زاہد علی خان/سیالکوٹ
110کلومیٹرلمبی سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری لائن مقبوضہ جموں وکشمیر سے ملحقہ ہے جہاں بھارت نے اس ورکنگ بائونڈری لائن پر خاوردار تاریں نصب کررکھی ہیں اور سینکڑوں ٹاور اور چوکیاں کے علاوہ60ہزار سے زائد سوڈیم لائٹس بھی نصب ہیں جبکہ خاوردار تاروں والی ورکنگ بائونڈری لائن پر بھارتی سیکورٹی فورسز نے تاروں کے اندرسینکڑوں کی تعداد میں گیٹ بھی نصب کئے ہوئے ہیں لیکن کئی سالوں سے بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے اس محفوظ ورکنگ بائونڈری لائن پر فائرنگ وگولہ باری کا سلسلہ جاری ہے ۔جس میں سینکڑوں شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں ۔بھارتی فائرنگ وگولہ باری کی زدمیں نہ صرف پاکستانی شہری اور املاک بلکہ مساجد ، تعلیمی ادارے اور بنیادی مراکز صحت بھی آچکے ہیں جن کی عمارتوں کو بڑے پیمانے پر نقصانات پہنچ چکے ہیں ۔جب سے بھارت میں نریندر مودی وزیر اعظم بنے ہیں اس وقت سے بھارتی جنگی جنوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور آئے روز بھارتی فوج کی فائرنگ سے آزاد کشمیرسے لے کر شکرگڑھ تک ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ کر رہا ہے۔
جمعرات اور جمعۃ المبارک کی درمیانی رات کو ساڑھے بارہ بجے کے قریب بھارتی سیکورٹی فورسز نے سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری لائن پر واقع گاؤںدیہات کی سول آبادی پر بلا اشتعال اندھا دھند گولہ باری اور فائرنگ رات ساڑھے بارہ بجے کے قریب شروع کی جو صبح ساڑھے نو بجے تک جاری رہی۔ بھارتی سکیورٹی فورسزنے سجیت گڑھ، چاروہ، چپراڑ اور ہرپال سیکٹر کے دیہات کندن پور، باجرہ گڑھی، چپراڑ ، سرخ پور ، ٹھڈی ،نند پور، مندروال، خرد، کلاں اور گجراں کی سول آبادی کو نشانہ بنایا۔ پنجاب رینجرز کے بہادر جوانوں نے بھارتی بزدلانہ کارروائی کے جواب میں بھرپور انداز میں جوابی گولہ باری کی ۔
شہر سے پندرہ کلو میٹردور سرحدی گاؤں کندن پور میں بھارتی فوج نے ماٹر گولوں کی بارش کی جس کی وجہ سے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان بھی اسی گاؤں میںہوا۔ اس گاؤں میں آٹھ افراد شہید ہوئے جن میں دو سگے بھائی محمد وقاص اور محمد سجاد کے اور محمد وقاص پانچ سالہ بیٹا محمد وقاربھی شامل ہیں اسی گاؤں میں پاک فوج کا ریٹائرڈ لانس نائیک نسیم محمود، سعد تنویر، محمد شہزاد، محمود احمد اور ارشاد بی بی بھی بھارتی گولہ باری کی زد میں آکر شہید ہوئی۔بھارتی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری سے باجرہ گڑھی میں صوبیدار میجر (ر) ذوالفقار رشید اور محمد اسلم شہید ہوئے۔ بھارتی فوج کی اندھا دھند فائرنگ اور گولہ باری کی وجہ سے کندن پور، ہرپال، باجرہ گڑھی اور دیگر دیہات میں پچاس سے زائد شہری جن میں بائیس خواتین اور پندرہ بچے شامل تھے شدید زخمی ہوئے۔ بھارتی فوج کی فائرنگ کی وجہ سے پاکستانی علاقوں میں خوف کی وجہ سے لوگ بچے اوربوڑھوں کو لے کر محفوظ مقامات پر چلے گئے۔ انتظامیہ نے چپراڑ ، کندن پور ، چاروا سمیت مختلف دیہاتوں میں خوف کی وجہ سے سرکاری سکول بند کروادیئے جبکہ ان دیہاتوں میں خواتین اور بچوں سمیت ہرشہری خوف کی حالت میں جان بچانے کیلئے بھاگتے رہے اور محفوظ مقاما ت پر منتقل ہوئے ۔دیہاتیوں کے مطابق انہیں حکام نے علاقے خالی کرنے کا حکم دیا ہے اور ہماری بھی مجبوری یہی ہے کیونکہ اگر گھر پر رہیں گے تو بھارتی فائرنگ وگولہ باری کرکے ہمیں ماردے گا ۔جمعۃ المبارک کی صبح میڈیا ٹیمیں جب کندن پور کوریج کیلئے پہنچیں تو ان پر بھی بھارت نے گولہ باری اور فائرنگ کی تاہم کوئی جانی نقصان نہ ہوا ۔بھارتی گولہ باری سے زخمی ہونے والوں کو سی ایم ایچ پہنچانے کیلئے ریسکیو 1122کے جوان بھی کندن پور سے کچھ فاصلہ پر اپنی ایمبولنس لے کر آتے رہے اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دیتے ہوئے سی ایم ایچ پہنچاتے رہے۔
بھارتی وحشیانہ بمباری اور دس معصوم اور نہتے پاکستانی شہریوں کی شہادت اور پچاس سے زائد زفراد کے زخمی ہونے کا دکھ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو سیالکوٹ لے آئی ۔ انہوں نے سی ایم ایچ میں زیر علاج زخمیوں کی عیادت بھی کی اور زخمیوں کے عزیز و اقارب کو دلاسہ دیا۔
بھارت ایک ایسا ملک ہے جس سے تمام ہمسائے اس کی شر اور فوجی کارروائیوں سے تنگ آچکے ہیں اور وہ خود کو محفوظ خیال نہیں کرتے۔ بھارت ان تمام انسانیت سوز سر گر میوں کے باوجود وہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کی کوشش کر رہا ہے وہ سلامتی کونسل کا رکن بن کر سلامتی کی بجائے بد امنی پھیلائے گا اس سے تو یہ بہتر ہے کہ اسے فسادی یا بد امنی کونسل کا نہ صرف رکن بلکہ چیئر مین بنا دیا جائے تاکہ بھارت کا اصل روپ اقوام عالم دیکھ سکیں۔ بھارت کے انتہا پسند وزیر اعظم نرندر مودی نے کچھ عرصہ قبل بنگلہ دیش میں اپنے دورہ کے دوران بھارتی عزائم کا ذکر کیا تھا۔ پاکستان کے خلاف بھارت کے عزائم یوں تو روز اول سے ہی ایک کھلا راز تھا لیکن وہ اب اس طرح کھل کر سامنے آرہے ہیں کہ اس حقیقت کو سمجھنے میں کوئی شبہ باقی نہیں رہا ہندو کانگرس اور بھارتی جنتا پارٹی کے نزدیک اکھنڈ بھارت کا مطلب یہ تھا کہ بھارت میں اکثریتی ہندو مسلمانوں کو ہمیشہ کے لئے غلام بنا کر رکھیں کسی بھارتی لیڈر نے ہندوستان کی تقسیم کو دل سے تسلیم نہیں کیا وہ بھارت ماتا کی تقسیم کے بارے میں اعلانیہ کہا کرتے تھے کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص ہندو کے سامنے گئو ماتا کے ٹکڑے کر ڈالے یہ بات بالکل واضح ہے کہ بھارت پاکستان دشمنی میں کس طرح جل رہا ہے ۔ ہمیں متحد ہوکر بھارت کے اس حملہ کا مقابلہ کرنا ہوگا ’’میڈان پاکستان‘‘افراد کے لئے یہ ایک لمحہ فکر یہ ہے۔
سیالکوٹ سے شکرگڑھ تک لائن آف کنٹرول کے دیہات میں بسنے والے بھارتی فوج کی گولہ باری سے شہید اور زخمی ہوتے رہتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ سرحدی زیرو لائن کے قریب آباد دیہات میں رہنے والوں کو سرحد سے دور جگہ دے کر انہیں محفوظ مقام پر آباد کرے تاکہ آئے روز کی بھارتی فائرنگ سے جانی نقصان سے بچا جا سکے۔