عام تاثر یہی ہے‘ بھارتی بکیز میچ فکسنگ میں اہم کردارادا کرتے ہیں: شردپوار

لندن + دبئی (اے ایف پی + مانیٹرنگ ڈیسک) آئی سی سی نے کہا ہے کہ اگر پاکستانی کرکٹرز پر میچ فکسنگ کا جرم ثابت ہو گیا تو پھر سخت کارروائی کریں گے۔ آئی سی سی کے چیف ہارون لورگٹ نے کہا کہ کرکٹ ساکھ سب سے اہم ہے کرکٹ کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف سخت ترین کارروائی کی جائیگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہارون لورگٹ نے کہا کہ کرکٹ میں کرپشن کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائےگا۔ الزامات کا جائزہ لینے کیلئے مکمل تحقیقات درکار ہیں۔ 4 پاکستانی کھلاڑیوں کو انگلینڈ کیخلاف کھیلنے یا نہ کھیلنے کی اجازت دینے پر غور کر رہے ہیں‘ آئی سی سی‘ پی سی بی اور ای سی بی کسی قسم کی رعایت برتنے کے حق میں نہیں۔ بین الاقوامی تحقیقاتی کونسل کا وفد تحقیقات کیلئے جلد دبئی سے لندن پہنچ جائے گا۔ کسی نتیجہ تک پہنچنے کیلئے مکمل تحقیقات درکار ہیں‘ بے ضابطگیوں کو اینٹی کرپشن یونٹ دیکھتا ہے کرکٹ کی سلامتی سب سے اہم ہے۔ آئی سی سی چیئرمین شرد پوار نے کہا ہے کہ بعض پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف میچ اور سپاٹ فکسنگ کے الزامات انتہائی سنگین ہیں لیکن آئی سی سی پولیس کی رپورٹ ملنے کے بعد ہی حکمت عملی طے کرے گی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک تفتیش کا عمل پورا نہیں ہو، میرے لیے رد عمل ظاہر کرنا مناسب نہیں۔’ آئی سی سی کے اندر ہم نے اس بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے ہم نے فیصلہ کیا کہ رپورٹ کا انتظار کرنا بہتر ہوگا۔ اس کے بعد ہم انگلینڈ اور پاکستان کے کرکٹ بورڈز سے ان کا موقف معلوم کریں گے۔پاکستان کا دورہ انگلینڈ منسوخ نہیں کیا جا رہا۔ اگر الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو آئی سی سی اور دونوں بورڈ سخت موقف اختیار کریں گے۔مجھے یقین ہے کہ دونوں بورڈ کبھی کسی ایسے کھلاڑی کا ساتھ نہیں دیں گے جس نے کوئی غلط کام کیا ہو۔ انگلینڈ اور پاکستان کی سیریز جاری رہنی چاہیے اور دونوں ملکوں کے بورڈز کی بھی یہ ہی خواہش ہے۔آئی سی سی پاکستان کرکٹ بورڈ اور اپنے اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے ابتدائی رپورٹ کی منتظر ہے جو دو تین دن میں آجائے گی۔ اور اسی کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔ لیکن ابھی تک کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کو پوچھ گچھ کے لیے نہیں بلایا گیا ہے۔ آسٹریلیا میں آئی سی سی کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر میلکم سپیڈ نے کہا کہ کھیل کا نگراں ادارہ پاکستان کو معطل کرنے کے بارے میں بھی سوچ سکتا ہے۔ بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا نے کہا کہ اس معاملے سے بورڈ کا کوئی تعلق نہیں۔ شرد پوار سے جب مبینہ بھارتی سٹے باز کے بارے میں پوچھا گیا جس کا ذکر اس ٹیپ میں کیا گیا ہے، تو انہوں کہا کہ اس بارے میں انہیں علم نہیں‘ لیکن کرکٹ کی دنیا میں یہ تاثر عام ہے کہ بھارتی بکیز میچ فکسنگ میں بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔1996میں ہندوستانی کرکٹ سے وابستہ سنیل دیو نے سب سے پہلے یہ الزام لگایا تھا کہ کچھ بھارتی کھلاڑی میچ فکسنگ میں ملوث ہیں اس پورے معاملے کی عدالتی انکوائری کرائی جانی چاہیے۔ اس کے ایک سال بعد آل راونڈر منوج پربھاکر نے اپنے ایک ساتھی کھلاڑی پر الزام لگایا تھا کہ انہیں خراب کھیلنے کے لیے پچیس لاکھ روپے کی پیش کش کی گئی تھی۔1998میں آسٹریلوی کھلاڑیوں شین وارن اور مارک وا نے مانا تھا کہ انہوں نے ایک بھارتی بکی کو ’موسم اور پچ‘ کے بارے میں معلومات فراہم کی تھی۔لیکن اصل دھماکہ 2000ءمیں ہوا جب بھارت میں میچ فکسنگ کا معاملہ بڑے پیمانے پر منظر عام پر آیا۔ دلی پولیس نے میچ فکسنگ کے الزامات میں ہنسی کرونیے کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا۔ یہ الزامات بھارت کے خلاف کھیلی گئی سیریز کے سلسلے میں تھے۔ ہرشیل گبز، نکی بوئے اور پیٹر سٹرائیڈم کے خلاف بھی کارروائی ہوئی تھی۔اسی کیس میں محمد اظہر الدین، اجے جدیجہ، منوج پربھاکر، اجے شرما اور ٹیم کے فزیو علی ایرانی کے خلاف میچ فکسنگ اور بکیز سے روابط کے الزامات ثابت ہوئے۔ ان الزامات اور تحقیقات کے بعد محمد اظہرالدین پر تاحیات پابندی لگائی گئی تھی۔ دریں اثنا ایف آئی اے کھلاڑیوں پر میچ فکسنگ کے الزامات کی تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو جلد تحقیقات کے لئے لندن روانہ ہو جائے گی‘ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹر ایڈمن انعام غنی کریں گے جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر الطاف حسین اور انسپکٹر طاہر کو بھی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ تحقیقاتی کمیٹی وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ہے یہ ٹیم آج ویزا کے لئے درخواست دے گی۔

ای پیپر دی نیشن