اسلام آباد (خبر نگار + مانیٹرنگ نیوز + ایجنسیاں) الیکشن کمشن میں جعلی ڈگری والے پارلیمنٹیرینز کی سماعت گذشتہ روز الیکشن کمشن نے تعلیمی ڈگری کیس میں 2 وفاقی وزرا سمیت 9 ارکان پارلیمنٹ کو طلب کیا تھا‘ سماعت کے دوران الیکشن کمشن میں کوئی وفاقی وزیر اور جعلی ڈگری والا ارکان پارلیمنٹ پیش نہ ہوا‘ صرف سابق ایم این اے جاوید حسنین پیش ہوئے۔ الیکشن کمشن کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ افضل خان نے کہا جن ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوں ان سے مراعات واپس لی جائیں اگر وہ مراعات واپس نہ کریں تو پھر ان کی جائےدادوں کو نیلام کیا جائے۔ کمیٹی ڈگریوں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے غفلت کا مظاہرہ کرنے والے ریٹرننگ افسروں کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کرے گی جبکہ ہائر ایجوکیشن کمشن نے مزید 3 ارکان اسمبلی کی ڈگریاں جعلی قرار دے دی ہیں جس سے جعلی ڈگریوں کے حامل ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 49 ہو گئی ہے۔ ایچ ای سی نے مزید 89 ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریاں تصدیق کے بعد الیکشن کمشن کے حوالے کر دیں جن میں سے 83 درست‘ 3 جعلی اور 3 عدالت میں زیر سماعت ڈگریاں شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پیر کے روز الیکشن کمشن میں جعلی ڈگریوں کے حامل ارکان پارلیمنٹ کیس کی سماعت ہوئی۔ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ افضل خان اور ایچ ای سی کے فوکل پرسن آر بی چنا نے سماعت کی۔ چار اراکین پارلیمنٹ نے اپنے نمائندوں کو بھیج کر سماعت کے لئے مزید تاریخیں لے لیں۔ سید سلیمان محسن‘ کشور کمار‘ صائمہ عزیز اور خلیفہ عبدالقیوم کے نمائندے پیش ہوئے۔ دوسری جانب الیکشن کمشن کے ہائر ایجوکیشن کمشن کی ہدایت پر ملک کی مختلف جامعات نے پارلیمنٹیرینز کی مشکوک ڈگریوں کے حوالے سے میٹرک و ایف اے کی اسناد کی جانچ پڑتال کے لئے چیئرمین سینٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کے سپیکرز سے رابطہ کر لیا ہے جبکہ الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ جعلی ڈ گریاں ثابت ہونے پر متعلقہ ارکان سے مراعات‘ تنخواہوں اور انتخابات کے موقع پر ہونے والے اخراجات کی ریکوری کی سفارش کی جائے گی۔ کمشن میں جانچ پڑتال کا کام دو ماہ میں مکمل کر کے رپورٹ چیف الیکشن کمشنر کو پیش کر دی جائے گی اور کیسز متعلقہ سیشن عدالتوں کو بھجوائے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار الیکشن کمشن کے جعلی ڈگریوں کی جانچ پڑتال کے لئے قائم تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ افضل خان اور ہائر ایجوکیشن کمشن کے فوکل پرسن رحیم بخش چنا نے پیر کو الیکشن کمشن میں مشکوک ڈگریاں جانچ پڑتال کے دوران کیا۔ گذشتہ روز بھی بیشتر متعلقہ اراکین‘ ڈگریوں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے کمشن میں پیش نہیں ہوئے تھے‘ ان میں میر اسرار اللہ خان اور ہمایوں عزیز کرد بھی شامل ہیں۔ کشور کمار کے نمائندے سے سولہ ستمبر کو ڈگری کے درست ہونے کے بارے میں شواہد طلب کئے گئے ہیں۔ الیکشن کمشن نے خلیفہ عبدالقیوم اور صائمہ عزیز کو 23 ستمبر‘ سید سلمان محسن کو 6 ستمبر جبکہ کشور کمار کو 16 ستمبر کو دوبارہ طلب کر لیا ہے۔ الیکشن کمشن نے ایم این اے سید جاوید حسنین پر واضح کیا ہے کہ ان کی شہادت عالمیہ کی ڈگری کو بنوں کے متعلقہ مدرسے نے تعلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ نے انہیں کوئی ڈگری جاری نہیں کی ہے۔ الیکشن کمشن کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ افضل خان نے کہا کہ جن اراکین پارلیمنٹ کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوں ان سے تمام مراعات واپس لی جائیں اگر وہ مراعات واپس نہ کریں تو پھر ان کی جائےدادوں کو نیلام کیا جائے۔ کمیٹی ڈگریوں کی جانچ پڑتال کے حوالے سے غفلت کا مظاہرہ کرنے والے ریٹرننگ افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کرے گی۔ ڈگریوں کی جانچ پڑتال کے بعد ایچ ای سی کے فوکل پرسن رحیم بخش چنا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جعلی ڈگریوں کی تعداد 49 تک پہنچ گئی ہے۔ جن مزید 3 ارکان کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوئی ہیں الیکشن کمشن کو اس بارے میں رپورٹ پیش کر دی گئی ہے۔ اے پی پی کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمشن کے چیئرمین ڈاکٹر جاوید لغاری ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریوں کی تصدیق کے عمل کے بارے میں پیشرفت پر آج اہم پریس کانفرنس کریں گے۔