اسلام آباد/ راولپنڈی ( سپیشل رپورٹ+ دی نیشن رپورٹ+نوائے وقت رپورٹ) امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے گزشتہ روز وزیراعظم نوازشریف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور جنرل راحیل شریف سے اہم ملاقاتیں کیں جس میں خطے کی صورتحال اور پاکستان بھارت مذاکرات میں تعطل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان اور امریکہ نے دفاع سمیت تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت اور افغانستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پُرامن اور برابری کی سطح پر تعلقات کا فروغ چاہتا ہے۔ سوزن رائس نے کہا ہے کہ امن کےلئے کوششیں قابل قدر ہیں۔ ملاقات میں متعدد امور پر بات چیت کی گئی۔ سوزن رائس نے وزیراعظم کو اکتوبر میں صدر اوباما کی طرف سے دورہ امریکہ کی دعوت بھی دی۔ امریکی مشیر کو دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں سے آگاہ کیا گیا، امریکہ سے اتحادی سپورٹ فنڈ کی بحالی پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں بھارت کی طرف سے ورکنگ باﺅنڈری اور کنٹرول لائن پر مسلسل خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی اٹھایا گیا اور خطے میں امن اور سلامتی کیلئے پاکستانی کوششوں سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ پاکستان افغان تعلقات، افغان مصالحتی عمل میں پاکستان کے کردار پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ سوزن رائس نے آپریشن ضرب عضب اور خطے میں قیام امن کےلئے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔ ترجمان وزیراعظم ہا¶س کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ امریکہ انسداد دہشت گردی، دفاع اور معاشی شعبوں میں پاکستان کا اہم پارٹنر ہے۔ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور ان کے اکتوبر میں دورہ امریکہ سے پاکستان امریکہ تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ اس موقع پر سوزن رائس کا کہنا تھا کہ دفاع، معیشت اور توانائی کے شعبوں میں پاکستان امریکہ تعاون بہترین سمت میں جا رہا ہے۔ ملاقات میں امریکی قومی سلامتی کے ڈائریکٹر اور پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن بھی ان کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نواز شریف کی ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کی سوچ قابل قدر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت، دفاع، انسداد دہشت گردی اور توانائی میں دونوں ممالک تعاون کررہے ہیں۔ دریں اثناءآئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات، افغانستان اور خطے کی سکیورٹی اور امن کیلئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ امریکی مشیر سوزن نے دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی مخلصانہ کوششوں اور قربانیوں کو سراہا۔ فریقین نے افغانستان کے معاملے پر تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی امریکی مشیر قومی سلامتی سوزن رائس نے ملاقات کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق باہمی دلچسپی، افغان سکیورٹی اور خطے کی صورتحال اور پاک بھارت مذاکرات میں تعطل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے۔ احسن اقبال اور انوشہ رحمان نے شرکت کی۔ پاک امریکی وفود نے باہمی تعلقات میں استحکام پر اظہار اطمینان کیا۔ سرتاج عزیز نے امریکی وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ ملاقات میں افغانستان میں سکیورٹی کی بدلتی صورتحال اور مستقبل میں تعاون سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔ سوزن رائس نے کہا کہ امریکی صدر کے وژن کے مطابق پاک امریکہ شراکت داری اہم ہے۔ امریکی مشیر کی ملاقاتوں کے حوالے سے دی نیشن کے مطابق امریکہ نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کامیابیورں کو سراہتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی کی جنگ میں اس کا اہم اتحادی پاکستان تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرے۔ امریکی وفد نے کابل میں حالیہ ہونے والے حملے کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین ہمسایہ ممالک کے خلاف استعماھل نہ ہونے کو یقینی بنائے اور کہا کہ امید ہے پاکستان دہشت گرد گروپوں اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کو تیز کرے گا۔ انہوں نے یہ یہ بات ڈھکے چھپے الفاظ میں کہی۔ ایک امریکی سفارتکار کا کہنا ہے کہ ملاقاتوں میں سٹرٹیجک تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سوزن رائس کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اہم اتحادی ہے اور پاکستان اور امریکہ نے کارروائیاں کرکے القاعدہ اور طالبان کی کارروائیاں کافی حد تک ختم کردی ہیں۔ امریکہ خطے میں استحکام چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پوری دنیا میں شراکت داری ہو اور پاکستان اس کا اتحادی رہے گا۔ دونوں ممالک مشترکہ مفادات کے لئے کام کر رہے ہیں۔ امریکہ خطے کو نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے حملے خطے کی صورتحال کو خراب کرتے ہیں اور اس چیلنج کے خلاف اقدامات سے ہی پاکستان اور ہمسایہ ممالک میں تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے کابل میں ہونے والے حالیہ حملے کا ذکر کیا۔ سوزن رائس کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کے سلسلے میں ملاعمر کی وفات کے بعد بھی اپنا مثبت کردار جاری رکھے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے امریکی وفد کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے اور خاص طور پر بھارت اور افغانستان جیسے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ وزیراعظم نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کی منسوخی کی وجوہات سے بھی سوزن رائس کو آگاہ کیا۔ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات، ایٹمی عدم پھیلاﺅ کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔ پولیو کے خاتمہ اور لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔ دریں اثناءامریکی مشیر قومی سلامتی سوزین رائس نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی قیادت سے امریکی تحفظات پر بات کی پاکستان کی سرزمین سے دہشت گرد حملوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔ دی نیشن کے مطابق امریکی میڈیا میں یہ رپورٹس آ رہی تھیں جن میں تجویز دی گئی تھی کہ 300 ملین ڈالر کی فوجی امداد کی منظوری جو تاحال جاری نہیں کی گئی، اگر امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہیں کرتا تو اسے روکا جا سکتا ہے۔ امریکی مشیر اور آرمی چیف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان اور خطے میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کیلئے قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔ سوزن رائس دورہ مکمل کر کے واپس وطن روانہ ہو گئیں۔ سوزن رائس اور آرمی چیف کی ملاقات 2 گھنٹے تک جاری رہی۔ دریں اثناءایک انٹرویو میں وزےراعظم کے مشےر برائے امور خارجہ سرتاج عزےز نے کہا ہے کہ افغانستان مےں ہونے والی کاروائےوں مےں اندرونی عناصر ملوث ہےں، افغانستان مےں امن وامان کی راہ مےں حائل رکاوٹوں کا حل چاہتے ہےں، پاکستان کے امرےکہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہےں، امرےکی مشےر سے کویلیشن سپورٹ فنڈ کے تعطل پر نظر ثانی کےلئے بات کی ہے۔ مسئلہ کشمےر بنےادی مسئلہ ہے۔ سوزن رائس کو بتایا پاک بھارت ڈی جی ایم او، بی ایس ایف سطح پرعنقریب بات ہو گی۔ انہیں بتایا گیا کہ بھارت نے شرائط لگا کر مذاکرات منسوخ کئے۔