پاکستانی نژاد، امریکی۔ لاہور کے ڈاکٹر ذوالفقار ۔ اے ۔ کاظمی، واشنگٹن میں Common Grounds تھِنک ٹینک کے بانی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی حیثیت سے ،1994ءسے۔ اسلام اورپاکستان کے بارے میں، غلط فہمیاں دُور کرنے کے لئے ، امریکہ اور کئی دوسرے غیر مسلم اور مسلم ممالک میں، اہم تقاریب منعقد کر رہے ہیں۔ اُن کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ،وہ بانیءپاکستان ،حضرت قائدِاعظمؒ کے خلاف ،ہرزہ سرائی کرنے والوں کو ،مُنہ توڑ جواب دینے کے لئے ،اپنی تما م تر توانائیاں وقف کر دیتے ہیں ۔23دسمبر 1996ءکے ۔"Time Magazine"۔کے ایشیاءایڈیشن میں ۔" Newsmakers Of The Half Century" ۔ کے عنوان سے ایک مضمون شائع ہُوا تھا ، جِس میں قائدِاعظم ؒ کی شخصیت پر اوچھے وار کئے گئے تھے ۔ڈاکٹر کاظمی نے ٹائم میگزین میں ہی اُس کا ،مدلل جواب دِیا ،جِس سے اُن کی شہرت ایک محبِّ وطن پاکستانی کی بن گئی ۔ مَیںڈاکٹر کاظمی کو، اپنے بچپن کے ایک دوست اورکلاس فیلو، سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ، میاں جمیل اختر کے حوالے سے جانتا ہوں ۔کافی عرصہ سے میرا اُن سے، ای میل اور ٹیلی فون پر رابطہ ہے۔ دو روز قبل ڈاکٹر کاظمی اپنے برادرِ نسبتی۔ جنرل (ر) توقیر احمد شاہ کی عیادت اور اپنے کچھ بیورو کریٹس دوستوں سے ملاقات کے لئے، اسلام آباد تشریف لائے تو، انفارمیشن گروپ کے محمد سلیم بیگ، اُنہیں مجھ سے ملوانے لائے۔
ڈاکٹر۔ذوالفقار۔ اے۔کاظمی نے ۔Capital Hill ۔” واشنگٹن “۔ میں 1995ءمیں ۔”پاکستان کا تشخص “۔کے موضوع پرایک بہت بڑا سیمینار منعقد کرایا ،جِس میں اہم امریکی عہدیدار اور پاکستان سے ،سینیٹرز اور ارکان اسمبلی کا ایک وفد بھی شریک ہوا تھا ۔ڈاکٹر کاظمی نے، مجھے بتایا کہ۔ ”ڈاکٹر مجید نظامی صاحب کو شاید یاد نہ رہا ہو، لیکن ایک دَور میں، مَیں اُن کی ادارت میں۔ ”نوائے وقت“۔ میں سب ایڈیٹر رہا ہُوں اور۔”نظریہ ءپاکستان کیا ہے؟۔ اِس کاسبق مَیں نے ۔ ”نوائے وقت“۔ سے ہی پڑھا اور وہ یہ کہ۔ قائدِ اعظمؒ کی خواہش کے مطابق۔ پاکستان کو اسلامی، جمہوری اور فلاحی مملکت بنایا جائے اور علامہ اقبال ؒ کے افکار و نظریات کے مطابق،یہاں۔ رُوحانی جمہوریت۔ کو فروغ دیا جائے “۔ ڈاکٹر کاظمی کے والدین نے ۔”مقبوضہ ریاست جموں“۔ سے ہجرت کرکے، پاکستان کو اپنا وطن بنایا تھا اور محمد سلیم بیگ کے بزرگوں کا تعلق امرتسر سے تھا۔ جب یہ دونوں دوست، تحریکِ پاکستان کے دَوران، اپنے اپنے خاندان کے افراد کی، شہادتوں کا تذکرہ کر رہے تھے تو، مجھے اپنے بزرگ شُہداءیاد آگئے۔
ڈاکٹر۔ ذوالفقار ۔ اے ۔ کاظمی نے۔”واشنگٹن ٹائمز“۔کے۔” شعبہءانسانی فلاح و بہبود “۔ کے تعاون سے ۔” جنوبی ایشیاءمیں پاکستان کی اہمیت“۔ پر بھی امریکی رائے عامہ کو ۔”پاکستانیت “۔سے رُوشناس کرانے میں، اہم کردار ادا کِیا ۔ڈاکٹر کاظمی بتا رہے تھے کہ۔ ”بیرونِ وطن ۔فرزندانِ پاکستان۔ پاکستان کو پھلتا پھُولتا دیکھنا چاہتے ہیں اور یہاں سرمایہ کاری بھی کرنا چاہتے ہیں، لیکن کسی بھی مُلک میں سرمایہ کاری کرنے والے لوگوں کی حیثیت۔ پرندوں کی سی ہوتی ہے کہ، جب کسی بندوق سے ایک بھی فائرکر دیاجائے تو ،سارے پرندے اُڑ جاتے ہیں، اِسی طرح اگر کسی مُلک میں، جان و مال کا تحفظ نہ ہو تو ،سرمایہ کاربھی نقل مکانی کر جاتے ہیں۔ میری اور بے شمار اوور سیزفرزندانِ پاکستان کی خواہش ہے کہ پاکستان میں امن ہو۔ امن ہوگا تو، ہم لوگ سرمایہ کاری بھی کریں گے“ ۔
ڈاکٹر کاظمی نے، پریسلر ترمیم ختم کرانے کے لئے ۔Senator Hank Brown کی ترمیم کے حق میں زبردست مُہم چلائی ۔انہوں نے نیلسن مینڈیلا سے لے کر، مہاتیر محمد تک اور امریکہ کے ہر زندہ صدر سے ملاقاتیں کِیں۔ وہ کہتے ہیں کہ۔ ”بڑے لوگ خواہ کسی بھی مذہب یا قوم سے ہوں، اُن سے گفتگو کر کے، روشنی اخذ کی جاسکتی ہے،جِس طرح علّامہ اقبال ؒ اور قائدِ اعظم ؒ نے، یورپ میں کئی سال رہ کر، وہاں کی جمہوریت اور معاشرتی امور کا مطالعہ اور مشاہدہ کِیا ۔جِس کے نتیجے میں ،ہم ایک آزاد اور خود مُختار وطن کے مالک بن گئے“۔انہوں نے کہا کہ ۔” دُنیا کے مختلف ملکوں میں، کئی سالوں سے مقیم، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور مختلف علوم و فنون میں ماہر پاکستانی، وطنِ عزیز کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ وزیرِ اعظم نواز شریف اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب، شہباز شریف نے کمال کر دیاکہ وہ ،گلاسگو میں 40سال سے مقیم اور مسلسل تین بار برطانوی دارالعوام کے منتخب ہونے والے رُکن۔ چودھری محمد سرور کو پاکستان لے آئے اور انہیں گورنر پنجاب بنا کر، اہلِ پنجاب کی خدمت کرنے کا موقع دے دِیا۔
ڈاکٹر کاظمی کہتے ہیں کہ۔ ”چودھری محمد سرور نے، برطانوی شہریت چھوڑ کر اپنی تمام تر صلاحیتیںوطنِ مالوف کے لئے وقف کر دی ہیں۔اِس سے ایک فائدہ یہ بھی ہواکہ،عام انتخابات ملتوی کرانے کی کوشش کرنے والے ، علّامہ طاہر اُلقادری کی پاکستان سے جھوٹ مُوٹ کی محبت بے نقاب ہو گئی۔ علّامہ القادری نے، اپنے طرزِ عمل سے ،بیرون مُلک پاکستانیوں کا امیج بھی خراب کر دِیا“۔ ڈاکٹر کاظمی نے بتایا کہ۔ ”میری لاہور میں ،چودھری محمد سرور سے دو ملاقاتیں ہُوئی ہیں۔ مَیں پاکستان اور پاکستان کے عوام سے، اُن کی محبت اورمخلصانہ جذبات سے، بے حد متاثر ہُوا ہوں۔ اگرچہ آئینی گورنرکی حیثیت سے چودھری صاحب، کے اختیارات محدود ہیں، لیکن شریف برادران نے انہیں،اپنے اعتماد کی دولت سے مالا مال کر کے ،بہت ہی بااختیار بنا دِیا ہے ۔ چودھری محمد سرور کے ،گورنر پنجاب بنائے جانے پر ، بیرونِ وطن ۔فرزندانِ پاکستان ۔ میں اُمید اور خُوشی کی ایک لہر دوڑ گئی ہے اور انہیں ،ایک ۔روشن پاکستان ۔کی منزل صاف دِکھائی دے رہی ہے“۔
ڈاکٹر کاظمی نے گورنر پنجاب سے، اپنی ملاقاتوں کا خلاصہ بتاتے ہوئے کہا کہ۔ ”میں نے اُن کی خدمت میں۔ "Pakistan'sStars Project"۔پیش کِیا ہے،جِس کا مقصد،پاکستان کو خوشحال بنانے کے لئے، دُنیا بھر سے،مختلف علوم و فنون کے 100 ماہرین پاکستانی خواتین و حضرات کی خدمات حاصل کی جائیںگی۔مَیں چونکہ وقتاًفوقتاً،دُنیا کے مختلف ملکوں میں ،گھومتا پھرتا رہتا ہوں ، اِس لئے مَیں نے گورنر چودھری محمد سرور سے ،اُن 100پاکستانیوں کی فہرست مرتب کرنے میں تعاون کا وعدہ کر لِیا ہے۔جب یہ 100 پاکستانی ۔"Stars"۔(ستارے)۔بیک وقت چمکیں گے تو۔”مِلّت کا مقدر “۔ از خود روشن ہو جائے گا“۔ڈاکٹر کاظمی نے بتایا کہ۔” مَیں انشاءاللہ، امریکہ جانے سے پہلے ۔نظریہءپاکستان کے محافظ ۔ڈاکٹر مجید نظامی سے ملاقات کر کے اُن سے،پاکستانی نژاد امریکیوں کے لئے،نظریاتی روشنی بھی حاصل کروں گا “۔