اسلام آباد( نمائندہ نوائے وقت + آن لائن) سپریم کورٹ نے کراچی میں کنسٹرکشن کمپنی بناکر مبینہ ملی بھگت سے اربوں روپے کی جائیدا د بنانے والے ملزم کی جانب سے ضمانت کیلئے دائردرخواست مسترد کردی جس پر عدالت کے احاطہ سے ملزم محمداخلاق میمن کو گرفتار کرلیا گیا ہے دوران سماعت عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بااثرملزم کودوسال تک عبوری ضمانت پررکھا گیا، کیا عدالتوں سے غریب آدمی کو عبوری ضمانت ملتی ہے؟، نظام انصاف پرانگلیاں اٹھ رہی ہیں، آبادی بڑھنے کے ساتھ ججوں کی تعداد بڑھانے پربھی غور کرناچاہیے۔ ملزم پر اربوں روپے کی جا ئیداد چند کروڑ روپے میں حاصل کر نے کا الزام تھا، اس نے 3 تلوار کے علاقہ میں اربوں روپے کا پلاٹ 60 کروڑ روپے میں خریدا لیکن صرف 4 کروڑ 80 لاکھ جمع کرا کر پلاٹ اپنے نام کرا لیا تھا، جس پرنیب نے اس کیخلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائرکیا تھا۔ ملزم کے وکیل لطیف کھو سہ نے موقف اپنایا کہ ملزم پہلے بھی عبوری ضمانت حاصل کرچکاہے اس لئے استدعاہے کہ عدالت عظمٰی بھی میرے موکل کی عبوری ضمانت منظور کر ے، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے ان سے کہا کہ اگر عدالت نے ملزم کو عبوری ریلیف دیا تو یہ شاید اگلی عید تک بھی پیش نہ ہو، اس ملک میں وزیراعظم، وزرائے اعلٰی اور دیگربڑے لوگ جیل جا چکے ہیں، آپ کا موکل بھی چلا جائے توکوئی بات نہیں، لیکن اصل بات یہ ہے کہ نیب کے دانت اور کاٹنے والی چھری کند ہو چکی ہے، جسٹس دوست محمد خان نے استفسارکیا کہ کراچی میں 3 تلوار کیا عوام کے کاٹنے کے لئے بنائی گئی ہے، تو وکیل نے کہا کہ تین تلوار عوام کے لئے نہیں بنائی گئیں بلکہ یہ حضرت علی کی تلوار ہے، توجسٹس دوست محمد نے کہا کہ خدا کرے کہ حضرت علی کی تلوار ہمارے ملک میں آ جائے اور اس سے کرپٹ لوگوں کے بلاامتیاز سر کاٹے جائیں، یہ بااثر تھا اسی لئے اسے دو سال تک عبوری ضمانتوں پر رکھا گیا۔ در یں آثناء اسی بنچ میں اراضی کے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے ورثاء کے تعین کے معاملے کے حوالے سے کہا کہ ہمارے ملک میں آبادی بڑھ رہی ہے جس کے پیش نظر ہرادارے میں بھرتیاں کی جاتی ہیں آخر ججوں کی تعداد کیوں نہیں بڑھائی جاتی، حکومت کوججوں کی تعداد بڑھانے پرتوجہ دینا ہوگی۔ درخواست گزار فیصلوں کاانتظار کرتے کرتے مرجاتے ہیں بعد میں ان کے ورثا ء کا پتا نہیں چلتا، اورمسائل جنم لیتے ہیں ان کاکہناتھا کہ اس صورتحال میں نظام کے ساتھ وکلاء کی بھی مہربانیاں ہیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میونسپل کارپوریشن کے انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ 21 کروڑ 20 لاکھ عوام میں کون صادق اور امین ہے، اگر کوئی صادق اور امین ہوا بھی تووہ جنگل میں ہی ہوگا اور وہ دنیا سے ملنا جلنا نہیں چاہتا ہوگا۔
دریں اثنا سپریم کورٹ میں متفرق مقدمات کی سماعت ، عدالت نے خیبر بنک پشاور میں خورد برد کے ملزم محمد ریاض کی درخواست ضمانت خارج کردی،جبکہ فیصل آباد میں دو افراد کے قتل میں عمر قید کے ملزم مبشر اعظم کو شک فائدہ دیتے ہوئے اور ناکافی شواہد کی بنا پر13سال بعد بری کرنے کا حکم جاری کردیا ہے دوران سماعت جسٹس دوست محمد خان کے ریمارکس دیئے کہ ملزم کو سزاء دینے کا مقصد یہ ہوتا ہے دوسروں کو سبق مل جائے کہ اگر وہ کوئی غیر قانونی کام کریں کریں تو انہیں بھی سزاء ملے گی، بغیر کسی امتیازی سلوک کے اوپر سے نیچے تک سب کا احتساب ہونا چاہیئے ،مگر ایسا ایک انقلاب کے بعد ہی ممکن ہے ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر ہر فرد اپنا کام ایمانداری سے کرے تو بڑا انقلاب آسکتا ہے ، جسٹس دوست محمد کھوسہ نے کہا کہ غیر مسلم ممالک زیادہ ترقی کررہے ہیں کیونکہ وہ سارے اسلامی کام کررہے ہیں سوائے ایمان لانے کہ ان کا کوئی کام خلاف قانون نہیں ۔
سپریم کورٹ
نیب کے دانت کاٹنے والی چھری کند ہو چکی کوئی صادق امین ہوا تو جنگل میں ہی ہوگا : سپریم کورٹ
Aug 31, 2017