10 برس سماعت کے بعد بے نظیر قتل کیس کا فیصلہ محفوظ آج سنائے جانے امکان

Aug 31, 2017

راولپنڈی (نیوز رپورٹر) انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت آج جمعرات تک ملتوی کر دی۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج محمد اصغر خان نے پراسیکیوٹر ایف آئی اے اور ملزموں کے وکلاء کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر دس سالہ پرانے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ سماعت شروع ہوئی تو ملزم اعتزاز شاہ کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کی تفتیش نقائص سے بھر پور ہے، اس تفتیش میں کسی ملزم سے نہیں پوچھا گیا کہ اسے کب گرفتار کیا گیا، اسماعیل نامی شخص جس کو چالان میں آپریٹر ظاہر کیا عدالت سے ہی بھاگ گیا۔ پولیس نے بتایا کہ اسماعیل آپریٹر نے بیت اللہ محسود کی فون کال ٹیپ کی تھی، ملزم اعتزاز شاہ کو فدائی حملہ آور بنا دیا گیا جس مدرسے سے اسکی ٹریننگ بتائی گئی اس مدرسے کے افراد کو شامل تفتیش ہی نہیں کیا گیا ، راولپنڈی ایف آئی کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزموں کی گرفتاری کی تاریخوںمیں تضاد ہے تو یہ غلطی پولیس کی ہے ایف آئی اے کی نہیں، حملہ گاڑی کے باہر سے ہوا تو ہم گاڑی میں بیٹھے افراد سے تفتیش کیوں کرتے، پراسیکیوٹر کے دلائل پر ملزموں کے وکلاء نے اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پراسیکیوٹر تمام گواہان کے بیانات پڑھیں گئے تو ہم بھی تیاری کر لیںجس پر جج نے کہا ہے کہ آپ جلدی سے اپنے دلائل مکمل کریں۔ بعد ازاں ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے صحافیوںسے گفتگو میں کہاکہ آج جمعرات کو فیصلہ ہو جائے گا عید سے پہلے جج نے فیصلہ کا کہا تھا، عدالت نے اڈیالہ جیل میں ہی فیصلہ سنانا ہے، بینظیر کے قافلہ میں بیک اپ کار والی گاڑی میں بابر اعوان و دیگر شریک تھے۔ تفتیش ایف آئی اے کے پاس آئی تو وہ گاڑی زرداری ہاؤس کی نکلی اور وہ گاڑی فرحت اللہ بابر کے کنٹرول میں تھی۔ سابق صدر پرویز مشرف کی حاضری معاف ہوئی تھی اس کو القاعدہ سے خطرہ تھا، ان کے وکیل پیش ہوتے رہے وہ بیرون ملک چلا گیا، وفاقی حکومت کا اپنا معاملہ ہے مشرف بیرون ملک کیسے گیا،چار پنجاب پولیس اور تین ایف آئی اے نے چالان پیش کئے تھے،اے ٹی سی کے تحت سیکشن کلاز موجود ہے تفتیشی آفیسر وقوعہ کی جگہ کو کارڈن کرے گا‘ مقدمہ درج ہونے سے پہلے تفتیش شروع نہیں ہوتی،مقدمہ 8 بج کر بیس منٹ پر درج ہوا۔کرائم سین مقدمہ سے دو گھنٹے پہلے ہی دھو دیا گیا تھا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسکارٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم گئی تو نالہ سے گولی کا خول ملا، ہر ملزم کے خلاف مضبوط ٹھوس شہادتیں موجود ہیں،سعود عزیز سہولت کار ہے اس نے بینظیر بھٹو کو سکیورٹی نہیں دی،عبد الرحمن ڈرائیور کے سوا سب سے تفتیش کی گئی خالد شہنشاہ گاڑی میں موجود نہیں تھا،121 گواہ تھے صرف 68 پیش کئے گئے جن کے بیانات قلمبند کیے گئے، سعود عزیز کے وکیل راجہ غنیم عبیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینظیر کے پوسٹمارٹم کروانے کی ذمہ داری سعود عزیز پر نہیں ہوتی۔ واجد ضیاء ممبر جے آئی ٹی نے تفتیش کرنی تھی کہ پوسٹمارٹم کیوں نہیں ہوا۔ واجد ضیاء نے عدالت میں بتایا کہ سعود عزیز کے مطابق تمام تر پوسٹمارٹم کے انتظامات مکمل تھے۔ زرداری نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بینظیر کی لاش کی بے حرمتی نہیں ہونے دونگا۔ اگر زرداری اجازت دیتے تو پوسٹمارٹم کے انتظامات پورے تھے۔ بی بی کیس کے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر کی عدم موجودگی کے باعث ان کا کیس الگ کر دیا گیا تھا، سابق صدر پرویز مشرف کا کیس عدالت پہلے ہی دیگر سے الگ کر چکی ہے، یہ دو دفعہ ملک کی وزیراعظم رہنے والی وزیراعظم کے قتل کا سپیشل کیس تھا۔

مزیدخبریں