اسلام آباد+ گوجرانوالہ ( ایجنسیاں+ نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مظاہرین کو اب کہیں نہیں بیٹھنے دینگے، فوج کو علاقہ خالی کرانے کیلئے کہا جا سکتا ہے۔ ضرورت پڑی تو عمارتوں کے تحفظ کیلئے فوج کو استعمال کیا جائیگا، ہمارے پاس شواہد ہیں کہ مظاہرین مسلح ہیں۔ ریڈ زون کی سکیورٹی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ ہماری کنپٹی پر بندوق رکھ کر ہمارے ساتھ مذاکرات نہیں کئے جا سکتے، 20، 25 ہزار افراد کے سامنے سرنڈر نہیں کریں گے، فوج کے ٹیک اوور کا کوئی امکان نہیں، اب مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن نہیں کیونکہ تشدد کے ماحول میں بامقصد مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مظاہرین کو حکومتی عمارتوں پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، حکومت برداشت کا مظاہرہ کر رہی ہے، یہ ہماری کمزوری نہیں اس غلط فہمی کو دور کردیا جائیگا، عمارتوں میں داخل ہوئے تو حکومتی رٹ بحال کی جائیگی، مسئلے کے حل کیلئے خلوص دل سے مذاکرات کر رہے تھے مگر کارکنوں نے ڈنڈے اٹھائے ہوئے ہیں، ان حالات میں امن کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ عمران اور طاہر القادری نعشیں اٹھانے آئے ہیں، یہ حکومت کو اس حد تک لے جانا چاہتے ہیں کہ آئینی اور قانونی اختیار استعمال کیا جائے۔ سویلین حکومت کو حق ہے کہ وہ ریاست کی حساس عمارتوں اور آئین کی حفاظت کرے، آرٹیکل 245 کے تحت فوج پہلے ہی موجود ہے، فوج کو علاقہ خالی کرانے کیلئے کہا جاسکتا ہے کیونکہ عمارتوں کی حفاظت کی ذمہ داری فوج کر رہی ہے، ریاست کا پوری طاقت کے ساتھ تحفظ کیا جائیگا، آئین کے تحت فوج حساس عمارتوں کے تحفظ کیلئے تعینات ہے۔ وزیراعظم ہائوس مظاہرین سے دور ہے اسکے تحفظ کیلئے تیار ہیں۔ عمران خان اور طاہر القادری کی انا آئین سے ٹکرا رہی ہے، ریڈ زون اور وزیراعظم ہائوس کی سکیورٹی یر سمجھوتہ ممکن نہیں۔ مظاہرین میں تربیت یافتہ لوگ ہیں جو ریاستی عمارتوں پر حملے کر رہے ہیں۔ یہ تربیت یافتہ لوگ باقاعدہ تشدد پھیلانے کیلئے لائے گئے ہیں، ریاست کی حفاظت ہمارا آئینی حق ہے۔ 16روز سے برداشت کر رہے ہیں اب انہوں نے حملہ کر دیا ہے، انہیں اب کہیں بھی بیٹھنے نہیں دیا جائے گا یہ ہمیں یرغمال بنانا چاہتے ہیں۔ دھرنوں کی قیادت لیڈ کرتی ہے، عمران اور طاہر القادری اپنے کنٹینرز میں چھپ گئے ہیں، وہ پہلے کہتے تھے سینہ پر گولی کھائیں گے، وہ باہر نکلیں، میڈیا کو کوریج نہ دے تو دھرنے والوں کے پلے کچھ نہیں۔ عورتوں اور بچوں کو ڈھال بناکر لایا گیا ہے، خواتین اور بچے مظاہرے میں آئے کیوں ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا عمران خان نے زندگی میں ہر کام کیا سوائے سچ بولنے کے۔ عمران خان صحافیوں اور وکیلوں کو رقم دینا ثابت کریں۔ عمران خان اپنی شخصیت کے گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کرکٹ کی کوچنگ عمران خان کیلئے صحافت سے بہتر میدان ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت نے سیاسی بحران کے پرامن حل کیلئے زیادہ سے زیادہ لچک کا مظاہرہ کیا، قیام امن کی خاطر سانحہ ماڈل ٹائون کی جھوٹی ایف آئی آر وزیراعظم تک کے خلاف درج کرنے کی اجازت دی۔17 جون کو ماڈل ٹائون لاہور میں جب افسوسناک واقعہ پیش آیا تو اس وقت وزیراعظم محمد نوازشریف ملک سے باہر تھے۔ حکومت نے مسائل کا پُرامن طور پر بہتر حل تلاش کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ لچک کا مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کے دلائل میں کوئی وزن اور جواز نہیں ہے۔ حکومت نے موجودہ صورتحال میں کسی سے ثالث یا ضامن کا کردار ادا کرنے کیلئے نہیں کہا۔ مارشل لاء کا دور دور ک کوئی خطرہ نہیں۔ عمران خان میڈیا ٹرائل اور حکومت پر بے بنیاد الزامات پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیا عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان خود اس بات کی وضاحت کرسکتے ہیں کہ وہ آرمی چیف سے کیوں ملنا چاہتے تھے۔ وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیراعظم کسی این جی او کے وزیراعظم نہیں نوازشریف مستعفی ہوئے تو کل کوئی بھی وزیراعظم نہیں چل سکے گا‘ دھرنے والے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہے ہیں‘ وزیراعظم نوازشریف کسی بھی صورت میں استعفیٰ نہیں دے سکتے۔ حکومت نے جتنی لچک دکھانا تھی دکھا دی ہے۔ پی آئی آئی اور عوامی تحریک کے قابل عمل مطالبات مان لئے تھے۔ اس طرح وزیراعظم سے استعفیٰ نہیں لے سکتے۔ تحریک انصاف کے قائد عمران خان کو کسی پر اعتبار نہیں، صرف وہی فرشتے اور سب شیطان ہیں۔ دھرنوں کی وجہ سے کاروباری برادری کا صبر لبریز ہوچکا ہے، دھرنوں کی وجہ سے وفاقی تعلیمی ادارے بند ہیں۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ میاں نوازشریف کسی جتھے کی بنیاد پر وزیراعظم نہیں بنے بلکہ انہیں ڈیڑھ کروڑ عوام نے اپنے ووٹ سے منتخب کیا ہے، پارلیمنٹ میں بیٹھے نوے فیصد نمائندے جمہوری نظام اور منتخب حکومت کے ساتھ ہیں، اسلام آباد میں چند ہزار کا مجمع اکٹھا کر کے وزیر اعظم کو استعفے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ ملتان میں گفتگو کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا ہے ریڈ زون میں دھرنے ملک کے خلاف گہری سازش ہے، عمران خان اور طاہرالقادری خون خرابہ چاہتے ہیں، ہر جانے والے چیف جسٹس پر الزام تراشی اور یوٹرن عمران خان کی عادت بن چکی ہے، اب ڈرامہ بند ہونا چاہئے۔ عمران خان نے خود کہاکہ مجھے چیف جسٹس ناصرالملک پر اعتماد ہے، یہی الفاظ وہ افتخار چوہدری کیلئے کہا کرتے تھے۔ فیصل آباد میں گفتگو کرتے ہوئے چوہدری شیر علی نے کہا کہ مائیک ہاتھ میں لیکر کسی کی عزت اتارنا اور جھوٹ بولنا عمران خان کی سیاست کا ماٹو بن چکا ہے، معلوم نہیںانکا سیاسی استاد کون ہے تاہم قوم کو یہ جلد معلوم ہو جائیگا کہ انکی لگام کس کے ہاتھ میںہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگر جوڈیشل کمشن میں دھاندلی ثابت ہوگئی تو اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔ عمران خان وزیراعظم کے استعفیٰ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ تحریک انصاف سے مذاکرات میں مزید پیشرفت ہوگی۔ دھاندلی کے بعد کام کرتے رہنے کا جواز ہی نہیں بنتا۔ وفاقی وزیر برائے ریاستیں و سرحدی علاقہ جات عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے تمام آئینی مطالبات پورے کریگی‘ حکومت بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل اور پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ عمران خان ہر اس شخص پر الزام تراشی کرتے ہیں جو انکی رائے سے اتفاق نہیں کرتا‘ عمران خان کا یہ بیان انکے سابقہ بیانات کی طرح بے بنیاد ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے صحافیوں کو خریدنے کیلئے انٹیلی جنس بیورو کے ذریعے ڈھائی سو کروڑ تقسیم کیے ہیں۔ اسی طرح انہوں نے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شفقت چوہان پر بھی الزام عائد کیا تھا کہ حکومت نے انکو بھی پیسے دیئے جو انکے گھر سے چوری ہو گئے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک تو انکے گھر چوری ہوئی اوپر سے عمران ان پر حکومت سے پیسے لینے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیر داخلہ چودھری نثار نے ریڈزون کا دورہ کیا۔ انہوں نے میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپکے سامنے ہے جو کچھ وہ کر رہے ہیں، ایک گروہ وعدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزیراعظم ہائوس اور پارلیمنٹ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، اسکے بعد کیا کیا جاسکتا ہے؟ میں نے اور پولیس نے پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار ریڈ زون میں پولیس اہلکاروں کے ساتھ گھومتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین وزیراعظم ہائوس اور پارلیمنٹ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا دینے والے تمام معاہدوں کو ایک طرف رکھ کر وزیراعظم ہائوس، ایوان صدر، کابینہ سیکرٹریٹ اور اہم عمارتوں پر قبضہ کرنا چاہتے تھے، پولیس نے مظاہرین کو روکا۔ چودھری نثار علی خان نے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دوران ریڈزون کا دورہ کیا اور تمام صورتحال کا جائزہ لیا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے پولیس اہلکاروں کو شاباش دی اور ڈنڈا بردار مظاہرین کا مقابلہ کرنیوالوں کے ساتھ ہاتھ ملایا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چودھری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے اور پولیس اہلکاروں نے آئین اور قانون کی پاسداری کا حلف لیا ہوا ہے۔ پولیس نے آئین اور قانون کے مطابق اپنا کام کیا۔ عمارتوں پر قبضے کی کسی صورت اجازت نہیں دینگے۔ ہم نے اس گروہ کو روکنے کیلئے یہ ایکشن کیا، پولیس کے لوگوں کو مظاہرین پر پھول پھینکنے کی اجازت دی جائے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نثار علی خان نے کہا کہ ریڈ زون میں واقع اہم ریاست کی علامت عمارتوں اور مقامات کی سکیورٹی کیلئے کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہیں۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت پر بار بار واضح کیا گیا کہ یہاں سے آگے ریڈلائن ہے، احتجاج کا یہ مطلب نہیں کہ ریاست کی علامت، بلڈنگ اور آئین پر یلغار کردی جائے، مظاہرین کو یہاں سے آگے ایک انچ نہیں بڑھنے دیا جائیگا چاہے اس کیلئے کوئی بھی قیمت چکانی پڑے۔ مظاہرین پر بار بار واضح کیا گیا کہ انہیں مذاکرات کے ذریعے اور ہر لحاظ سے سمجھایا کہ اپنے احتجاج کو آئین وقانون اور جمہوریت کے اندر رکھیں۔ حکومت کی امن پسندی اور جمہوریت پسندی کو کمزوری سمجھ کر ریاست پر یلغار کرنے کی عملی کوشش کی گئی جس کے خلاف قانون حرکت میں آیا۔ انہوں نے سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کا حوصلہ بڑھایا اور پولیس حکام کو انتظامات مزید بہترکرنے کی ہدایت کی۔