اسلام آباد(آن لائن) سفارتی شعبے میں کام کرنے والے اعلیٰ سرکاری افسران اور پاکستان امریکا تعلقات پر گہری نظر رکھنے والے سٹرٹیجک اداروں سے وابستہ شخصیات سے بات چیت کے نتیجے میں یہ نکتہ سامنے آیا کہ امریکہ پاکستان کی نئی قیادت سے خائف ہے۔ امریکی تجزیہ کار اور تھنک ٹینک تجزیہ نہیں کر پا رہے تھے کہ عمران خان کی قیادت میں نیا پاکستان کیسا ہوگا؟ اس مقصد کیلئے انہوں نے یہ حکمت عملی اختیار کی کہ امریکی صدر ٹرمپ چونکہ اپنی غیر ذمہ دارانہ گفتگو اور اقدامات کی وجہ سے نہ صرف امریکہ بلکہ عالمی سطح پر اپنا اعتماد کھو چکے ہیں لہذا سیکرٹری آف سٹیٹ مائیک پومپیو وزیراعظم عمران خان کو کال کریں گے اور محتاط گفتگو کریں گے لیکن بعد ازاں بیان جاری کرتے وقت امریکہ کے پرانے موقف دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات ”ڈومور“ کا ذکر کیا جائے گا۔ امریکی سوچ یہ تھی کہ اگر عمران خان نے سرکاری سطح پر خاموشی اختیار کی تو جیسے چلتا ہے چلتا رہے گا لیکن امریکی قیادت کو جو شک تھا بالکل وہی ہوا۔ عمران خان نے ماضی کی پاکستانی قیادت کے برعکس امریکی بیان کو اگلے ہی لمحے جھوٹ قرار دے کر مسترد کردیا۔ ایک سینئر پاکستانی سفارتکار نے خیال ظاہر کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی عالمی سطح پر مقبولیت سے جیلس ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ عمران خان کو زیادہ پذیرائی نہ ملے۔
سفارتی حکام
امریکی وزیر خارجہ کی عمران کو کال نئی قیادت کا ٹیسٹ تھا پاکستانی تردید نے ناکام بنا دیا: سفارتی حکام
Aug 31, 2018