الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ مردم شماری کے نوٹیفکیشن میں تاخیر پر حلقہ بندیاں نہیں ہو سکیں گی۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے متعلقہ اداروں کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ مردم شماری کے نتائج جلد جاری نہ ہوئے تو اگلے سال عام انتخابات سے پہلے کئی حلقہ بندیاں مشکل ہو جائیں گی۔ الیکشن کمیشن نے ایک مراسلے میں متعلقہ اداروں کو یاد دلایا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کی روشنی میں مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں کرنی ہیں‘ ابتدائی نتائج کے مطابق اسمبلیوں کی نشستوں میں تبدیلی ضروری ہے۔
الیکشن 18ء کیلئے چار جون کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ یعنی ابھی نو ماہ پڑے ہیں اور ادارہ شماریات نے مردم شماری کے عبوری نتائج بھی جاری کر دیئے ہیں۔ اگرچہ چھوٹے صوبوں کی طرف سے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے اور سندھ کی حکومت اور سیاسی جماعتوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ مردم شماری کے عبوری نتائج کو بروئے کار لایا گیا تو پنجاب کی قومی و صوبائی اسمبلی کی 9 نشستیں کم ہو جائیں گی‘ لیکن اسکے باوجود پنجاب میں مردم شماری کے عبوری نتائج پر کسی قسم کا مخالفانہ ردعمل نہیں آیا۔ یعنی اگر چھوٹے صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے کا فیصلہ کیا گیا یا آئندہ سال مردم شماری کے حتمی نتائج کا اعلان ہوا تو بھی جیسا کہ اکثر صورتوں میں ہوتا ہے‘ کوئی بڑا فرق نہیں ہو گا۔ اس لئے الیکشن کمیشن کا یہ کہنا‘ عذرِلنگ کے مترادف ہے کہ مردم شماری کے حتمی نتائج کے نوٹیفکیشن میں تاخیر کے سبب‘ نئی مردم شماری کے مطابق انتخابی حلقہ بندیاں نہیں کی جا سکیں گی۔ الیکشن کمیشن کو مردم شماری کے عبوری نتائج کے مطابق حلقہ بندیوں کی تشکیل اور انتخابی فہرستوں کی تیاری کا کام شروع کر دینا چاہئے۔ ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ 18ء کے انتخابات میں ایک دن بھی تاخیر نہ ہو۔ اگر خدانخواستہ تاخیر ہوئی‘ تو اس کی ذمہ داری الیکشن کمشن پر ہو گی۔ لہٰذا جو کچھ موجود اور دستیاب ہے اسے بنیاد بنا کر کام شروع کر دینا چاہئے اور اگر ضروری ہو تو الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے بھی گریز نہیں کرنا چاہئے۔