غالباً جارج بش کے دور کی ہی بات تھی جس میں بش کا نام دہشت گردی کے حوالے سے سرفہرست تھا، اور بش کو دہشت گرد قراردیا گیا تھا، کیونکہ یہ ایک عالمی سطح کی رپورٹ تھی۔ دنیا کے سب سے بڑے عالمی سروے کے مطابق بش ہی سب سے بڑا انتہا پسند تھا۔ دنیا کے سب سے بڑے طاقتور ملک کے طاقتور ترین حکمران نے دنیا کے سب سے چھوٹے غریب نہتے ملک افغانستان کے عوام پرکارپٹ بمبنگ کرکے اینٹ سے اینٹ بجادی تھی اور شہریوں اورشہروں کو جلاکر خاکستر کر دیا خیر تو یہ کچھ عرصے پہلے کی بات ہے، اب اس راکھ کے ڈھیر میں شعلہ اور چنگاری ڈھونڈکر اس کو بجھانے کی بجائے بھڑکانے کے لئے اس وقت دنیا کا سب سے بڑا دہشت گردی کا سرغنہ اپنی تمام ترابلیسی سرگرمیوں سمیت کشمیر اور افغانستان میں شب و روز مصروف ہے۔ جو بنگلہ دیش بنانے اور پاکستان کو دولخت کرانے کا برملا اعتراف کرتا ہے اور یہ عالمی سطح پر اعلان کرتا ہے کہ بلوچستان گلگت اور بلتستان کے عوام پر ظلم و زیادتی ہو رہی ہے۔ آزادکشمیر میں بھی حکومت کشمیریوں سے ظالمانہ سلوک کر رہی ہے اور بھارت ان کے ساتھ ہے، اور بلوچستان کی مدد کے لئے بھارت ان کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرے گا جبکہ سراج الحق کہتے ہیں کہ بھارت میں ایک اور پاکستان بننے لگا ہے لہٰذا بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی بجائے اپنے ملک کا خیال رکھے، جہاں قدم قدم پہ اس کے صوبوں میں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں ۔ ویسے تو آپس کی بات ہے قاضی حسین احمد نے بھی ایک شہرکو بسانے اور آباد کرنے کی بات کی تھی۔ سراج الحق سورج بن کر اس پر بھی روشنی ڈالیں۔
حضور کا انسان کے بارے میں فرمان ہے کہ بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کے دل میں اترکر ان کے دکھ دردکا اندازہ کرے۔ کشمیری یقیناً مودی کی خصلتوں سے آگاہ ہیں ایسے انسان سے ملنا بیکار ہے جس سے تم خیر خواہی کی امید رکھو اور وہ تمہارا خیرخواہ نہ ہو۔ شاید یہی وجہ ہے کہ بالآخرہمارے کشمیری وزیراعظم نے مودی کی یاری پر لعنت بھیجی ہے۔ ایک مخلص انسان کو ملک و ملت کی خیرخواہی مفاد اور بہتری و برتری کے حصول کی منصوبہ بندی اور استواری و استقامت کے معاملات کو نسیان کے حوالے نہیں کرنا چاہیے جبکہ مودی کے بارے میں انور مسعود کہتے ہیں کہ کوئی دہشت گرد اس کی گرد کو نہیں پہنچا اور کافروں کی یاری پہ مظفرعلی شاہ فرماتے ہیں۔
نصیبوں سے لڑائی
یہ دیوانہ کرے گا؟
اسے پانے کی خواہش
زمانہ ہنس پڑے گا
چھپا جو آستیں میں
وہ بالآخر ڈسے گا
یہی وجہ ہے کہ جب مودی یہودی کے کندھے پر بندوق رکھ کر بولتا ہے توحضرت علی کرم اللہ وجہہ کا فرمان یاد آجاتا ہے کہ آدمی کی قابلیت زبان کے نیچے پوشیدہ ہے اور حضور ؐ فرماتے ہیں کہ جو کام سب سے زیادہ مغفرت اور اجر و ثواب کا باعث ہے وہ شیریں بیانی اور کشادہ روئی ہے مگر مودی تو کبھی کشمیریوں کودھمکا رہا ہوتا ہے۔ کبھی نیپال کے شہریوں کا جینا محال کرتا ہے۔ کبھی سری لنکا کے سیدھے انسانوں کی ریاست کو بنگلہ دیش کی طرح تقسیم کرنا چاہتا ہے کبھی بھوٹان کے حکمران کو مہابھارت اور اکھنڈ بھارت کی گیدڑ بھبھکیاں دے رہا ہوتا ہے ۔ کبھی پاکستان پہ الزام لگاتا ہے کہ وہ اپنے ہی عوام پر بمباری کرتا ہے مگر وہ یہ حقیقت بھول جاتا ہے کہ دراصل یہ بمباری بلواسطہ را پر ہو رہی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپریشن ضرب عضب کا اصل درد باہرآتا رہتا ہے۔ مگر مروڑ مودی کو اقتصادی راہداری کا مسلسل اٹھتا رہتا ہے اوراس نے اخلاق اصول اور سفارتی ضابطوں کے بالآخر بالکل برعکس چین کے حکمرانوں کو براہ راست یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان میں اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو عملی شکل نہ دے مگرچین نے اس کی اس گداگری والی عادت کو حقارت اور مہارت سے جھٹک دیا کیونکہ اسے معلوم ہے کہ ساری دنیا کو وہ دہشت گرد کہتا ہے مگر!
کوئی دہشت گرد اس کی گرد کو پہنچا نہیں
مودی، کوئی دہشت گرد اس کی گرد کو پہنچا نہیں!
Aug 31, 2016