اسلام آباد/ لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ آئی این پی) چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکپتن کے ڈی پی او رضوان گوندل کے تبادلے اور وہاں پیش آنے والے واقعہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس اور ڈی پی او رضوان گوندل سمیت دیگر افسروں کو طلب کر لیا ہے اور پنجاب پولیس کے سربراہ کو آج انکوائری رپورٹ کے ہمراہ پیش ہونے کی ہدایت کی ہے ۔ ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے پاکپتن واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمے کو آج سماعت کیلئے مقرر کیا ہے۔ نوٹس میں پنجاب پولیس کے سربراہ، ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش، ساہیوال کے ریجنل پولیس افسر اور ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ واقعہ کی انکوائری رپورٹ بھی ہمراہ لائی جائے، سماعت آج ساڑھے نو بجے ہوگ۔ یاد رہے کہ مبینہ طور پر وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کو ناکے پر روکنے والے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او)کا ٹرانسفر کر دیا گیا تھا اور وزیراعلیٰ پنجاب نے آر پی او اور ڈی پی او کو طلب کرکے دونوں افسران کو معاملہ ختم کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم رپورٹ نہ دینے پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا۔ سابق ڈی پی او رضوان گوندل نے تحریری بیان تحقیقاتی کمیٹی کو جمع کرا دیا جس میں موقف اپنایا گیا وزیراعلیٰ ہاﺅس میں بار بار کہا گیا کہ ڈیرے میں جا کر معافی مانگو۔ وزیراعلیٰ ہاﺅس طلب کیا گیا تو آر پی او سے ان کی تکرار ہوئی۔ سی ایم ہاﺅس میں غیر متعلقہ شخص مجھ سے سوال کرتا رہا۔ ڈیرے پر جانے سے انکار کیا۔ مانیکا فیملی نے انکوائری کمیٹی کو صرف ای میل میں جواب دیا۔
ازخود نوٹس