العزیزیہ ریفرنس : سیکورٹی خدشات کی وجہ سے نوازشریف کو آج پیش نہیں کر سکتے : جیل حکام

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)اڈیالہ جیل حکام نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے سلسلے میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر نوازشریف کو آج (جمعہ کو) عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کرلی۔آج جمعہ کو نوازشریف کو احتساب عدالت پیش نہیں کیا جائے گا ۔جمعرات کواسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت کی جس سلسلے میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو سخت سکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے عدالت لایا گیا۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کا آغاز کیا تو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا نے شماریات کی اصلاحات سے متعلق سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا۔واجد ضیا نے عدالت سے مکالمہ کیا کہ خواجہ صاحب مکمل طور پرتکنیکی ٹرمز سے متعلق سوالات کررہے ہیں، جنرل نالج اور سمجھ کے مطابق بتا سکتا ہوں، غلطی کی گنجائش ہوسکتی ہے۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی نے سعودی حکام سے ایچ ایم ای کے آڈٹ شدہ اکاﺅنٹس کی فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی تھی؟ اس پر واجد ضیا نے بتایا کہ اس سوال کا جواب دینے کیلئے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، سعودی حکام کو لکھا گیا ایم ایل اے والیم ٹین میں موجود ہے، والیم 10سربمہرہے اور اس وقت میرے پاس دستیاب نہیں۔ عدالت نے واجد ضیا اور پراسیکیوٹر کی درخواست پر والیم ٹین کا متعلقہ حصہ لانے کی ہدایت کی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ شریک ملزموں کی جمع کرائی گئی دستاویزات بھی ہمارے کھاتے میں ڈال رہے ہیں، اس پر نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ جب یہ دستاویزات آپ نے نہیں دیں تو پھر ان پر جرح کیوں کررہے ہیں۔العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کیا گیا جس کے بعد عدالت نے نوازشریف کو واپس اڈیالہ جیل بھیجنے کی ہدایت دے دی۔سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے ایک بار پھر حسین نواز کی طرف پیش کی گئی دستاویزات سے لاتعلقی ظاہر کردی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ دستاویزات آپ نے دی نہیں تو جرح کیوں کررہے ہیں۔ احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث کے تکنیکی سوالات کے باعث واجد ضیا کو مشکلات کا سامنا رہا۔خواجہ حارث کے سوال پر واجد ضیا نے بتایا کہ حسین نواز نے آلڈرڈ آڈٹ بیورو رپورٹ جے آئی ٹی میں بھی پیش کی تھی۔واجد ضیا جواب کو خواجہ حارث نے سجیشن وے میں عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنوایا اور اگلے سوال پر چلے گئے تاہم ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کی طرف سے اعتراض اٹھایا گیا کہ سوال براہ راست انداز میں کیا گیا ہے تو جواب بھی اسی انداز میں لکھا جانا چاہیے۔جج ارشد ملک نے سردار مظفر کے اعتراض پر واجد ضیا کے جواب کو براہ راست انداز میں ریکارڈ کا حصہ بنا دیا جس پر خواجہ حارث نے شدید احتجاج کیا اور کمرہ عدالت سے چلے گئے ۔خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ واجد ضیا کے جواب کو ڈائریکٹ وے میں لکھوانے سے پہلے عدالت کو مجھے بھی سننا چاہیے تھا۔ خواجہ حارث نے احتساب عدالت پر ٹمپرنگ کا الزام لگاتے ہوئے کہا نواز شریف کی مزید وکالت نہیں کرسکتا۔ میں اپنا وکالت نامہ واپس لے لوں گا، کورٹ افسر ہوں، عدالت کو ریکارڈ ٹیمپرنگ نہیں کرنے دوں گا، میاں صاحب کو بتا دوں گا کوئی اور وکیل کرلیں۔نواز شریف کے وکلا نے متفرق درخواست میں سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ عدالتی ریکارڈ میں تبدیلی کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس لیے سماعت ملتوی کی جائے۔متفرق درخواست پر بحث کے دوران نیب پراسیکیوٹر اور وکیل صفائی زبیر خالد کے درمیان تلخ کلامی بھی ہو گئی۔ اس موقع پر جیل حکام نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر آج (جمعہ کو) نوازشریف کو پیش کرنے سے معذرت کرلی۔جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ آج (جمعہ کو) دھرنے اور ریلیوں کا امکان ہے لہٰذا نوازشریف کو سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے پیش نہیں کرسکتے۔
العزیزیہ ریفرنس

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...