اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) قومی احتساب بیورو(نیب) کے ڈپٹی چیئرمین امتیاز تاجور نے کہا ہے کہ نیب قومی ادارہ ہے، عجیب معاملہ ہے کہ ایک سانس میں نیب کی تعریف اور دوسری سانس میں نیب کے خلاف باتیں کی جاتی ہیں، ایک سیاستدان کے خلاف کام کرتے ہیں تو دوسرا خوش ہوتا ہے، جب خوش ہونے والا خود نیب کے شکنجے میں آتا ہے تو وہ بھی ہمارے خلاف ہو جاتا ہے، نیب کو کبھی ایک طرف سے مکا اور کبھی دوسری طرف سے مکا پڑتا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ظاہر شاہ نے کہا کہ تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں ہمارے لئے تمام سیاسی جماعتیں ایک جیسی ہیں ، پانامہ کیس میں سپریم کورٹ نے نیب پر اعتماد کیا اور اس کیس میں نیب کے افسران دن رات محنت کر رہے ہیں اور تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ان کے ریفرنسز مقررہ مدت کے اندر احتساب عدالت میں دائر کر دیئے جائیں گے، نیب نے ملکی تاریخ میں ایسے ایسے لوگوں پر ہاتھ ڈالے اور ان کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جو نا صرف لوگوں کو قتل کرواتے تھے بلکہ انہوں نے اپنی نجی جیلیں بھی تھیں اور ملک کا کوئی ادارہ ان پر ہاتھ نہیں ڈالتا تھا،حدیبیہ پیپر مل کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز یہاں نیب ہیڈکوارٹرز میں پراسیکیوٹر جنرل نیب وقاص قدیر ڈار اور ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ظاہر شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور نے کہا کہ ہم اداروں کو مضبوط بناتے ہیں اور قومی اداروں کی مدد کرتے ہیں، خوبیاں اور خامیاں ہر ادارے میں ہوتی ہیں، نیب کی پالیسیاں مضبوط ہیں، قومی ادارے انسداد بدعنوانی کیلئے ہم سے رجوع کرتے ہیں اور مدد لیتے ہیں۔ ہمارے افسروں کی گاڑیوں کو روک کر دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ہمارے ڈی جیز سے توہین آمیز رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو کبھی ایک طرف سے مکا آتا ہے اور کبھی دوسری طرف سے، میڈیا ہماری کارکردگی کو سراہے ، ہمارے خلاف منفی رپورٹنگ نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں پانامہ کیس کے ریفرنسز مقررہ مدت کے اندر احتساب عدالت میں دائر کئے جائیں گے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ظاہر شاہ نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف ریفرنس احتساب بیورو نے بنائے تھے،اس وقت نیب نہیں تھا، پھر نیب نے اس کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا اور 2001 سے نیب اس کیس کی نگرانی کر رہا تھا، اس کیس کا کچھ ملکی و غیر ملکی ریکارڈ تھا جو احتساب عدالت میں جمع کرایا گیا تھا، غیر ملکی ریکارڈ آج بھی اصل حالت میں نیب کے پاس موجود ہے تاہم ملکی ریکارڈکی اصل فائلیں موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ریکارڈ جس افسر کے پاس تھا وہ وفات پا گئے اور ایک افسر بیرون ملک ہے ریکارڈ گم ہونے کی ذمہ داری نیب پر نہیں ڈالی جا سکتی اور سابق صدر کی بریت کا تعلق موجودہ چیئرمین نیب کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا کیونکہ سابق صدر کے خلاف جو کیسز تھے ان میں موجودہ چیئرمین کا کوئی عمل دخل نہ تھا اور نہ ہی ہے۔ سابق صدر کے کیس کی مضبوطی کا انحصارریکارڈ اور گواہوں پر تھا، پراسیکیوشن اور نیب چیئرمین کو موردالزام ٹھہرانا درست نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شریف فیملی کے افراد نے جے آئی ٹی کو تمام بیانات ریکارڈ کروائے اور دستاویزی ریکارڈ فراہم کیا، ان سے مزید کوئی بیان لینے یا کسی دستاویز کی ضرورت نہیں ہے، نوٹسز جاری کئے تا کہ کل وہ یہ اعتراض نہ اٹھا سکیں کہ نیب نے ہم سے پوچھا نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپر مل کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں اور سینیٹر اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈلوانے کیلئے ضرورت پڑنے پر غور کیا جائے گا۔ امتیاز تاجور نے کہا کہ زرداری کی بریت کا فیصلہ ملنے پر نظر ثانی کی درخواست کی اپیل پر غور کریں گے قبل ازیں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے نیب لاہور بیورو میں بھی اپنا ریکارڈ کرا دیا۔
ملزموں کو ریلیف دینے کا الزام لگانے والے ادارے کیس نیب کوہی کیوں بھیجتے ہیں
Aug 31, 2017