بدھ کو قومی اسمبلی اور سینٹ کے الگ الگ اجلاس ہوئے دونوں اجلاسوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو دی جانے والی دھمکیوں پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا گیا پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے یک زبان ہو کر ڈونلڈ ٹرمپ کی کی نئی افغان پالیسی کو مسترد کر دیا ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان کے خلاف بیان تضحیک آمیز اور باعث تشویش ہے‘ پاکستان کو اس مقام پر پہنچانے میں ہمارے دشمنوں اور نام نہاد دوستوں کا کردار ہی شامل نہیں ہے بلکہ اس کے ذمہ دار ہم خود بھی ہیں‘ ڈالروں اور اقتدار کی خاطر پاکستان کا مفاد بار بار بیچا گیا اور بیرونی طاقتوں کو اپنے ملک میں راستے دیئے گئے‘ اسمبلی کی قرارداد یا بیانات سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ ہمیں اپنا بیانیہ درست کرنا پڑے گا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سابق وزیر داخلہ چودھری نثار کا امریکی صدر کے پاکستان کے خلاف بیان کے ردعمل میں تقریر کے دوران حکومتی ارکان کی جانب سے بار بار ڈیسک بجا کر ان کو داد دی گئی چودھری نثار نے اپنے دورہ امریکہ کے دورن جان کیری اور دیگر حکام سے ہونے والی بات چیت بیان کی اور اہم انکشافات کئے بدھ چودھری نثار کا دن تھا انہوں میلہ لوٹ لیا‘ تقریر کے اختتام پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ان کی نشست پر آکر مبارکباد پیش کی، چودھری نثار کے خطاب کے دوران ایوان میں سناٹا طاری رہا۔ چودھری نثار نے بھرپور انداز میں اپنا موقف پیش کیا۔ تقریر کے دوران حکومت ارکان نے بار بار ڈیسک بجائے جبکہ تقریر کے آخر میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے انکی نشست پر آکر ان کو مبارکباد پیش کی۔ تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر‘ علی محمد خان اور شہریار آفریدی نے چودھری نثار کی نشست پر آکر ان کو مبارکباد پیش کی۔ وزیرخارجہ خواجہ آصف قومی سلامتی سلامتی کمیٹی میں شرکت کے لئے وزیراعظم آفس جاتے رہے ان کے پاس قومی اسمبلی کی متفقہ قرارداد بھی تھی جو وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے تیار کی تھی خواجہ آصف حکومت اور اپوزیشن کی منظور کردہ قرارداد میں ترمیم کر کے یورپی یونین کا لفظ نکلوانا چاہتے تھے لیکن شیریں مزاری نے اس اتفاق نہیں کیا لیکن جلد ہی انہوں نے سرنڈر کر دیا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیر خارجہ خواجہ آصف اور پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کے درمیان قومی سلامتی اور خارجہ امور پر قرارداد پر اتفاق رائے پر ایوان کو’’ مبارک ہو مبارک‘‘ ہو کی نوید سنا دی سپیکر نے کہا کہ یہ اتفاق رائے کسی آئینی ترمیم سے کم نہیں ہے۔ سینٹ میں پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس میں منظور کی گئی رپورٹ کی منظوری دی گئی ہے ۔ سینیٹر سحر کامران، سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر تاج حیدر، مشاہدحسین سید، فرحت اللہ بابر، میاں عتیق شیخ، نزہت صادق، حافظ حمداللہ اور دیگر ارکان نے بھی اظہار خیال کیا اور پالیسی رہنما اصول وضع کرنے پر چیئرمین سینٹ کی کاوش کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ آئندہ بھی اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ یہ پالیسی رہنما اصول بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں اور ہائی کمشنز کے ساتھ ساتھ پاکستان میں غیر ملکی سفیروں اور سفارتخانوں کو بھجوائے جائیں اور دفتر خارجہ اس سلسلے میں ایوان کے آئندہ اجلاس میں پیشرفت سے ایوان کو آگاہ کرے۔