیں بند کر سکتے ہیں جو اپنے بچوں کے بے جان جسموں کو جہولا دیتی ہیں۔ یہ صرف ایک تنازعہ نہیں‘ یہ معصوم لوگوں کا منظم قتل اور انسانی زندگی اور وقار کی روح پر حملہ ہے۔اقوام متحدہ کی رکن عالمی قیادتوں کو باور کرایا کہ تنازعات کے حل کے ساتھ ساتھ دہشت گردی‘ موسمیاتی تبدیلی اور اسلامو فوبیا کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کی اجتماعی کاوشیں درکار ہیں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں قتل و غارت گری اور ناجائز قبضہ ہر روز ایک نئی جہنم کو جنم دیتا ہے۔ فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مکمل رکن تسلیم کیا جائے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد میں ناکامی اسرائیل کا حوصلہ بڑھاتی ہے۔ یہ صورتحال پورے مشرق وسطیٰ کو ایک نئی جنگ کی طرف گھسیٹ کر لے جارہی ہے جس کے نتائج عالمی سطح پر تصور سے بھی کہیں زیادہ برے ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے عالمی قیادتوں کو یاد دلایا کہ فلسطین کے عوام کی طرح جموں و کشمیر کے لوگ بھی اپنی آزادی اور حق خودارادیت کیلئے ایک صدی سے جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ اگست 2019ءسے بھارت نے جموں و کشمیر کے اپنے ناجائز زیرتسلط علاقوں کو بھارت میں اپنے تئیں ضم کرکے وہاں تعینات 9 لاکھ بھارتی فوجیوں کے ذریعے کشمیری عوام پر ظلم و بربریت کی انتہاءکر رکھی ہے اور اب بھارت کشمیریوں کی زمینوں اور جائیدادوں پر بھی قبضہ کررہا ہے۔  وزیراعظم نے باور کرایا کہ پائیدار امن کے حصول کیلئے بھارت کو تمام یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات واپس لینا ہونگے۔ غزہ اور لبنان میں جاری اسرائیلی بربریت کیخلاف جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے نہ صرف ٹہوس اور جاندار موقف پیش کیا گیا بلکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے موقع پر احتجاجاً اجلاس کا بائیکاٹ بھی کیا گیا اور وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں پورا پاکستانی وفد اجلاس سے اٹھ کر باہر چلا گیا۔ اسی طرح کئی دوسرے ممالک کے مندوبین بھی نیتن یاہو کی تقریر کے دوران اٹھ کر باہر چلے گئے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بالخصوص فلسطین اور کشمیر کے ایشوز پر بلاشبہ پوری قوم کے جذبات کی مدلل  ترجمانی کی اور دوٹوک انداز میں پاکستان کا موقف پیش کیا۔ انہوں نے علاقائی اور عالمی سطح پر انسانوں کو درپیش تمام مسائل کا مکمل احاطہ کیا اور ان مسائل سے انسانی برادری کی بقاءکو لاحق خطرات سے بھی بجا طور پر آگاہ کیا۔ بلاشبہ ان مسائل کا جنرل اسمبلی کے ہر سالانہ اجلاس میں تذکرہ ہوتا ہے اور عالمی نمائندے ان مسائل پر رسمی طور پر تشویش کا اظہار بھی کرتے ہیں مگر اجلاس کے اختتام پر ”رات گئی‘ بات گئی“ کے مصداق عالمی قیادتیں نشستند‘ گفتند‘ برخاستند کی رسم ادا کرتے ہوئے اپنے اپنے ممالک واپس  لوٹ جاتی ہیں  یہی معاملہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ہاتہوں درپیش ہے جس نے قیام پاکستان کے وقت سے ہی کشمیریوں سے آزادی اور استصواب رائے کا حق چھین رکھا ہے جبکہ یہ حق بھی خود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی نے اپنی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا ہوا ہے۔ اگر اقوام متحدہ ایسے عالمی اور علاقائی تنازعات کے حل کیلئے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے میں بھی ناکام ہے تو انسانی بھائی چارے‘ خردمندی اور صلح جوئی کی توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والے ممالک سے بھلا کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح دہشت گردی اور اسکے پھیلاﺅ میں بھی برتری کے زعم میں مبتلا ممالک کا ہی عمل دخل ہے جو سلامتی کونسل پر سانپ بن کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات بھی بنیادی طور پر بڑی صنعتوں اور معیشتوں کے حامل ممالک کے پیدا کردہ ہیں جنہیں متاثرہ ممالک کی مدد سے متعلق ان  کے کیئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنوانے میں بھی اقوام متحدہ ناکام ہے۔ یہ ساری بے عملیاں اور زورآوروں کے ہاتھ نہ روکنے کی روش ہی انسانی بقاءکے خاتمے کی جانب بڑھتی نظر آرہی ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے تو انسانی بقاءکو لاحق ان خطرات سے عالمی قیادتوں کو مفصل آگاہ کردیا ہے۔ اب اس کیلئے عملیت پسندی کی طرف آنا ہی اقوام متحدہ اور  عالمی قیادتوں کیلئے اصل چیلنج ہےخطہ میں پائیدار امن کے حصول کیلئے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات واپس لینا ہونگے۔ پاکستان کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیگا۔پوری دنیا اور تمام عالمی اور علاقائی قیادتیں گزشتہ ایک سال سے فلسطینیوں کو گاجر مولی کی طرح کٹتا ہوا دیکھ رہی ہیں۔ پوری غزہ پٹی کو عملاً قبرستان بنا دیا گیا ہے اور اب لبنان میں بھی اسرائیل بے گناہ انسانوں کے پرخچے اڑا رہا ہے مگر اسرائیل کی اس بربریت پر سوائے رسمی مذمتی بیانات اور اقوام متحدہ کی محض بے جان قراردادوں کے‘ اسرائیل کے وحشی ہاتھ روکنے کا اقوام عالم کی جانب سے بھلا کوئی عملی اقدام اٹھایا گیا؟۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف کہ خطاب  سے مسلمانوں  کا عالمی لیڈر اور پاکستان نے اسلامی ممالک کی نمایندگی کا حق ادا کردیا ھے

ای پیپر دی نیشن